عمر خالد 10 دنوں کے لیے پولس ریمانڈ پر، یو اے پی اے کے تحت ہوئی تھی گرفتاری

معاملہ کی سماعت کر رہے ایڈیشنل سیشن جج امیتابھ راوت نے عمر خالد کے وکیل کی مخالفت کے باوجود اسپیشل برانچ کی درخواست کوقبول کرتے ہوئے عمر خالد کی 10 روز کی ریمانڈ منظور کی۔

نئی دہلی: دہلی تشدد معاملہ میں گرفتار عمر خالد کو یہاں کی ایک عدالت نے پیر کے روز 10 دن کی پولیس ریمانڈ میں بھیج دیا ہے۔ کڑکڑڈوما عدالت میں دہلی پولس کی جانب سے عمرخالد کے لیے 10روز کی حراست طلب کی گئی تھی۔معاملہ کی سماعت کررہے ایڈیشنل سیشن جج امیتابھ راوت نے عمر خالد کے وکیل کی مخالفت کے باوجود اسپیشل برانچ کی درخواست کو قبول کرتے ہوئے عمر خالد کی 10 روز کی ریمانڈ منظور کی۔
دہلی تشدد معاملہ کی تحقیقات کررہی پولس کی اسپیشل برانچ نے جواہرلال نہرو یونیورسٹی (جے این یو) کے سابق طالب علم عمر خالد کو اتوار کے روز گرفتار کیا تھا۔ عمرخالد کی گزشتہ شب تقریباً دو گھنٹے کی پوچھ گچھ کے بعد گرفتاری کی گئی تھی۔ پولس کو آج عمرخالد کو عدالت میں پیش کرنا تھا،لیکن پولیس سیکورٹی وجوہات سے اسے عدالت نہیں لے گئی۔
جے این یو کے سابق طالب علم کی عدالت کے روبرو پیشی ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ کرائی گئی۔ پولس نے سیکورٹی وجوہات سے عمرخالد کوعدالت نہ لے جاکر ورچوئل طریقہ سے پیش کرانے کی عدالت سے اپیل کی تھی جسے قبول کرلیا گیا تھا۔ ورچوئل سماعت کے دوران عمرخالد کے وکیل تردیپ پائس نے اسپیشل برانچ کے ریمانڈ کے مطالبہ کی مخالفت کی۔ ان کی دلیل تھی کہ موکل کی جان کو خطرہ ہے۔
وکیل تردیپ نے عدالت میں کہا کہ عمر خالد نے شہری ترمیمی بل (سی اے اے) کی مخالفت کی، حکومت کے کسی فیصلے کی مخالفت کرنا جرم کی زمرے میں آسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہلی تشدد کے معاملہ میں دہلی پولس بلاوجہ اسے پھنسا رہی ہے۔ وکیل کی دلیل تھی کہ دہلی میں جب 23 سے 26 فروری کے درمیان فسادات ہوئے اس دوران عمر خالد دہلی میں نہیں تھا۔
قابل ذکر ہے کہ دہلی پولس نے رواں سال چھ مارچ کو عمر خالد کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا۔مقدمہ بھیڑ جمع کرنے، اشتعال انگیز تقریر کرنے، امریکی صدر کے دورہ کے درمیان لوگوں کو سڑک پر مظاہرہ کرنے کے لیے اکسانے سمیت سنگین الزام ہیں۔ عمر خالد پر تشدد بھڑکانے اور تشدد کی منصوبہ بند سازش کرنے کا الزام بھی ہے۔