بہن کی شادی کیلئے اکٹھا کیاتھا سامان ،شرپسندوں نے پورے گھر کو لوٹ کر نذر آتش کردیا

ان شر پسندوں نے قرآن کریم کو بھی جلادیا جس سے ہمیں سب سے زیادہ تکلیف ہوئی ہے ،ہمارا گھر جل گیا کوئی مسئلہ نہیں لیکن ہماری مقدس کتاب قرآن کریم کو جلانے کایہ واقعہ میں فراموش نہیں کرسکتاہوں
سیتامڑھی (محمد قیصر صدیقی)
میرے پاس والد نہیں ہے ،میں گھر میں سب سے بڑا ہوں اس لئے سبھی کی ذمہ داری میرے سرے ہے ،میرے دو چھوٹے بھائی آٹور کشا چلاتے ہیں ،میرا گدی کا کام ہے ،میری فیملی میں والدہ ،چھوٹی بہن اور دو بھائی ہیں ،بہن کی شادی کیلئے ہم نے سامان اکٹھا کررکھاتھا ،اگلے ماہ شادی تھی جس کی تیاری ہوچکی تھی،زیور ،کپڑا اور دیگر سامان خرید چکے تھے لیکن شرپسندوں نے 20 اکتو بر کی شام کو آگ لگاکر گھر کا پورا سامان خاکستر کردیا ۔ بہتر کپڑا او ر عمدہ سامان کو لوٹ لیا اور بقیہ ساما ن کو آگ لگادیا،پورا گھر تباہ وبرباد ہوگیا ہے اور خوف ودہشت کا مارے وہاں لوٹنے کی اب ہمت بھی نہیں ہورہی ہے ،ابھی ہم لوگ قریب کے اسلام پور گاﺅں میں پوری فیملی کے ساتھ ٹھہرے ہوئے ہیں ۔یہ آپ بیتی سیتامڑھی ضلع کے مرچائی پٹی گاﺅں کے رہائشی محمد سہیل کی ہے جن کے گھراور تمام سامان کو فرقہ پرستوں نے 20 اکتوبر کی رات میں جلاکر خاکستر کردیا ۔
محمد سہیل نے ملت ٹائمز سے بتایاکہ مرچائی پٹی میں اکثریت ہندﺅوں کی آبادی ہے ، تقریبا 1500 کی آبادی ہے جبکہ 20 گھر یہاں مسلم آبادی بھی تھی ،1992 میں یہاں بھیانک فساد ہواتھا جس کے بعد سبھی مسلم فیملی یہاں چھوڑ کر دوسرے گاﺅں میں آباد ہوچکی ہے ،صرف دو گھر مسلمانوں کا یہاں باقی ہے ،ایک میرا او ردوسرے محلے میں اسلام درزی کا ۔کچھ مسلمان ایک سرکاری زمین میں خیمہ لگاکر رہتے ہیں ۔بارہا ہمارے ساتھ اکثریتی فرقہ کے لوگوں نے تناﺅ کا ماحول بناکر گاﺅں چھوڑنے پر مجبو رکیا ۔اس سال در گا پوجا کے موقع پر یہ انداز ہ ہوگیاتھا کہ یہ لوگ حملہ کردیں گے ا س لئے 19 اکتوبر سے پہلے ہم نے پور اگھر خالی کردیاتھا اور قریب کے گاﺅں اسلام پور آگئے تھے ،20 اکتوبر کو اکثریتی فرقہ کے لوگوں کے ہجوم نے میرے گھر پر حملہ کردیا جب کوئی وہاں نہیں ملاتو گھر کولوٹنا شروع کردیا،بوکس کھول کر سامانوں کو نکال لیا اور پھر گھر کو آگ لگادیا جس میں بقیہ پورا سامان جل گیا ،اب ہمارے پاس کچھ نہیں بچا ہے ،ان سامانوں کو بھی لوٹ لیا یا آگ لگادیاجو ہم نے اپنی بہن کی شاد ی کیلئے بہت مشکل سے اکٹھا کیاتھا سہیل نے روتے ہوئے ملت ٹائمز سے بتایاکہ اس محلے میں میں ہی تنہامسلمان تھا جس کا شرپسندوں نے سب کچھ تباہ وبرباد کردیا ۔نئے کپڑو ں اور بہترین اشیاءکولوٹ لیا ،بقیہ سامان کو جلادیا ۔
