توہینِ رسالت کے مرتکبین کے خلاف سیشن کورٹس کے یادگار فیصلے

مکتوب لاہور:عبد الستار اعوان
ملت ٹائمز
جیسے آندھی جلتے تنور کو بھڑکا دیتی ہے‘ ہوا کا جھونکا دیے کی لَو کو سرکش بنا دیتا ہے اسی طرح جوں جوں کفر و ضلالت کی آندھیاں تیز ہو رہی ہیں ‘غلامانِ محمد عربی ﷺ کا آتشِ شوق بھی بھڑکتا جا رہا ہے ۔ میری مراد متین خالد جیسا مصنف اور تدوین کار ہے جو ختم نبوت جیسے مقدس محاذ پرگزشتہ کئی سالوں سے اپنے بے باک قلم کے ذریعے ڈٹا ہوا ہے۔متین خالد کا قلم ہر دم رواں ہے‘وہ مدتِ طویل سے مسلسل لکھ ر ہے ہیں اور اب تک ان کی ساٹھ سے زائد کتابیں طبع ہو چکی ہیں جبکہ کتابچوں کی تعداد بہت زیادہ ہے۔ متین خالدکی پہچان یہی ہے کہ وہ سچے اور کھرے تخلیق کار کے منصب پر فائز ہیں‘ اپنے موضوع پر اتھارٹی کا درجہ رکھتے ہیں ‘اس عہد کی معتبر آواز ہیں۔ ان کے قلم کا اپنا ایک اسلوب ہے اس میں گھن گرج کے ساتھ ساتھ تڑپ بھی ہے جوان کے خلوص اورسچائی کی دلیل ہے ۔ان کے قلم کی کاٹ جہاں ان کی فکری کتابوں میں اپنالوہا منواتی نظرآئی ہے وہیں قارئین کے دل و دماغ میں حب رسول ﷺ اور تحفظ ناموس رسالتﷺ کی شمعیں فروزاں کرتی ہے ۔متین خالد کا قلم ان کی فکر اور وژن اسلام بیزار اور سیکولر طبقات کے لئے دودھار ی تلوار بھی ہے ۔دفاعِ ختم نبوت پر قلم اٹھا نا کسی بھی صاحبِ قلم کے لئے بہت بڑی سعادت ہے اور یہ سعادت متین خالد کے حصے میں آئی ہے ۔بلاشبہ خوش قسمت ہیں ایسے لوگ جنہیں باری تعالیٰ نے
بہترین فکری، علمی اور دینی صلاحیتوں سے نوازا کر اس مبارک کام کے لئے چن لیاہے ۔ متین خالد اپنے کام کو خوب تر بنانے کی فکر میں ہیں اوران کی ہر نئی کتاب پہلی پر سبقت حاصل کرتی چلی جاتی ہے ۔جس قاری کو ایک بار ان کے قلم اور تالیفات کا چسکا لگا وہ پھر ان کی نئی کتاب کا شدت سے انتظار کرتا ہے۔ان کے رشحات قلم محض جذباتی نہیں ہوتے ‘ ختم نبوت کے دفاعی محاذ پر ان کی حیثیت ایک محتاط اور محنتی مصنف اور تدوین کار کی ہے ۔ ان کی تازہ کتا ب ’’توہینِ رسالت کے مرتکبین کے خلاف سیشن کورٹس کے یادگار فیصلے‘‘اس وقت ہمارے سامنے ہے ۔ اس میں انہوں نے جو تحقیقی کام پیش کیا ہے وہ از حد معلومات افزا ہے ۔ انہوں نے بڑی تگ و دو کے بعد برسوں پرانے اور نئے عدالتی فیصلو ں تک رسائی حاصل کی اور پھر انہیں انگریزی زبان سے اردو کے قالب میں ڈھالنے کا فریضہ اس انداز سے انجام دیاکہ ایک عام قاری کو بات سمجھنے میں کسی دشوار ی کا سامنا نہیں کرنا پڑتا اور وہ آسانی سے یہ تاریخ ساز عدالتی فیصلے پڑھتا چلا جاتا ہے ۔
