مودی کابینہ کے وزیر بھی رام مندر کی تعمیر کے خلاف ۔متنازع مقام پر تعلیمی ادارہ بنانے کا مطالبہ

میں بھیڑ نے بابری مسجد کو توڑ دیا، لیکن اب اس وجہ سے ماحول کو کشیدہ کرنے کی ضرورت نہیں۔ اس وقت جو کچھ ہو رہا ہے اس طرح کے کاموں کو نظر انداز کرنے کی ضرورت ہے
نئی دہلی(ایم این این )
مودی کابینہ میں سماجی انصاف کے ریاستی وزیر مملکت رام داس اٹھاولے بھی ایودھیا میں مندر تعمیر کے خلاف آواز اٹھانے والوں کی صف میں کھڑے ہو گئے ہیں۔ این ڈی اے میں شامل ’ریپبلکن پارٹی آف انڈیا‘ (اے) کے سربراہ رام داس اٹھاولے نے کہا کہ ان کی پارٹی نہ تو رام مندر کی حمایت کرتی ہے اور نہ ہی مسجد تعمیر کی۔ انھوں نے کہا کہ ”میرا مشورہ تو یہ ہے کہ یہاں نہ مندر تعمیر ہو اور نہ ہی مسجد، بلکہ اس مقام پر تعلیمی ادارہ یا ایسی چیز تعمیر ہو جس سے سبھی استفادہ کریں اور کسی کے جذبات کو ٹھیس بھی نہ پہنچے۔“رام داس اٹھاولے میڈیا سے بات چیت کے دوران ایودھیا میں رام مندر تعمیر کی تحریک تیز ہونے سے متعلق پوچھے گئے سوال پر کہا کہ 1992 میں بھیڑ نے بابری مسجد کو توڑ دیا، لیکن اب اس وجہ سے ماحول کو کشیدہ کرنے کی ضرورت نہیں۔ اس وقت جو کچھ ہو رہا ہے اس طرح کے کاموں کو نظر انداز کرنے کی ضرورت ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ ”ا±دھو ٹھاکرے کے ایودھیا دورہ یا سَنتوں یا مذہبی لیڈروں کے دباو سے مندر تعمیر نہیں ہوگا۔ مندر تعمیر کے لیے سپریم کورٹ کے حکم کی ضرورت ہے۔“
مودی حکومت میں وزیر اٹھاولے کا بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب وی ایچ پی نے ایودھیا میں ’دھرم سبھا‘ کا انعقاد کرکے رام مندر تحریک کو تیز کر دیا ہے اور مرکزی حکومت پر آرڈیننس لانے کا دباو بنا رہی ہے۔ وی ایچ پی کے مطابق ’دھرم سبھا‘ میں ملک بھر سے تین لاکھ لوگ پہنچے تھے۔ دوسری طرف این ڈی اے میں شامل شیو سینا بھی مندر تعمیر کے لیے حکومت پر لگاتار دباو بنا رہی ہے، اور اس کے لیے وہ بی جے پی کو تنقید کا نشانہ بنانے سے بھی پیچھے نہیں ہٹ رہی ہے ۔

SHARE