محمد سہیل کا کہناہے کہ سب سے زیادہ تکلیف اس بات سے ہے کہ ان شر پسندوں نے قرآن کریم کو بھی جلادیا جس سے ہمیں سب سے زیادہ تکلیف ہوئی ہے ،ہمارا گھر جل گیا کوئی مسئلہ نہیں لیکن ہماری مقدس کتاب قرآن کریم کو جلانے کایہ واقعہ میں فراموش نہیں کرسکتاہوں ۔محمد سہیل کا کہناہے کہ اکثر ہمارے ساتھ مسلمان ہونے کی بنیاد پر تعصب کا رویہ اپنا یا جاتھااور اس میں اسی محلہ کے لوگ ملوث ہیں ۔
محمد سہیل نے بتایاکہ آگ لگنے کی جیسے خبر ملی ہم نے پولیس کو فون کرکے اطلاع دی لیکن جب تک پولیس پہونچی پورا سامان جل کر خاکستر ہوچکاتھا ،ابھی تک گھر جلانے میں ملوث کسی کے خلاف بھی کاروئی نہیں ہوئی ہے ،نہ ہی ایک پیسہ معاوضہ کے نام پر دیاگیاہے ۔ملی تنظیموں کی جانب سے بھی سہیل کو کسی طرح کی مدد نہیں ملی ہے اور نہ ہی کسی نے میری داد رسی کی ہے۔
محمدسہیل نے ملت ٹائمزسے یہ بھی بتایاکہ میرے گھر کو آگ لگانے اور اس پورے فساد میں سب سے آگے سیتامڑھی کے جدیو لیڈر رنجے صراف رہے ہیں،اس نے اپنی زبان سے چیخ چیخ کر دھمکی آمیز انداز میں کہاکہ ہم نے جلایا ہے ،ہم نہیں دیکھنا چاہتے ہیں تم لوگوں کو ،جس کے پاس جانا ہے جاﺅ ۔کوئی میرا کچھ نہیں بگاڑ سکتا ۔محمد سہیل نے بتایاکہ مرچائی پٹی میں ایک اور مسلم گھر اسلام درزی کا ہے جو دوسرے محلے میں ہے ،ان کے ساتھ کچھ نہیں ہوا ، وہاں کے سماج نے ہجوم کے حملہ سے بچانے میں ان کی مدد کی ۔ایک سوال کے جواب میں بتایاکہ اب اس گاﺅں میں لوٹنے کی میری ہمت نہیں ہورہی ہے ،فی الحال چار چوکیدار میرے گھر پر تعنیات کئے گئے ہیں لیکن اب میرے اور پورے گھروالوں کے جان کو خطرات لاحق ہیں ۔
سہیل کے مطابق حالات کی کشیدگی کا اندازہ ہونے کی وجہ سے مدھوبن ،مرلیا چک ،گوشالہ چوک سمیت کئی گاﺅں کے مسلمانوں نے اپنا تحفظ کرتے ہوئے گاﺅں خالی کردیاتھا ،جو تھے انہوں نے گھر تک خود کو محدود رکھا اور باہر نہیں نکلے اس کے بعد شرپسندوں کے ہجوم نے جانکیہ استھان روڈ سے گزرنے والے مسلمانوں پر حملہ کرنا شروع کردیا ،اس راستے سے جوبھی مسلمان گزرتا ہوا ملااس کی بری طرح سے پٹائی کی ،ایک کی ہوئی ماب لنچنگ کی انتظامیہ نے تصدیق بھی کردی ہے جبکہ متعدد زخمی ہیں اور یہ ماناجارہاہے کہ اس د ن کئی ایک مسلمانوں کو ہجوم نے حملہ کرکے ماردیا تھا تاہم اس کی صحیح ذرائع سے تصدیق نہیں ہوپارہی ہے او رپولیس بھی ایک سے زائدکے قتل کا انکار کررہی ہے ۔
واضح رہے کہ گذشتہ 19/20 اکتوبر کو سیتامڑھی شہر سے متصل کئی بستیوں میں فرقہ وارانہ فساد ہواتھا جس میں متعدد دکانوں،مکانوں اور جائیداد کو لوٹ کر نذر آتش کردیا گیا ،اس کے علاوہ 80 سالہ زین الانصاری کو شر پشندوں نے مارتے ہوئے زندہ ذبح کردیا ،پھر آگ لگاکر خاکستر کردیا ۔ایس پی وکاس برمن کا کہناہے کہ اب یہاں حالات قابو میں ہیں اور ملزمان کی گرفتاری جاری ہے ۔

SHARE