سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس کی مودی سرکار پر سخت تنقید ،موجودہ حالات کو بتایا ملک کیلئے شدید خطرہ ،مسلمانوں کے حوالے سے کہی یہ بات

نئی دہلی، 12جنوری(ملت ٹائمزملت ٹائمز)
سابق چیف جسٹس جسٹس جے ایس کھیہر نے جمعہ کو ایودھیا تنازعے کے پرامن حل کی وکالت کی اور کہا کہ ہندوستان نے آزادی کے بعد مکمل سیکولرزم کا راستہ منتخب کیا ہے۔نئی دہلی میں لال بہادر شاستری لیکچر پروگرام کے دوران انہوں نے کہا، کہ جب ملک آزاد ہوا تو بہت زیادہ تشدد ہوا۔اس طرح کے مناظر روشنی میں آئے کہ نسلیںبھول نہیں سکتی لیکن ہندوستان میں کچھ انوکھاہوا۔ پاکستان ایک اسلامی ملک بنا، لیکن ہندوستان نے سیکولررہناپسندکیا۔انہوں نے کہا کہ اس وقت ہندوستان کے رہنما¶ں نے یقین دلایا اس ملک میں مکمل سیکولرزم موجود رہے گا۔سابق چیف جسٹس نے کہا کہ(لیکن ایسا لگتا ہے)ہم اسے بھول گئے ہیں،ہم پھر ایک ”جیسے کوتیسا“کے رخ پرآگئے ہیں©۔انہوں نے مذہب سے لے کر سیکولرزم، نوٹ بندی اور بدعنوانی جیسے مسائل پر اپنی رائے رکھی۔انہوں نے یاددلایا کہ وہ ایودھہ تنازعے کے قابل حل تلاش کرنے کے لئے ہندو¶ں اور مسلمانوں کو مدد کی پیشکش کی تھی۔جسٹس کھیہر نے کہا کہ ذرا سوچئے، ہندوستان ایک سیکولر ملک ہے اور یہ ایک عالمی طاقت بننے کی کوشش کر رہی ہے،اگر آپ عالمی قوت بننا چاہتے ہیںتو کیا آپ آج کی دنیا میںفرقہ پرست کے طور پر رہ سکتے ہیں؟۔انہوں نے کہا کہ اگر آپ اسلامی دنیا میں مسلمانوں کو دوست بنانا چاہتے ہیں تو آپ مسلم مخالف نہیں ہو سکتے ہیں، اگر آپ عیسائیوں سے دوستی کرنا چاہتے ہیں تو آپ مسیحی مخالف نہیں ہو سکتے ہیں،اس لئے آج کل ملک میں جو کچھ بھی ہو رہا ہے، یہ اس ملک کے مفاد میں نہیں ہے۔انہوں نے ایودھیا سمیت تمام تنازعات کے پرامن حل کی وکالت کی اور کہا کہ جنگ کے ذریعے کوئی بھی مسئلہ حل نہیں کرسکتا۔انہوں نے کہا کہ دنیا میں کہیں سے بھی زیادہ ہندوستان میں بات چیت کا امکان ہے۔آپ دیکھ سکتے ہیں کہ امریکہ آج کے وقت میں دوسرے مذاہب کے ساتھ کیسا سلوک کرتا ہے۔
لیکچر کے دوران ہندوستان کے سابق چیف جسٹس نے ہندوستان میں مسلسل بدعنوانیوں کو شرمناک بتایا ہے۔انہوں نے کہا کہ رئیل اسٹیٹ کی خریداری میں 30سے 40فی صد کالا دھن شامل ہے۔انہیں وجوہات نے ہندوستان کی اہم قوت کو ختم کر دیا ہے۔جسٹس کھیہر کے مطابق ہمارا معاشرہ بدعنوانی کولے کر مکمل طور پربیدارنہیں ہوا ہے،