غزل

پیار سے پوچھو کبھی ناراض ہو
کیوں ہو یوں گم صم اجی ناراض ہو
مجھ سے کچھ رہتی ہو کترائی ہوئی
تم بھی کیا اے زندگی ناراض ہو
تو ہے راضی تو ہو کیا دنیا کا غم
کوئی مانے یا کوئی ناراض ہو
یوسفی کرتی رہے گی درگزر
کیا دھوئیں سے روشنی ناراض ہو
سیدھے منھ کرتے نہیں تم کوئی بات
لگ رہا ہے آج بھی ناراض ہو
دل کو کل پڑنے لگی اُن کے بغیر
کیوں نہ دل سے بے کلی ناراض ہو
مشکلوں میں مستقل راغبؔ ہوں میں
ایک مانے دوسری ناراض ہو
افتخار راغبؔ
دوحہ قطر
ملت ٹائمز ایک آزاد،غیر منافع بخش ادارہ ہے جس کی آمدنی کا کوئی ذریعہ نہیں۔اسے جاری رکھنے کیلئے مالی مدد درکارہے۔یہاں کلک کرکے تعاون کریں
