ہاشم پورہ قتل عام کے 16 مجرموں کوہائی کورٹ نے سنائی عمر قید کی سزا

مارچ 2016 میں سیشن کورٹ نے ثبوتوں کی کمی کا حوالہ دے کر ملزم 16 پی اے سی اہلکاروں کو بری کر دیا تھا

نئی دہلی (ایم این این )
میرٹھ کے ہاشم پورہ میں 1987 کو کئے گئے قتل عام میں دہلی ہائی کورٹ نے بڑا فیصلہ سنایا ہے۔ عدالت عالیہ نے اس معاملہ میں ذیلی عدالت کے اس فیصلہ کو پلٹ دیا ہے جس میں 16 پی اے سی (پرونشیل آرمڈ کانسٹیبلری) اہلکاروں کو بری کر دیا گیا تھا۔ ہائی کورٹ نے تمام ملزمان کو مجرم قرار دیتے ہوئے عمر قیدت کی سزا سنائی ہے۔
واضح رہے کہ میرٹھ کے ہاشم پورہ میں مئی 1987 کو 40 مسلم نوجوانوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا تھا۔ ان تمام نوجوانوں کے قتل کا الزام پی اے سی اہلکاروں پر آیا تھا۔مارچ 2016 میں سیشن کورٹ نے ثبوتوں کی کمی کا حوالہ دے کر ملزم 16 پی اے سی اہلکاروں کو بری کر دیا تھا۔ عدالت نے کہا تھا کہ یہ تو ثابت ہوتا ہے کہ ہاشم پورہ محلہ سے 40 سے 45 نوجوانوں کا پی اے سی کے ٹرک سے اغوا کیا گیا اور انہیں مار کر ندی میں پھینک دیا گیا لیکن یہ ثابت نہیں ہو پایا کہ اس قتل عام میں پی اے سی اہلکار شامل تھے۔اس معاملہ میں بزرگ رنویر بشنوئی گواہ تھے۔ بشنوئی اسی سال مارچ میں تیس ہزاری کورٹ میں حاضر ہوئے تھے اور معاملہ سے وابستہ کیس ڈائری سونپ دی تھی۔ اس کیس ڈائری میں میرٹھ پولس لائنس میں 1987 میں تعینات پولس اہلکاروں کے نام درج تھے۔ اس کیس ڈائری کو ثبوت کے طور پر پیش کیا گیا تھا۔سرکاری وکیل کے مطابق پی اے سی اہلکاروں نے ایک مسجد کے باہر جمع 500 افراد میں سے تقریباً 50 مسلمانوں کو اٹھا لیا تھا۔ بعد میں انہیں گولی مارنے کے بعد ان کی لاشیں ایک نہر میں بہا دیں۔ اس قتل عام میں 42 افراد کو مردہ قرار دیا گیا تھا۔ واقعہ میں 5 لوگ زندہ بچ گئے تھے جنہیں گواہ بنایا گیا تھا۔ واضھ رہے کہ اس معاملہ سے وابستہ ثبوتوں کو تباہ کئے جانے کی بات بھی سامنے آ چکی ہے۔ متاثرہ خاندانوں نے اس کے لئے سیدھے طور پر مرکزی اور ریاستی حکومتوں کو ذمہ دار ٹھہرایا تھا۔ اس معاملہ کی چشم دید ظلفقار تھے جو کسی طرح بچ نکلے تھے۔

SHARE