ایودھیامعاملہ پر بی جے پی اور آر ایس ایس کے لیڈروں کے زہریلے بیان کے خلاف سپرےم کورٹ خود ایکشن لے:مولانا بد رالدین اجمل

مرکز المعارف کے روح رواں مولانا بدرالدین اجمل صاحب

نئی دہلی(ملت ٹائمز)
آل انڈیا یونائٹیڈ ڈیمو کریٹک فرنٹ کے قومی صدر ،رکن پارلےمنٹ اور جمعیة علماءصوبہ آسام کے صدرمولانا بدرالدین اجمل قاسمی نے بی جے پی اور آر ایس ایس کے لیڈروں کے ذریعہ ایودھیا میں رام مندر اور بابری مسجد معاملہ پر زہریلے بیانوں کے لئے ان کے خلاف کار وائی کا مطالبہ کیا ہے کیونکہ یہ عدالت کی توہین ہے اور ملک کی فضا کو فرقہ وارانہ فسادات کے زہر سے مکدر کرنے کی کوشش ہے جس پر فوری طور پر قد غن لگنا ضروری ہے۔ مولانا نے کہا کہ جب معاملہ سپریم کورٹ میں ہے اور مسلمان اس بات کو بار بار کہہ چکا ہے کہ عدالت جو بھی فیصلہ کریگی وہ اسے قبول ہوگا تو پھر اچانک سے آر ایس ایس اور بی جے پی لیڈروں کو بے چینی کیوں ہونے لگی ہے؟ ایسا لگتا ہے کہ انہیں اس بات کا یقین ہو چکا ہے کہ عدالت میں ان کی آستھا پر مبنی دلائل کار گر ثابت نہیں ہوں گی کیوں کہ یہ صرف اور صرف ملکیت کا مقدمہ ہے اسلئے یہ لوگ واویلا مچاکر اپنی روٹی سینکنے میں مصروف ہو گئے ہیں جو کہ انتہائی خطرناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب تک چھوٹے موٹے لیڈر ایودھیا معاملہ پرمتنازع بیان دیتے تھے مگر اب تو آر ایس ایس کے سر براہ اور بی جے پی کے بڑے لیڈروںکے علاوہ مرکزی وزراءاور وزیر اعلی جو آئینی عہدوں پر ہیں وہ بھی( اس بات کو جاننے کے با وجود کہ معاملہ عدالت میں ہے) ایودھیا میں رام مندر کی تعمیر کی تاریخ بتانے لگے ہیں، اس سے صاف پتہ چلتا ہے کہ بی جے پی سرکار کو اپنی ناکامی کا اندازہ ہو چکا ہے کیونکہ وہ جن وعدوں کے ساتھ اقتدار میں آئی تھی ان کو پورا کرنا تو درکنار انہوں نے ملک کی حالت انتہائی بد تر بنا دی ہے اور عوام ان سب باتوں کو جان چکی ہے اسلئے آئندہ الیکشن میں ووٹوں کو پولرائز کرنے کے لئے رام مندر پر نفرت بھری سیاست کے لئے اس نے اپنے کچھ لیڈروں کو لگا دیا ہے۔مولانا اجمل نے کہا کہ ۶،دسمبر ۲۹۹۱ ہندوستان کی تاریخ کا وہ سےاہ دن تھا جس دن اےک مذہب کے ماننے والوں کی عبادت گاہ کو بزور قوت منہدم کر دےا گےا تھا جس نے ہندوستان کے جمہوری اور سےکولر شبیہ کو پوری دنےا مےں شرمسار کر دےا تھا،اس وقت کی مرکزی اور صوبائی حکومتوں کی ملی بھگت سے فرقہ پرستوں نے مسجد منہدم کرنے کے بعد ہندوستان کو اس نفرت کی آگ مےں دھکےل دےا تھا جس نے ہزاروں جانےں لے لےں، کروڑوں کی املاک کا نقصان ہوا ،نیز ہندو اور مسلمان کے درمیان خلیج پےدا ہو گئی، جس کے مجرمین اب بھی آزاد ہیں، اب ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ بی جے پی ایک بار پھر اپنے اسی ایجنڈہ کو بروئے کار لانے کی کوشش میں ہے اسلئے تو معاملہ عدالت میں ہونے کے باوجو د ان کے لیڈران رام مندر کی تعمیر کا اعلان کر رہے ہیں جو عدالت عظمی کی سراسر توہین ہے۔ ان سب حالات کے پیش نظرسپریم کورٹ کو خود بخود نوٹس لیتے ہوئے ایودھیا معاملہ پر زہریلے بیان دینے والوں کے خلاف کاروائی کر نا چاہئے تاکہ ملک کو نفرت کی آگ میں دھکیلنے والوں پر لگام لگ سکے۔ مولانا نے کہا کہ اگر ان نفرت پھیلانے والوں پر قانونی شکنجہ نہیں کسا گیا تو یہ لوگ ملک کو ایک بار پھر نفرت کی آگ کے حوالہ کرکے اپنی سیاسی روٹی سیکیں گے مگر ملک بر بادی کے بھنور میں پھنس جائے گا۔ مولانا نے ملک کی سیکولر عوام سے بھی اپیل کی ہے کہ رام مندر کا راگ الاپ کر ملک کو تباہی کے دہانے پر پہونچانے والے لیڈروں کو سبق سکھانے کے لئے کمر بستہ ہو جائیں اور ان لیڈروں کو ان کے جرم کی سزا ان کی سیاسی طاقت کو توڑ کر دیں تبھی ملک سلامت رہ سکتا ہے ورنہ تو اگر ان لوگوں کی پلاننگ کامیاب ہو گئی تو اس ملک کو برباد ہونے سے نہیں بچا یا جا سکتا ۔

SHARE