20 اگست کو ڈاکٹر کلیم عاجز کی حیات وخدمات پر لکھی گئی کتاب ’ایسا شکستہ حال غزل خواں نہ آئے گا‘کی رسم اجراء

پٹنہ (ملت ٹائمزمحمد اشفاق ساقی)
ڈاکٹر کلیم احمد عاجز ؒ ایک با کمال شاعر اور بہترین انشا پرداز تھے ، ان کی شاعری غم جاناں اور غم دوراں کا بہترین امتزاج ہے ، انہوں نے منفرد طرزو اسلوب اور جداگانہ لب و لہجہ کے ذریعہ اردو شاعری کو ایک نئے رنگ آہنگ اور طرز و اسلوب سے آشنا کیا ،جو میر سے مشابہ ہونے کے باوجود بھی میر سے ممتاز ہے۔کلیم عاجز جتنے بڑے شاعر تھے اس لحاظ سے ان کے فن و شخصیت پر کام کم ہوا ہے ۔ ڈاکٹر کلیم احمد عاجز کے فرزند ارجمند ماہر امراض قلب ڈاکٹر وسیم احمد (ایم بی بی ایس،ایم ڈی) نے اپنے والدمحترم ڈاکٹر کلیم احمد عاجز کی ہمہ گیر شخصیت اور ان کے فن پر ایک جامع کتاب تحریر کی ہے جس کا نام ہے ”ایسا شکستہ حال غزل خواں نہ آئے گا“ یہ کتاب کلیم عاجر کے فن اور شخصیت کی انوکھی کہانی ہے ، ایک ایسی کہانی جو شاید آپ نے پہلے کبھی نہیں سنی ہوگی، یہ کہانی کلیم عاجز کی ہے اور کلیم عاجز ہی کے شعروں کی زبانی ہے ۔ ڈاکٹر وسیم احمد کی کتاب کلیم عاجز کے فن تک پہنچنے اور ان کے اشعار کی تفہیم کی ایک کامیاب کوشش ہے ۔ اس کتاب کا اجراءآئندہ 20 اگست 2017 بروز اتوار بوقت 3.00 بجے دن بمقام سیمنار ہال بہار اردو اکیڈمی میں ہوگا ،جس کی صدارت پروفیسر طلحہ رضوی برق کرینگے ، جب کہ ڈاکٹر عبدالغفور سابق وزیر محکمہ اقلیتی فلاح اور عامر سبحانی ، پرنسپل سکریٹری محکمہ اقلیتی فلاح مہمان اعزازی کی حیثیت سے شرکت کرینگے ۔مشتاق احمد نوری ، سکریٹری بہار اردو اکیڈمی ، پروفیسر اعجاز علی ارشد صدر شعبہ اردو ،پٹنہ یونیورسیٹی ،پروفیسر ممتاز احمد خاں، ابھے کمار بے باک،ڈاکٹر ریحان غنی ، امتیاز احمد کریمی ، ڈائرکٹر اردو ڈائرکٹوریٹ ، نورالسلام ندوی اور کئی دوسرے ادیب و دانشور اپنے قیمتی خیالات کا اظہار کرینگے۔تقریب رسم اجراءبہار فاو¿نڈیشن کے زیر اہتمام منعقد ہو گا، فاو¿نڈیشن کے چیر مین عبید الرحمن نے اہل علم و اد ب اور محبین کلیم عاجز سے درخواست کی ہے کہ مذکورہ پروگرام میں زیادہ سے زیادہ تعداد میں شریک ہوں۔