دہلی اسمبلی میں جم کرہنگامہ،مارشلوں نے کپل مشراور بی جے پی ایم ایل کواسمبلی سے کیاباہر

نئی دہلی،16جنوری(نسیم اختر ملت ٹائمز)
دہلی اسمبلی میں آج کاسیشن بھی ہنگامہ خیزرہا۔ہنگامے کی وجہ سے اسمبلی صدر کے حکم پر مارشلوں نے عام آدمی پارٹی ((AAPکے باغی ممبر اسمبلی کپل مشرا اور بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی)کے ممبر اسمبلی منجدر سنگھ سرسا کو ایوان سے باہر نکال دیا۔کپل مشرا نے پیشکش کاروائی روکنے روکوتجویزلانے کا مطالبہ کرہے تھے۔کپل آپ کے راجیہ سبھا رکن سشیل گپتا کا بینر لے کر ایوان میں پہنچے اور سیشن شروع ہونے پر اسپیکر سے بحث کرانے کا مطالبہ کرنے لگے۔اس دوران اسمبلی اسپیکر نے کئی بار انہیں بیٹھنے کے لئے کہا لیکن کپل کے نہ ماننے پر مارشل کو انہیں ایوان سے باہر کرنے کا حکم دیا گیا۔
وہیں مشرا کو باہر کئے جانے کے اسمبلی اسپیکر رام نواس گوئل کے فیصلے کی مخالفت کرنے پر مارشل نے بی جے پی ممبر اسمبلی سرسا کو بھی ایوان سے باہر کر دیا۔اسپیکر نے کہا کہ سرسا مارشل کے کام میں (وہ جب مشرا باہر لے جا رہے تھے)وہ خرابی پیدا کررہے تھے،میں یہ معاملہ خصوصی اختیارات والی کمیٹی کو بھیج رہا ہوں۔
کپل مشرا نے خود کو باہر کئے جانے پر کہا کہ آج اس سے بڑا کوئی مسئلہ نہیں ہے، لوگ کہہ رہے ہیں کہ ٹکٹوں کا سودا ہوا ہے، اگر اس معاملے پر ایوان کے اندر بحث نہیں ہوگی تو اور کہاں ہو گی۔انہوں نے کہا کہ دہلی کے لوگوں کی بے عزتی ہوئی ہے،لوگوں نے اس لئے ووٹ نہیں دیا تھا کہ سشیل گپتا جیسے لوگوں کوراجیہ سبھا بھیجا جائے۔
قابل ذکر ہے کہ دہلی اسمبلی کے تین روزہ موسم سرما کے اجلاس کے پہلے دن بھی ہا¶س میں ہنگامے کا سامنا کرنا پڑا تھا۔دہلی میں چل رہی سیلنگ کی کارروائی کے نتیجے میں تاجروں کے عدم اطمینان کولے کر حکمراں پارٹی اور اپوزیشن نے ایک دوسرے پر الزام لگایا۔رکاوٹ کی وجہ سے اسمبلی کو چار دفعہ ملتوی کرنا پڑا،سیلنگ کے معاملے پر جدوجہد اسمبلی سے سڑک تک جاری رہی۔
اسمبلی کے اندر ”آپ“ممبران اسمبلی نے مظاہرہ کیا تو باہر آپ کے ٹریڈ ونگ کے ارکان نے مخالفت جتائی ۔اسمبلی کارروائی شروع ہوتے ہی ”آپ“ممبران اسمبلی نے اپیل پر ایوان میں بحث کرائے جانے کا مطالبہ اور پوسٹر لہراتے ہوئے ایک ایک کر کے درمیان میں آ گئے اور ہنگامہ شروع ہوگیا۔اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے کارپوریشنز اور مرکزی حکومت کے خلاف نعرے لگانے شروع کردئے۔ممبران کو پرسکون کرنے کے لئے اسمبلی کے اسپیکر رام نواس گوئل نے کئی بار خبردار کیا۔اس کے باوجود وقفہ وقفہ ہنگامہ جاری رہا،اس لئے اسمبلی کی کارروائی چار مرتبہ ملتوی کردنی پڑی۔