ارنب معاملہ پر شیوسینا نے بی جے پی پر کیا زور دار حملہ، میڈیا سے بھی پوچھے تلخ سوال

ریپبلک ٹی وی کے ایڈیٹر ان چیف ارنب گوسوامی اور بارک کے سابق سی ای او پارتھو داس گپتا کے درمیان ہوئی واٹس ایپ گفتگو کو لے کر شیوسینا نے بی جے پی پر زوردار حملہ کیا ہے۔

ریپبلک ٹی وی کے ایڈیٹر اِن چیف ارنب گوسوامی اور بی جے پی کے خلاف اپوزیشن پارٹیوں کا حملہ لگاتار بڑھتا جا رہا ہے۔ ارنب گوسوامی اور بارک کے سابق سی ای او پارتھو داس گپتا کے درمیان ہوئی مبینہ واٹس ایپ گفتگو کو لے کر شیوسینا نے بھی بی جے پی پر زوردار حملہ کیا ہے۔ شیوسینا نے اپنے ترجمان ’سامنا‘ کے ذریعہ مرکز کی برسراقتدار پارٹی کو نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ بی جے پی لیڈروں نے ویب سیریز ’تانڈو‘ کو لے کر اس کی ٹیم کے خلاف شکایت درج تو کرا دی، لیکن اگر ان میں ہمت ہے تو ہندوستانی فوجیوں کی شہادت کی بے عزتی کرنے والے صحافی ارنب گوسوامی کے خلاف معاملہ درج کرائیں۔
’سامنا‘ کے اداریہ میں میڈیا کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ کسی کے پاس سے 100 گرام گانجا ملنے پر خوب ہنگامہ کرنے والی میڈیا ارنب گوسوامی کی مبینہ غداری کے معاملے میں قومی سطح پر بحث کرنے کو تیار نہیں ہے۔ کیونکہ انھوں نے اپنی آزادی اور ملک کا وقار کسی کے قدموں میں گروی رکھ دیا ہے۔ آزادی کی، حب الوطنی کی لڑائی دوسرے لڑیں، یہ محض ملک کا چوتھا ستون بن کر گھومتے پھریں۔ سب دھندا بن گیا ہے، قصوروار آخر کسے ٹھہرائیں؟ ’تانڈو‘ شروع ہے، یہ چلتا ہی رہے گا!
شیوسینا نے ’سامنا‘ کے اداریہ میں لکھا ہے کہ ’’بھارتیہ جنتا پارٹی اب ہنسی مذاق کا سبجیکٹ بن گئی ہے۔ روزانہ نیا ڈرامہ تیار کر کے عوام کی تفریح کرنے کا تجربہ وہ کرتے ہی رہتے ہیں، لیکن ان کے تجربات عوام کو پسند نہیں آتے۔ ’تانڈو‘ نام کی ایک ویب سیریز حال میں ریلیز ہوئی ہے۔ کہا جاتا ہے کہ یہ سیریز موجودہ سیاست کی حقیقت پر مبنی ہے۔ دہلی کی سیاست، یونیورسٹیوں میں سیاسی رسہ کشی، اس طرح کے کچھ موضوات اس میں دکھائے گئے ہیں۔ اس درمیان اس سیریز میں ہندو دیوی-دیوتاؤں کے بارے میں کچھ قابل اعتراض ڈائیلاگ ہونے کا ہنگامہ بی جے پی نے برپا کر رکھا ہے۔ بھگوان شنکر اور نارد کے ڈائیلاگ میں شری رام کا تذکرہ مذاقیہ انداز میں کیے جانے کا ’تانڈو‘ بی جے پی نے شروع کیا۔ لیکن بی جے پی نے جو ’تانڈو‘ شروع کیا ہے، اس میں سچائی کا عنصر کتنا ہے، اس پر شبہ ہے ہی۔ کیونکہ جو ’تانڈو‘ کی مخالفت میں کھڑی ہے، وہی بی جے پی بھارت ماتا کی بے عزتی کرنے والے اس ارنب گوسوامی کے بارے میں منھ میں انگلی دبا کر خاموش کیوں بیٹھی ہے؟ ہندوستانی فوجیوں کا اور ان کی شہادت کی بے عزتی جتنی گوسوامی نے کی ہے، اتنی بے عزتی پاکستانیوں نے بھی نہیں کی ہوگی۔‘‘
شیوسینا نے بی جے پی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے یہ بھی کہا کہ ’’کانگریس کے سینئر لیڈر اور سابق وزیر دفاع اے کے انٹونی سمیت سشیل کمار شندے، سلمان خورشید اور غلام نبی آزاد نے بدھ کو پریس کانفرنس میں اس پورے معاملے کی جانچ کرانے اور ’سرکاری رازداری ایکٹ‘ کے تحت کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ پورے معاملے کو ملک سے غداری بتاتے ہوئے کانگریس لیڈروں نے اس ایشو کو پارلیمانی اجلاس میں اٹھانے کا اشارہ بھی دیا ہے۔ اس معاملہ میں جو سچائی ہے، اسے حکومت کو باہر لانا چاہیے۔‘‘
’سامنا‘ میں بی جے پی پر انتخاب جیتنے کے لیے فوجیوں کا خون بہانے کا بھی الزام عائد کیا گیا ہے۔ اداریہ میں کہا گیا ہے کہ ’’حکومت کو اس کی سچائی سامنے لانی چاہیے۔ اس میں کہا گیا ہے، جیسا کہ الزام لگ رہا ہے، تب تو ہمارے فوجی کا قتل ملک کے اندر ایک سیاسی سازش کا حصہ تھی اور ہمارے 40 جوانوں کا خون صرف لوک سبھا الیکشن (2019) جیتنے کے لیے بہایا گیا؟‘‘ اداریہ میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ گوسوامی کی بات چیت سامنے آنے کے بعد ان الزامات کو طاقت مل رہی ہے۔
شیوسینا نے بی جے پی سے سوال کیا کہ قومی سیکورٹی سے متعلق کئی رازداری والی باتیں ارنب گوسوامی نے برسرعام کر دیں، اس پر بی جے پی ’تانڈو‘ کیوں نہیں کرتی؟ چین نے لداخ میں گھس کر ہندوستانی زمین پر قبضہ کر لیا۔ چین پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں، اس پر ’تانڈو‘ کیوں نہیں ہوتا؟