سری نگر: پیغمبر اسلامؐ کی شان میں توہین آمیز خاکوں کی اشاعت کے خلاف احتجاج

احتجاجیوں کی اکثریت سیاہ لباس میں ملبوس تھی اور فضا ‘لبیک یا رسول اللہ’ کے نعروں سے گونج رہی تھی۔ احتجاجی چارلی ایبڈو جریدے پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کر رہے تھے۔
سری نگر: فرانسیسی جریدے چارلی ایبڈو کی طرف سے پیغمبر اسلام (ص) کی شان میں توہین آمیز خاکے شائع کرنے کے خلاف پیر کے روز سری نگر کے مضافاتی علاقہ ایچ ایم ٹی میں درجنوں لوگوں نے کورونا احتیاطی تدابیر پر عمل کرتے ہوئے احتجاج درج کیا۔ احتجاجیوں کی اکثریت سیاہ لباس میں ملبوس تھی اور فضا ‘لبیک یا رسول اللہ’ کے نعروں سے گونج رہی تھی۔ احتجاجی چارلی ایبڈو جریدے پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کر رہے تھے۔
اس موقع پر ایک احتجاجی نے میڈیا کو بتایا کہ پیغمبر اسلامؐ کی شان میں کسی قسم کی گستاخی کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ “ہم فرانسیسی جریدے میں شائع توہین آمیز خاکوں کے خلاف بر سر احتجاج ہیں تاکہ اظہار عقیدت کیا جائے اور گستاخ رسول کے خلاف نفرت کا اظہار کیا جا سکے یہی ہمارے ایمان کی بنیاد ہے۔” موصوف نے کہا کہ مسلمانوں کو آپسی نجی اختلافات کو نظر انداز کر کے اپنے اصلی دشمن کے خلاف صف آرا ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ چارلی ایبڈو ہمارا اصلی دشمن ہے اس وقت ضرورت ہے کہ ہم یک جٹ ہو کر اس کے خلاف آواز بلند کریں تاکہ آئندہ کوئی بھی ہمارے پیغمبر کی توہین کرنے کی جرات نہ کرسکے۔
شبیر حسین نامی ایک احتجاجی نے کہا کہ پیغمبر اسلامؐ کی توہین کرنے والے میگزین پر پابندی عائد ہونی چاہئے اور اس کے لئے دنیا بھر کے مسلمانوں کو ایک ہو جانا چاہئے۔ قابل ذکر ہے کہ فرانسیسی ہفتہ وارمیگزین چارلی ایبڈو نے ایک بار پھر پیغمبر اسلام کی شان میں توہین آمیز خاکے شائع کئے ہیں یہ خاکے ہالینڈ کے ایک اخبار میں بھی شائع کئے گئے تھے۔ سات جنوری سال 2015 میں یہ توہین آمیز خاکے شائع کرنے پر چارلی ایبڈو میگزین پر حملہ ہوا تھا جس میں بارہ افراد ہلاک ہوئے تھے ان میں یہ خاکے بنانے والا مشہور کارٹونسٹ بھی شامل تھا۔