رمضان کریم تقویٰ اختیار کرنے کا مہینہ ہے :مفتی محفوظ الرحمن عثمانی

لندن۔ملت ٹائمز
ماہ رمضان المبارک ہماری زندگی میں ایک روحانی انقلاب برپا کر سکتا ہے۔یہ وہ مقدس مہینہ ہے جس میں اللہ کے حکم کی خلوص دل کے ساتھ تکمیل کرکے اپنا نام متقی اور عبادت گزار بن جائیں۔کیوں کہ جسم کی پاکیزگی تو غسل اور وضو کے توسط سے حاصل کر سکتے ہیں مگر جسم کی اندرونی روحانی پاکیزگی یعنی تزکیہ نفس یا تقویٰ روزے کے ذریعہ حاصل ہوتی ہے۔
جیسا کہ اللہ نے ایمان والوں کیلئے قرآن میں ایک دوسرے مقام پر فرمایا’’ اے ایمان والو! تم پر(رمضان کے) روزے فرض کیئے گئے جس طرح تم سے پہلے لوگوں پر فرض کیئے تھے تا کہ تم تقویٰ اختیار کرو‘‘ ( سورۃ البقرہ : 183)۔ معلوم ہوا کہ مومنوں پر روزے کی فرضیت تقویٰ اختیاری کیلئے ہے۔ان خیالات کا اظہار برسٹول یو کے کی مدینہ مسجد میں معروف عالم دین مفتی محفوظ الرحمن عثمانی نے کیا۔
جامعۃ القاسم دارالعلوم الاسلامیہ سپول بہار کے دہلی آفس سے جاری پریس بیان کے مطابق مدینہ مسجد پریسٹن یوکے میں ایک مجمع کو خطاب کر تے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہمارے اکابر کا بھی رمضان کریم میں یہی معمول رہا ہے کہ وہ وہ اس مہینے میں باقی ہر قسم کے معمولات تقریباً ختم فرمادیتے تھے اورپورے ماہ عبادت کے ساتھ تلاوت قرآن پاک اور ذکر و اذکار اور ادو ار ووظائف میں مشغول رہتے۔ اکابر کے معمولات پر ورشنی ڈالتے ہوئے مفتی عثمانی نے کہا کہ حضرت امام ابو حنیفہ ؒ رمضان المبارک میں ایک دن رات میں دو قرآن کریم ختم فرماتے تھے۔ شیخ الہند حضرت مولانا محمود حسن دیوبندیؒ تراویح کے بعد سے صبح کی نماز تک نوافل میں مشغول رہتے تھے اور یکے بعد دیگرے متفرق حفاظ سے کلام مجید ہی سنتے رہتے تھے۔محدث کبیر حضرت مولانا خلیل احمد سہارنپور ی نور اللہ مرقدہ کا یہ عالم تھا کہ با وجود ضعف اور پیرانہ سالی کے مغرب کے بعد نوافل میں سوا پارہ پڑھنا یا سنانا اور اس کے بعدآدھ گھنٹہ کھانا وغیرہ ضروریات کے بعد ہندوستان کے قیام میں تقریبا دو سوا دو گھنٹے تراویح میں خرچ ہوتے تھے اور مدینہ پاک کے قیام میں تقریبا تین گھنٹے میں عشاء اور تراویح سے فراغت ہوتی اس کے بعد آپ حسب اختلاف مو سم دو تین گھنٹے آرام فرمانے کے بعد تہجد میں تلاوت فرماتے اور صبح سے نصف گھنٹہ قبل سحر تناول فرماتے۔اس کے بعد صبح کی نماز تک کبھی حفظ تلاوت فرماتے اور کبھی اور ادو ار ووظائف میں مشغول رہتے۔انہوں نے کہا کہ سیکڑوں ایسے واقعات اکابرواسلاف کے ملتے ہیں جن کا رمضان المبارک کے پاک مہینے کانزول ہوتے ہی میں عبادت وریاضت میں کثرت ہوجاتی، معمولات زندگی کو ترک کر کے اس خاص مہینے کاپوراپورا لطف اٹھاتے۔ بلاشبہ ا ن اکابر کا عمل ہمارے لئے مشعل راہ ہے۔
مفتی عثمانی نے کہاکہ رمضان میں اللہ تعالیٰ اپنے بندوں پر اس قدر مہربان ہوتا ہے جس کا شمار ممکن نہیں۔ پیغمبر اسلام محمد رسول اللہ اور صحابہ کرام اس ماہ کا خاص اہتمام فرماتے ، نماز ، تلاوت قرآن اور نوافل کی ادائیگی اور انفاق کے ذریعے اللہ کی خوشنودی کے حصول کیلئے کوشاں رہتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ یہ مہینہ صبر و برداشت ، ایثار اور تقویٰ اختیار کرنے کا درس دیتا ہے۔

SHARE