کتاب جس جذبے اور حسن عقیدت سے ترتیب دی گئی اس کی تعریف لازم ہے ۔ان کے اسلوب کی ایک جھلک ملاحظہ ہو ‘لکھتے ہیں : ’’یہ تاریخ ساز عدالتی فیصلے گستاخانِ رسالت کے لئے شمشیر بے نیام کا تشخص رکھتے ہیں۔ تحفظ ناموسِ رسالت کی اجلی تاریخ کے روشن ماتھے پر جگمگاتے جھومر کی مثال ہیں۔ مظہر ہیں اس حقیقت کے ‘کہ ماتحت عدلیہ کے افق پر ابھی حق و انصاف کے ستارے ضوفشاں ہیں ۔ استعارا ہیں کہ محبت رسول ﷺ ہمارے فاضل جج صاحبان کے دلوں کی دھڑکوں میں زمزمہ پیرا ہے ۔ آزاد عدلیہ میں غلامی رسول ﷺ پر نازاں جج صاحبان کے بے پایاں ، بے کرا ں اور بے کنار جراتوں حوصلوں اورولولوں کی مشکبار داستان کا تاباں عنوان ہیں ۔ان عدالتی فیصلوں سے تحفظ ناموس رسالت ﷺ کے نئے گوشے سامنے آتے ہیں اور محبت رسول ﷺ کی نئی راہیں کھلتی ہیں۔ ان عدالتی فیصلوں کا ایک ایک لفظ ‘پڑھنے والوں کی شریانوں میں دوڑنے والے خون کی ایک ایک بوند میں حیاتِ ابدی کا شعلہ بیدار کرتا ہے ‘‘۔
یہ تازہ تالیف مرتب کے حسنِ ذوق کا منہ بولتا ثبوت بھی ہے ۔ انہوں نے خاصی توجہ دی ہے اورکتاب کے ورق ورق سے ان کی محنت عیاں ہوتی ہے ۔چالیس سے زائد عدالتی فیصلوں کو بڑے احسن انداز میں پیش کیا گیا ہے اورترجمہ پروف ریڈنگ میں احتیاط برتی گئی ہے ، قانونی اور آئینی اصطلاحات کی روح کا خاص خیال رکھتے ہوئے آسان زبان استعمال کی گئی ہے ۔ مرتب نے عدالتی فیصلوں کے حصول ،ترجمے کی درستی ، کتاب کی ترتیب میں کس قدر مشقت اٹھائی ہے جب ان سے ملاقات ہوئی تو اس سے متعلق تفصیلات جان کرہم ان کی محنت کی داد دیے بنا نہ رہ سکے۔ان کے مطابق: ’’مجھے خواہش پیدا ہوئی کہ قانون توہین رسالتﷺ 295-Cکے تحت گستاخان رسول کے خلاف سیشن کورٹس کے ایسے تمام فیصلے کتابی صورت میں اکٹھے کر دیے جائیں جن میں عدالتوں نے ملزمان کو سزا دی ۔ یہ ایک نہایت اعصاب شکن مرحلہ تھا جہاں قدم بقدم مشکلات کے پہاڑ کھڑے تھے ۔ سچی بات یہ ہے کہ اگر مقصد عظیم نہ ہوتا تو شاید میں ہمت ہار جاتا ۔ ملک بھر کی مختلف عدالتوں میں 30,35سال پرانے مقدمات کے فیصلوں کا حصول جوئے شیر لانے کے مترادف تھا ۔ بے حد محنت کے بعدان کا حصول ممکن ہوا ۔ پھر ان کا ترجمہ اور پروف ریڈنگ بھی جان جوکھوں کا کام تھا کیونکہ اصل فیصلوں کا جس صحت اور احتیاط کے ساتھ ترجمہ کیا گیا ‘قانونی و آئینی اصطلاحات کو برقرار رکھا گیااور آسان سلیس زبان استعمال کی گئی ‘‘۔
مولف کو کتاب کی تیاری میں معروف مترجم ریاض محمود انجم(روزنامہ نئی بات)محمد نوید شاہین ایڈووکیٹ اور دیگر احباب کی بھرپور معاونت حاصل رہی ۔ اللہ ان سب حضرات کو اس عظیم کام کا اجر عطاء فرمائیں اور نجات کاذریعہ بنائیں ( آمین)۔ تقریباً 1100صفحات پر مشتمل مذکورہ کتاب ختم نبوت لائیر زفورم لاہور نے شائع کی ہے جو ٹائٹل ‘کمپوزنگ ‘کاغذ غرض تمام پہلوؤں سے معیار ی ہے ،خوبصورت اور جاذب نظرہے ۔ یہ کتاب ہر ایک کو مطالعہ کی دعوت دیتی ہے ، اسے پڑھ کر قانون توہین رسالت سے متعلق ڈالر خور این جی اوز اور مغرب پرست حلقوں کی جانب سے پھیلائی گئی غلط فہمیوں کا ازالہ بھی ہوتا ہے اوریہ تحفظ ناموس رسالت ﷺ جیسے اہم اور حساس محاذ پر آگے بڑھنے کی تحریک دیتی ہے اوریہ دینی وقانونی حلقوں کے لئے ایک اہم دستاویز کا درجہ بھی رکھتی ہے ۔ اس خوبصورت کاوش پر متین خالد تمام مسلمانوں کی طرف سے ہدیہ تبریک کے مستحق ہیں ۔ اللہ کرے حسن رقم اور زیادہ۔(آمین)
satarawan@gmail.com