ہم اویسی کو ہندوستانی مسلمانوں کا لیڈر نہیں بننے دیں گے ،وہ حیدر آباد تک خود کو محدود رکھیں :مولانا محمود مدنی

سوشل میڈیا صارفین مولانا محمود مدنی کے اس بیان سے اتفاق نہیں کررہے ہیں ۔فیصل سیما نام کے ایک یوزلکھتے ہیں کہ میں مولانا محمود مدنی کا دل سے احترام کرتاہوں لیکن یہ بتاناچاہتاہوں کہ بیرسٹر اسد الدین اویسی نے کبھی بھی خود کو مسلمانوں کا لیڈر نہیں بتایاہے

نئی دہلی (ملت ٹائمز)
ہندوستان کی قدیم تنظیم جمعیت علماءہند کے جنرل سکریٹری مولانا محمود مدنی کا کہناہے کہ ہم اسد الدین اویسی کو ہندوستانی مسلمانوں کا لیڈر نہیں بننے دیں گے وہ خود کو حیدر آباد تک محدود رکھیں زیادہ سے زیادہ ہمیں یہ منظور ہے کہ وہ تلنگانہ اور آندھر ا پردیش کے لیڈر بن جائیں لیکن اس سے آگے نہ بڑھیں ۔
سوشل میڈیا پر 41 سیکنڈ کی ایک ویڈیو گردش کررہی ہے جس میں مولانا محمود مدنی یہ کہتے ہوئے نظر آرہے ہیں ۔ملت ٹائمز کی تحقیق کے مطابق مولانا محمود مدنی نے یہ بیان 9 اکتوبر کوآبزر ریسرچ فاونڈیشن( او آر ایف) کے ایک ٹیبل دسکشن میں دیاہے۔ ڈسکشن میں مولانامحمود مدنی سے ایک جگہ سوال کیا جاتاہے کہ کیا مسلمانوں کا اپنا کوئی لیڈر ہونا چاہیئے جیسے اسد اویسی کو سمجھا جاتاہے اس کا جواب دیتے ہوئے بہت اعتماد کے ساتھ وہ کہتے ہیں کہ میں” اس بات کے سخت خلاف ہوں کہ کوئی مسلمان بطور مسلم کے اپنا کوئی سیاسی لیڈر بنائے ۔ میں اس کو مسلمانوں کی مخالفت سمجھتاہوںمیں ان کو اسدالدین اویسی کو بہت اچھاآدمی مانتاہوں لیکن یہاں پر میں ان سے بالکل اختلاف کرتاہوں کہ وہ انڈین مسلمانوں کے سیاسی لیڈر بننے کی کوشش کررہے ہیں،ہم اسے کسی بھی صورت میں کامیاب نہیں ہونے دیں گے ۔آپ حیدر آباد کے لیڈر بن جائیں یہ ٹھیک ہے۔یہ بھی منظور ہے کہ آپ آندھر ا پردیش اور تلنگانہ کے بن جائیں لیکن اس سے آگے نہیں ۔مہاراشٹرا میں بھی نہیں آنا چاہیئے بالکل نہیں ۔

https://www.facebook.com/millattimes/videos/1162587400575839/

سوشل میڈیا صارفین مولانا محمود مدنی کے اس بیان سے اتفاق نہیں کررہے ہیں ۔فیصل سیما نام کے ایک یوزلکھتے ہیں کہ میں مولانا محمود مدنی کا دل سے احترام کرتاہوں لیکن یہ بتاناچاہتاہوں کہ بیرسٹر اسد الدین اویسی نے کبھی بھی خود کو مسلمانوں کا لیڈر نہیں بتایاہے ۔پارلیمنٹ میں مسلمانوں کے تقریبا 24 نمائندے ہیں لیکن اویسی تنہا ءایسے لیڈر ہیں جو مسلمانوں کی آواز بلند کرتے ہیں ۔ہمیں ایسے نمائندوں کی ضرورت ہے جو پارلیمنٹ میں ہماری آواز کو بلند کرسکے ۔فرید احمد خان لکھتے ہیں آج مسلمان اسی سوچ کا نتیجہ بھگت رہے ہیں ۔افسوس ہے اس سوچ پر ۔ندیم خان لکھتے ہیں مولانا کو سوچ سمجھ کر بیان دینا چاہیئے ،اس کی وجہ سے جو تھوڑی بہت عزت ہے وہ بھی ختم ہوجائے گی کیوں کہ اویسی سب کا چہیتاہے۔نوجوان صحافی احمد علی صدیقی کا ماننا ہے کہ مولانا محمود مدنی کے اس نظریہ سے کلی طور پر اتفاق نہیں کیا جاسکتا ہے لیکن اویسی صاحب کو اپنی زبان پر کچھ کنٹرول کرنا چاہیئے۔ ان کے  بیانات سے بی جے پی فائدہ پہونچتا ہےاور مسلمانوں کے تئیں غلط میسیج جاتا ہے۔
واضح رہے کہ بیر سٹر اسد الدین مجلس اتحاد المسلمین کے صدر اور حیدر آباد سے ایم پی ہیں ۔ مسلمانوں کے مسائل پر وہ کھل کر ہر جگہ بولتے ہیں ۔پارلمینٹ میں مسلم مسائل کو بیباکی کے ساتھ اٹھانے والے مسلم رہنما میں وہ سر فہرست ہیں ۔ٹی وی چینلز اور پارلیمنٹ میں بیباکی سے گفتگو کرنے اور مسلم مسائل کو اٹھانے کی وجہ سے انہیں نوجوانوں کے درمیان غیر معمولی مقبولیت حاصل ہے ۔سوشل میڈیا پر بھی وہ بیحد مقبول ہیں ۔ دسمبر 2017 میں جب پارلیمنٹ میں طلاق بل پیش کیا گیا تو واحد مسلم رہنما ہیں جنہوں نے اس کی پرزور مخالفت کی بقیہ مسلم ممبران پارلیمنٹ نے ان کا ساتھ نہیں دیا ۔
دوسری طرف جمعیت علماءہند کا کانگریس سے قدیم رشتہ ہے ۔مولانا محمود مدنی 2006 سے 2012 تک راشٹریہ لوک دل کی جانب سے راجیہ سبھا کے ممبر بھی رہ چکے ہیں ۔ بی جے پی کی حالیہ سرکار میں وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ اسٹیج شیئر کرنے والے قابل ذکر مسلم رہنما میں مولانا مدنی کا نام سر فہرست آتاہے ۔تین طلاق اور دیگر ایشوز پر وہ وزیر اعظم نریندر مودی سے2017 میں ایک ملاقات بھی کرچکے ہیں ۔مولانا محمود مدنی کے حالیہ بیان پر اسد الدین اویسی کا اب تک اس پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیاہے ۔

SHARE