رام مندر کی تعمیر کا وعدہ بھی جملہ ثابت ہوا ۔آر ڈیننس لانے سے پی ایم مودی کا صاف انکار

اپنے انٹرویو میں وزیر اعظم نے کانگریس سے تو اپیل کی ہے کہ وہ اپنے وکیلوں کے ذریعہ عدالتی عمل میں رخنہ نہ ڈالنے کے لئے کہیں لیکن انہوں نے بی جے پی ، آر ایس ایس یا اس کی ذیلی تنظیموں کے رہنماوں سے اپیل یا درخواست نہیں کی کہ وہ عدالت کے فیصلے کا انتظار کریں
نئی دہلی (ملت ٹائمز)
نئے سال کے پہلے دن دئے گئے اپنے انٹرویو میں وزیر اعظم نریندر مودی نے یہ وضاحت کر دی ہے کہ رام مندر تعمیر کے معمالہ میں حکومت عدالت کا فیصلہ آنے کے بعد ہی آرڈیننس جیسے فیصلوں پر کوئی قدم اٹھائے گی۔ ان کے اس بیان سے دو باتیں صاف ہو گئی ہیں کہ عدالت کا فیصلہ اگر متنازعہ مقام پر رام مندر بنانے کے حق میں نہیں آیا تو حکومت آرڈیننس لا سکتی ہے لیکن اس کا فیصلہ عدالت کے رخ کے بعد ہی لیا جائے گا۔ اس تعلق سے انہوں نے طلاق ثلاثہ پر لائے گئے آرڈیننس کا حوالہ دیا اور کہا کہ حکومت جب ہی آرڈیننس لائی جب عدالتی کارروائی مکمل ہو گئی۔ دوسری بات یہ ہے کہ وزیر اعظم نے اپنے جواب سے آر ایس ایس اور اس کی ذیلی تنظیموں کو یہ پیغام دے دیا ہے کہ حکومت کے ہاتھ بندھے ہوئے ہیں۔
وزیر اعظم کے انٹرویو کے بعد سنگھ نے اپنے ٹویٹر ہینڈل سے ٹویٹ کیا ہے ”نریندر مودی کی قیادت میں سال 2014 میں بی جے پی کے انتخابی منشور میں ایودھیا میں رام مندر تعمیر کرنے کے لئے آئین کے دائرے میں فراہم تمام امکانات پر عمل کرنے کا وعدہ کیا ہے۔ ہندوستان کے عوام نے ان پر یقین کرتے ہوئے ہی بی جے پی کو اکثریت دی تھی “
اپنے انٹرویو میں وزیر اعظم نے کانگریس سے تو اپیل کی ہے کہ وہ اپنے وکیلوں کے ذریعہ عدالتی عمل میں رخنہ نہ ڈالنے کے لئے کہیں لیکن انہوں نے بی جے پی ، آر ایس ایس یا اس کی ذیلی تنظیموں کے رہنماوں سے اپیل یا درخواست نہیں کی کہ وہ عدالت کے فیصلے کا انتظار کریں اور اس کے عمل کا احترام کریں۔ وزیراعظم کا یہ بیان اس لحاظ سے اہمیت کا حامل ہے کہ ملک بھر میں رام مندر پر آرڈی ننس لائے جانے کے سلسلے میں قیاس آرائیاں کی جارہی ہیں۔
رام مندر کے تعمیر کے تعلق سے وزیر اعظم کے بیان سے یہ بات صاف ہے کہ اس سال ہونے والے عام انتخابات میں رام مندر پھر ایک مرتبہ بڑا مدا رہے گا اور آر ایس ایس یا تو ان پر دباو بنانے کے لئے اپنی تحریک میں شدت لائے گی یا پھر انتخابات سے قبل ان سے کوئی بڑا وعدہ لے گی جس کو لے کر وہ عوام کے بیچ جائیں گے کیونکہ حکومت کے پاس عوام کو دکھانے لئے پانچ سال کی کوئی کارکردگی نہیں ہے اور عوام میں نوٹ بندی، جی ایس ٹی، کسان کے مسائل اور نوجوانوں کی بڑھتی بے روزگاری کو لے کر زبر دست غصہ ہے۔

SHARE