بہار: نتیش نہیں، مودی کے نام پر انتخاب لڑے گی بی جے پی، ‘آتم نربھر بہار’ تھیم سانگ ریلیز!

آج آتم نربھر بہار مہم کی افتتاحی تقریب میں بی جے پی کے قومی صدر جے پی نڈّا نے جو تقریر کی، اس سے بھی ظاہر ہوا کہ پی ایم مودی کا چہرہ آگے رکھ کر ہی پارٹی الیکشن میں آگے بڑھنے کا ارادہ رکھتی ہے۔

بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار اور بی جے پی صدر جے پی نڈّا کے درمیان آج ہی میٹنگ ہوئی، اور پھر کچھ ایسا ہوا جس سے پتہ چلتا ہے کہ ان دونوں کے درمیان شاید سب کچھ ٹھیک نہیں ہے۔ دراصل بی جے پی صدر جے پی نڈّا نے پارٹی کا تھیم سانگ ریلیز کر دیا ہے اور اس کو نام دیا ہے ‘جن جن کی پکار، آتم نربھر بہار’۔ تھیم سانگ کے اس ویڈیو میں نہ تو نتیش کمار کی کہیں کوئی بات کی گئی ہے اور نہ ہی این ڈی اے میں شامل کسی دوسری پارٹی کا تذکرہ ہے۔ گویا کہ بی جے پی نے جو ویڈیو ریلیز کی ہے وہ پوری طرح سے ‘بی جے پی’ کا ہے اور اس سے یہ بھی ظاہر ہو رہا ہے کہ بی جے پی بہار اسمبلی انتخاب میں نتیش کمار کے نام پر نہیں بلکہ پی ایم مودی کے نام پر میدان میں اترنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ویڈیو کے آخر میں پی ایم مودی کا چہرہ بھی نظر آتا ہے۔

آج آتم نربھر بہار مہم کی افتتاحی تقریب میں بی جے پی کے قومی صدر جے پی نڈّا نے جو تقریر کی، اس سے بھی ظاہر ہوا کہ پی ایم مودی کا چہرہ آگے رکھ کر ہی وہ الیکشن میں آگے بڑھنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ انھوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ “2014 کے پہلے لیڈروں کا بیان کیا ہوتا تھا؟ ہم دیکھیں گے، سوچیں گے، کرنے کی کوشش کریں گے، ہم کر نہیں پا رہے۔ مودی جی کی قیادت میں 2014 کے بعد سیاست کا طریقہ کتنا بدلا؟ ہم کر سکتے ہیں اور کر کے دکھائیں گے۔”
جے پی نڈّا نے اپنی تقریر کے دوران کہا کہ “بچپن میں ہم نے دیکھا کہ سیاسی قیادت چرمرائی ہوئی تھی، ان کے پاس سیاسی قوت ارادی نہیں تھی۔ اس کی وجہ سے پورا نظام چرمرایا ہوا تھا۔ آج تبدیلی یہ ہے کہ مودی جی سے لے کر نتیش کمار اور سشیل مودی تک سیاسی قوت ارادی کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔” اس بیان میں بھی جس طرح کہا گیا کہ ‘مودی جی سے لے کر نتیش کمار اور سشیل مودی تک’، اس سے ظاہر ہے کہ پی ایم مودی کا چہرہ آگے رکھا جا رہا ہے اور نتیش کمار کو پیچھے۔ اب دیکھنے والی بات یہ ہوگی کہ جے ڈی یو اپنا کوئی تھیم سانگ ریلیز کرتی ہے یا نہیں، اور کرتی ہے تو اس کا انداز کیا ہوگا۔ کیونکہ اصل لڑائی تو ابھی باقی ہے، اور وہ ہے سیٹوں کی تقسیم کو لے کر۔ کیونکہ ‘بڑے بھائی’ اور ‘چھوٹے بھائی’ کی اصل لڑائی تو یہیں پر ہوگی۔