مولانا ندوی کے حامیوں نے بورڈ سے برطرف کئے جانے کا ٹھیکرا ملت ٹائمز کے سر پھوڑا۔ سوشل میڈیا پر چلائی بائیکاٹ کی تحریک

نئی دہلی: 13؍فروری (عامر ظفر)
آل انڈیا مسلم پرسنل لاءبور ڈ سے مولانا سلمان ندوی کو برطرف کیئے جانے کے بعد ایک طرف جہاں مولانا سلمان ندوی اپنے عزم واراد ے پر مضبوطی کے ساتھ قائم ہیں اور چوطرفہ مخالفت کے باوجود یہ کہ رہے ہیں کہ ہم اجودھیا میں بابری مسجد کی جگہ رام مندر بنانے کی جدوجہد آخری حدتک کرتے رہیں گے وہیں مولانا کے حامیوں نے سوشل میڈیا پر ملت ٹائمز کے خلاف ایک محاذ کھول رکھاہے اور بائیکاٹ کی تحریک چلاتے ہوئے قارئین سے یہ مطالبہ کررہے ہیں کہ وہ ملت ٹائمز پڑھنا چھوڑ دیں ۔مولانا کے حامیوں کا دعوی ہے کہ ملت ٹائمز نے مولانا کی بات غلط انداز سے پیش کی ہے جس کی بنیاد پر مسلمانوں میں غلط فہمی پید ا ہوئی اور بورڈ نے بھی انہیں برطرف کرنے کا فیصلہ کرلیا ، ملت ٹائمز نے وہ نہیں چھاپا جو مولانا کا موقف ہے اور اسی رپوٹ کی بنیاد پر انہیں بورڈ سے برطرف کئے جانے کا فیصلہ کیا گیا، خود مولانا سلمان ندوی بھی ایک یوٹیوب چینل کیلئے دیئے گئے انٹر ویو میں ملت ٹائمز کے خلاف سخت زبان استعمال کرتے ہوئے یہ کہہ چکے ہیں کہ ہم امن اورسمجھوتہ کی کوشش کررہے ہیں او رکچھ اخبارات ملت میں تفریق ڈالنے کی کوشش کررہے ہیں،ہماری باتوں کو توڑ موڑ کر پیش کررہے ہیں،قاسمی کا لیبل لگاکر گمراہی پھیلا رہے ہیں ۔ وہاٹس ایپ اور فیس بک پر ایک گرافکس بھی گردش کررہاہے جس میںلکھاگیاہے ” ملت ٹائمز کی ملت فروشی ،مولانا سلمان ندوی کے بیان کو غلط انداز میں پیش کرنے کا مجرمانہ کام کیا “ ساتھ میں ملت ٹائمز کا لوگو لگاکر سرخ رنگ سے بائیکاٹ کا نشان بھی لگا ہواہے ۔ ماہنامہ ندائے اعتدال کے مدیر مولانا طارق ایوبی ندوی اپنے فیس بک پر لکھتے ہیں ۔در اصل بورڈ کے اصول کے مطابق یہ موضوع مذاکرہ اور تصفیہ اور رد و قبول کا تھا مگر ذلت (ملت ٹائمز)ٹائمس کی رپورٹنگ اور ناعاقبت اندیش لوگوں کی کارروائی کی قبل از وقت دھمکی اس پورے ہلڑ کی بنیاد ہے۔ جو کچھ ہوا وہ افسوس ناک ہے مگر اصل مجرم ذلت ٹائمس ہے۔مولانا کے ایک اور ہونہار شاگرد سمیع اللہ خان (جنرل سکریٹری کاروان امن وانصاف ) نے ایک طویل مضمون لکھاہے جس کے جملے یہ ہیں ”ملت فروش ذلت ٹائمز کی ملت میں انتشار پھیلانے کی ایک اور حرکت۔ بابری مسجد پر بہت پہلے سے اندرونی اختلافات ہیں بڑوں میں، یہاں تک کہ حضرت مولانا علی میاں رحمۃ اللہ علیہ کا بھی بابری مسجد جو لیکر الگ موقف تھا اور انہوں نے اس پر اپنی سمجھ کے مطابق کوششیں بھی کی تھیں، اب کئی سالوں سے وقت کے محدث اور عالم کبیر حضرت مولانا سلمان حسینی مدظلہ العالی کا بھی اپنا,موقف ہے, اس کو لیکر اسوقت ایک الکٹرانک نیوز,پورٹل * ملت ٹائمز * نے پھر سے انتشار اور علما سے بدظنی پھیلانے کا پروپیگنڈہ شروع کردیا ہے۔ مولانا کے موقف کے خلاف یہ پہلی تحریر نہیں ہے، بہت سارے لوگ لکھ چکے ہیں، لیکن، شمس تبریز کو دنیا جانتی ہے، بعض لوگوں کا مکمل اسپانسرڈ اور ایسا اسپانسرڈ جو اپنی مرضی سے انچ نہیں ہلا سکتا نا ہی من کی بات کرسکتاہے۔اس کے علاوہ بڑی تعداد میں مولانا ندوی کے حامی ملت ٹائمز کے خلاف سوشل میڈیا پر برا بھلا لکھ رہے ہیں ،ملت ٹائمز کے ذمہ داروں کو فون کرکے گالیاں دے رہیں ۔
دوسری جانب ملت ٹائمز کی ایڈیٹوریل بورڈ کا کہناہے کہ ملت ٹائمز نے وہی چھاپا ہے جو مولانا نے کہاہے اگر کوئی بھی بات ان کی جانب غلط منسوب کی گئی ہے تو وہ نشاندہی کریں،مراسلہ لکھ کریں بھیجیں اسے شائع کیا جائے گا ،مزید کہاکہ ملت ٹائمز نے کوئی یکطرفہ رپوٹ بھی شائع نہیں کی ہے ،مولانا کے بیٹے اس بیان کو بھی ملت ٹائمز نے شائع کیا ہے جس میں انہوں نے اپنے والد صاحب کی حمایت کرتے ہوئے بورڈ کے فیصلے پر سوالیہ نشان قائم کیا ہے ۔
ملت ٹائمز کے ایڈیٹر شمس تبریز قاسمی کا کہناہے کہ ملت ٹائمز شروع سے سچ لکھتاہوا آرہاہے اور یہی ملت ٹائمز کی شناخت ہے ،جہاں تک بات کچھ قارئین کے اعتراضات اور بائیکاٹ کے تحریک کی ہے تو وہ ان کا فطری ردعمل ہے ،جب بھی کوئی میڈیا ہاؤس سچ لکھتاہے تو اس کے خلاف اس طرح کا پیروپیگنڈہ ہوتاہے ،صحافت کی دنیا میں یہ کوئی نئی بات نہیں ہے انہوں نے مزید کہاکہ این ڈی ٹی وی اور انڈین ایکسپر یس کو بھی بھکتوں کی جانب سے بہت گالیاں دی جاتی ہے ، ہمیں بھی سچ لکھنے پر کچھ بھکت گالیاں دیتے ہیں۔بقیہ ہم نے سچ لکھاہے ،ملت ٹائمز کی رپوٹنگ پر ہمیں شرح صدر ہے اور جب کبھی ہم سے غلطی ہوئی ہے ہم نے فورا اعتراف بھی کیا ہے ۔شمس تبریز قاسمی نے یہ بھی کہاکہ مولانا سلمان ندوی ملت ٹائمز کے سوالوں کا جواب دینے سے کترارہے ہیں اورمسلسل بات کرنے سے انکار کررہے ہیں جبکہ ٹی وی چینلوں کے ڈبیٹ کو مکمل وقت دے رہے ہیں ۔
واضح رہے کہ ملت ٹائمز نے ہی یہ خبر سب سے پہلے شائع کی تھی کہ مولانا سلمان ندوی بابری مسجد کے مسئلہ پر ہندوستانی مسلمانوں کے متفقہ موقف سے انحراف کرتے ہوئے وہاں پر رام مندر بنانے کا مشورہ دے رہے ہیں ،اس کے بعد مولانا سلمان ندوی نے شری شری شنکر سے ملاقات کرکے یہی فارمولا پیش کیا جس سے ملت ٹائمز کی باتوں کی تصدیق ہوئی اور ہندوستان بھر کے مسلمانوں میں شدید بے چینی پھیل گئی ۔اسی دوران مولانا ولی رحمانی نے ملت ٹائمز سے بات کرتے ہوئے کاروائی کا اشارہ دیا تھا۔ بالآخر 11 فروری کو بورڈ کی جانب سے انہیں برطرف کردیا گیا ۔