آسام این آر سی کی فائنل فہرست جاری۔40 لاکھ شہری غیر قانونی قرار،بیشتر مسلمان

شہریت کے لئے 3،29،91،384 لوگوں نے درخواست دی تھی، جس میں 40،07،707 لوگوں کو غیر قانونی تصور کیا گیا ہے، ایسے میں اب تقریباً 40 لاکھ سے زیادہ لوگوں کو بے گھر ہونا پڑے گا، جنہیں غیر قانونی قرار دیا گیا ہے، بتایا جا رہا ہے کہ یہ لوگ ٹھیک سے اپنی شہریت ثابت نہیں کر سکے

گوہاٹی(ملت ٹائمز)

سپریم کورٹ کے ہدایت پر عمل کرتے ہوئے آسام حکومت نے آج قومی رجسٹرار برائے شہریت کی آخری فہرست جاری کردی ہےجس میں صرف 2.29کروڑلوگوں کو شہری تسلیم کیاگيا ہے اور 40 ہزار سے زائد آسامی شہریوں کا نام شامل نہیں کیا گیا ہے جس میں تقریبا سبھی مسلمان شامل ہیں اور برسوں سے یہاں مقیمتھے ۔آسام كورڈینیٹر کے مطابق3.29 کروڑ لوگوں میں سے 2.29 کروڑ این آر سی میں شامل کرنے کے قابل شہری پائے گئے ہیں۔

شہریت کے لئے 3،29،91،384 لوگوں نے درخواست دی تھی، جس میں 40،07،707 لوگوں کو غیر قانونی تصور کیا گیا ہے، ایسے میں اب تقریباً 40 لاکھ سے زیادہ لوگوں کو بے گھر ہونا پڑے گا، جنہیں غیر قانونی قرار دیا گیا ہے، بتایا جا رہا ہے کہ یہ لوگ ٹھیک سے اپنی شہریت ثابت نہیں کر سکے۔اس دوران این آر سی مسودے کو جاری کرنے کے سلسلے میں پوری ریاست میں سیکورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے ہیں۔ احتیاطاً سی آر پی ایف کی 220 کمپنیوں کو ریاست میں تعینات کیا گیا ہے۔

ڈرافت جاری ہونے سے قبل حکومت کے رویہ کو دیکھتے ہوئے یہ کہاجارباتھا کہ چالیس لاکھ سے زائد شہریوں کا نام شامل نہیں کیاجائے گا ۔واضح رہے کہ جن لوگوں کا نام شامل نہیں ہے انہیں اگست میں اپنی شہریت ثابت کرنے کیلئے ایک اور موقع دیا جائے گا۔آسام سے ایم پی اور یوڈی ایف کے صدر مولانابدرالدین اجمل آسام سرکا کے خلاف سپریم کورٹ میں مقدمہ بھی لڑرہے ہیں ۔ان کا الزام ہے محض مذہب کے نام پرایک کمیونٹی کے لوگوں کا نام بڑی تعداد میں شامل نہیں کیاگیا ہے جو ناانصافی ہے اور عدالت عظمی میں اس کے خلاف ہماری لڑائی جاری رہے گی ۔

آسام این آر سی کے ڈراف پر مغربی بنگال کی وزیر اعلی ممتا بنرجی نے سخت ردعمل کا اظہار کیاہے ۔پریس کانفرنس کرکے ممتابنر جی مودی سرکار پر ووٹ بینک اور مذہبی بنیاد پر سیاست کرنے کا الزام لگایاہے ،انہوں نے کہاکہ جن کے پاس ادھار کارڈ ہے ،پاسپورٹ بناہواہے ان کا بھی نام این آر سی کی فہرست غائب ہے ،محض سر نیم یا بنگالی زبان ہونے کی وجہ سے 40 لاکھ شہریوں کا نام این آر سی سے حذف کردیاگیاہے ۔انہوں نے سخت لہجہ اختیار کرتے ہوئے کہاکہ جن 40 لاکھ شہریوں کا نام قومی رجسٹرار برائے سٹیزن شپ سے حذف کردیاگیاہے کہ ان کا اب کیا ہوگا کیا انہیں کہیں آباد کرنے کا حکومت کے پاس کوئی منصوبہ ہے ۔ یقینی طور پر بنگال کو اس کی وجہ سے پریشانی کا سامنا کرناپڑے گا ،انہوں نے وزیر داخلہ سے ترمیمی بل لانے کا بھی مطالبہ کیاہے ۔ممتابنرجی نے کہاکہ اپنے ہی ملک میں شہریوں کو مہاجرین بنانے کی یہ پالیسی ہے ،محض بنگالی یا بہاری ہونے کی وجہ سے انہیں ملک بدر کرنے کی سازش رچی گئی ہے ۔انہوں نے کہاکہ ہمارے ایم پی میں آسام کے حالات کا جائزہ لینے کیلئے روانہ ہوچکی ہیں ،میں بھی وہاں جاﺅں گی ،دیکھتی ہوں کیسے مجھے روکا جاتاہے ۔

SHARE