5 اگست تاریخ کا سیاہ باب، جمہوریت اور آئین کے قتل کا ایک سال: نیشنل کانفرنس

جموں کے لوگ اپنے مستقبل کے بارے میں پریشان ہیں ،جموں و کشمیر میں ایک بھی نفس ایسا نہیں ہے جو خود کو لٹا پٹا اور فریب زدہ نہ محسوس کررہا ہو اور لداخ کا بھی یہی حال ہے۔

ایک سال گزرنے کے بعد جموں وکشمیر کی صورتحال میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے بلکہ یہاں کے حالات مزید خراب اور غیر مستحکم ہو گئے ہیں۔

نیشنل کانفرنس نے 5 اگست کو تاریخ کا سب سے سیاہ باب قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ وہ دن ہے جب یکطرفہ، غیر جمہوری اور غیر آئینی اور جبری طور پر جموں وکشمیر کے عوام کے جمہوری اور آئینی حقوق پر شب خون مارا گیا اور پارٹی جموں وکشمیر کے عوام کے حقوق کے بحالی کے لئے پُرامن اور آئینی جنگ لڑے گی۔
5 اگست 2019 کے اقدامات کو جموں و کشمیر کے عوام کے حقوق، عزت اور وقار پر غیر جمہوری حملہ قرار دیتے ہوئے پارٹی نے کہا کہ 5 اگست کے اقدامات جس انتہائی غیر جمہوری انداز میں اٹھائے گئے اُس سے اُن وعدوں سے انحراف کیا گیا جو جموں و کشمیر اور متحدہ ہندوستان کے درمیان رشتوں کی بنیاد پڑنے کے وقت یہاں کے عوام کے ساتھ کئے گئے تھے اور یہ اقدام کسی دھوکے اور فریب سے کم نہیں تھے۔
پارٹی نے کہا کہ یہ وعدے اور یقین دہانیاں ملک سے آئے تھے، جن کی آئین کے ذریعہ ضمانت دی گئی ہے۔ جموں و کشمیر کے عوام اپنے وعدوں پر قائم رہے جبکہ ہندوستان نے اپنے وعدوں سے غیر جمہوری اور غیر آئینی طور پر منحرف ہونے کا انتخاب کیا۔ 5 اگست کے فیصلوں کو جو جواز بخشے گئے وہ آج کی تاریخ میں سب کے سب سراب ثابت ہوگئے ہیں۔ ایک سال گزرنے کے بعد جموں وکشمیر کی صورتحال میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے بلکہ یہاں کے حالات مزید خراب اور غیر مستحکم ہو گئے ہیں۔
نیشنل کانفرنس نے کہا ہے کہ دفعہ 370 اور 35 اے کو ختم کرنے کے لئے ملک کے عوام کے سامنے جو جھوٹے دعوے کئے گئے وہ زمینی سطح پر قابل تصور بھی نہیں۔ ایک وسیع پروپیگنڈا کے ذریعے ملک کے عوام کو یہ بھی جتلایا گیا کہ بھاجپا حکومت کے فیصلے جموں وکشمیر کے عوام نے خوشی خوشی قبول کر لئے ہیں۔ اگر بقول بھاجپا جموں وکشمیر کے عوام ان تبدیلیوں سے خوش ہیں تو آج کشمیر میں کرفیو کا نفاذ کیوں عمل میں لایا گیا ہے؟ خطہ چناب، پیرپنچال اور کرگل کی صورتحال بھی کچھ مختلف نہیں جبکہ جموں کے لوگ بھی اپنے مستقبل کے بارے میں اتنے ہی پریشان ہیں اور لداخ کا بھی یہی حال ہے۔ جموں و کشمیر میں ایک بھی نفس ایسا نہیں ہے جو خود کو لٹا پٹا اور فریب زدہ نہ محسوس کررہا ہو۔
پارٹی نے کہا کہ 5 اگست کے اقدامات نے جموں و کشمیر میں مین سٹریم کے لئے جگہ تباہ اور مقصد کو ختم کر کے رکھ دیا ہے جس کے لئے انہوں نے خون کی قربانیاں پیش کی ہیں۔ حکومت کے غلط فیصلوں اور جھوٹے اور فریبی دعوﺅں کا اندازہ اس بات سے بخوبی ہوجاتا ہے کہ ایک سال گذرنے کے باوجود بھی جموں وکشمیر میں 4 جی انٹرنیٹ بند ہے، سیاسی کارکن و لیڈران ابھی بھی نظربند ہیں، چاروں طرف بے چینی، غیر یقینیت اور اضطرابی کیفیت ہے۔ ایک سال گزر جانے کے باوجود بھی آج ویسا ہی خوف و دہشت کا ماحول ہے جو 5 اگست 2019 کو تھا اور ان ایام میں سخت ترین کرفیو کا نفاذ عمل میں لانے سے مرکزی حکومت کے تمام دعوے سراب ہوجاتے ہیں۔
نیشنل کانفرنس نے آئینی اور قانونی طور پر جموں وکشمیر کے عوام کے حقوق کے لئے لڑنے کا انتخاب کیا ہے، جموں و کشمیر کے عوام پہلے ہی مشکلات سے دوچار ہیں اور ہم انہیں مزید مصائب میں نہیں ڈالنا چاہتے ہیں۔ ہماری جدوجہد ہمیشہ سے ہی پرامن رہی ہے، جب تک ہمارے حقوق بحال نہیں ہوتے ہیں ہم اپنی کوششیں پورے زور و شور سے جاری رکھیں گے۔ نیشنل کانفرنس نے کہا کہ پارٹی 5 اگست کو یوم سوگ کے طور منائے گی۔