ایک فیصلے نے انسان کو جانور سے بد تر بنادیا

    مولانا محمود دریابادی 

    یہ سب ایک دن میں نہیں ہوا، برسوں سے اس سمت پیش رفت جاری تھی ـ پہلے بالغ مرد عورت کے درمیان رضاکارانہ طور پر ہونے والے جنسی فعل کو جرائم کی فہرست سے خارج کیا گیا، اس طرح زنا کو قانونی جواز حاصل ہوا ـ پھر اس سے بھی آگے بڑھ کر بغیر شادی کے بالغ مرد عورت کو لیوان ریلیشن شپ کے نام پر ساتھ رہنے کی اجازت دی گئی …….. گویا انسان کو پہلے جانور بنایا گیا جس طرح چوپائے ودیگرجاندار اپنی جس مادہ سے چاہتے ہیں جنسی فعل انجام دےلیتے ہیں یا اپنا جوڑہ بنالیتے ہیں ٹھیک اسی طرح انسان بھی جس عورت سے چاہے جنسی لطف حاصل کرلے یا اپنا جوڑہ بنا کرگھر میں رکھ لے ـ

    مگر یہ کسی نے تصور بھی نہیں کیا ہوگا کہ کبھی کوئی نر دوسرے نر سے یا کوئی مادہ دوسری مادہ سے بھی جنسی لذت حاصل کرسکتی ہے……..! آج ملک کی سب سے بڑی عدالت کے فاضل ججوں نے ایک مرد کو دوسرے مرد، ایک عورت کو دوسری عورت سے جنسی تعلق قائم کرنے کی اجازت دے کر انسان کو جانور سے بھی بدتر بنادیا ہے ـ

    ہماری سب بڑی عدالت کے قابل ترین ججزنے یہ بھی نہیں سوچا کہ ہم جنسی صرف مذہب کے خلاف ہی نہیں بلکہ فطرت کے بھی خلاف ہے، اسی لئے جانور بھی ایساکام نہیں کرتے، دنیا کا کوئی بھی مذہب اس کی اجازت نہیں دیتا ……. ہمارے ملک ہندوستان کی تہذیب یہاں کا کلچر ہزاروں سال پرانا ہے یہاں کی تاریخ میں بھی ایسا کوئی سراغ نہیں ملتا کہ کسی بھی زمانے میں اس غیر فطری عمل کی گنجائش رہی ہو ـ

    وہ مالک جس نے انسانوں اور دیگر جانداروں کو پیدا کیا اور ان کےجسم پر الگ الگ اعضاء تخلیق کئے نیز ان اعضاء کومختلف کاموں میں لگادیا، مثلا منہ سے کھانا کھایا جاتا ہے اسی سے ذائقہ بھی سمجھ میں آتا ہے، ناک سانس لینے اور ہر طرح کی بو کا احساس کرنے کے لئے بنائی ہے، کان سننتے ہیں، آنکھیں دیکھتی ہیں ـ آپ منہ کی جگہ ناک سے کھانے کی کوشش کریں گے تو اپنا نقصان کریں گے، کان سے پانی پئیں گے تو بہرے ہوجائیں گے ـ ……. ٹھیک اسی طرح اس مالک نے انسانی جسم سےفضلات خارج کرنے کے راستے بھی بنائے ہیں، پیشاب و پاخانے کے مقامات جس کام کے لئے ہیں ان سے اگر کوئی دوسرا کام لیا جائے گا تو ظاہر ہے ایسا کرنے والامذہبی وسماجی نقطہ نظر سے گنہ گار تو ہوگا ہی طبی طور پر بھی نقصان اٹھائے گا ـ

    جنسی عمل کا اصل مقصد نسل کی بقا ہے، قدرت نے اس عمل کے اندر لذت اس لئے رکھی ہے کہ تاکہ طرفین اس لذت کے شوق کی وجہ سے نسل کو بھی آگے بڑھاتے رھیں ـ

     دنیا کے بڑے سے بڑے بائیلوجی، اناٹومی اور فزیالوجی کے ماہر پوچھ لیجئے کہ انسانی جسم میں ریکٹم(مقعد) کا کیا کام ہے اگراس سے فضلہ کے اخراج کے بجائے جنسی ضرورت پوری کرنے کے کا کا لیاجائے اس میں کوئی بیرونی شئے داخل کی جائے تو اس کے اثرات کیا ہوں گے؟ کیا کسی جسم انسانی کے ماہر نے کبھی یہ شفارش کی ہے کہ جنسی ضرورت کی تکمیل کے لئے مقعد کا راستہ بہتراور مفید ہے؟ اگر سارے انسان خدانخواستہ اس غیر فطری راستے پر چلنے لگے تو کیا ہوگا؟ انسانی ختم ہوجائے گی ؟

   ہمارا خیال یہ ہے کہ یہ ایک پر اسرار شازش ہے، ہندوستان میں مذہب پر یقین رکھنے والوں (ہندو،مسلمانوں ) کوآپس میں لڑا دیا گیا، مسلمان پرسنل لاء طلاق وغیرہ میں الجھ گئے، ہندو گائے مندر اور اب رزرویشن کے سلسلے میں الجھے ہیں اور کوئی پراسرار طاقت آہستہ آہستہ اپنی تہذیب اور اپنا کلچر ہم پر تھوپتی جارہی ہے ـ

   اگر یہ سلسلہ جاری رہا تو وہ دن دور نہیں جب یہاں بھی فیملی سسٹم تباہ ہوجائے گا، یورپ کی طرح یہاں بھی ناجائز بچون کی کثرت ہوگی جن کو ماں باپ کی تربیت نہیں ملے گی اس لئے وہ بچے جرائم کی طرف راغب ہوجائیں گے، یورپ کی طرح یہاں بھی شام سات بجے کہ بعد نکلنا خطرناک ہوجائے گا ـ 

   اس ترقی یافتہ زمانے میں ملکوں پر قبضہ کرنے کا طریقہ بدل گیا ہے، اب جنگ کی ضرورت نہیں، اسی طرح اب ایسٹ انڈیا جیسی کمپنیوں کے ذریعے بھی ملک فتح نہیں کئے جاتے ……. اب نیا زمانہ ہے آج کل حکمت عملی کے ساتھ پہلے اپنی تہذیب اپنا کلچر ملکوں پر تھوپا جاتا ہے جس کے نتیجے میں وہ ملک خود بخود فاتح کی جھولی میں آجاتا ہے ـ

 ہمارے ملک میں بھی جس طرح مغربی تہذیب تھوپی جارہی ہے وہ ملک کی.سلامتی کے لئے خطرہ ہے …… اب بھی وقت ہے اگر ہم ہندوستانی ہندو مسلمان ملک کو بچانا چاہتے ہیں تو ہم تمام ہندوستانیوں کو آپس میں لڑنے کے بجائے مغرب کے مقابلے کے لئے متحد ہوجانا چاہیئے اور مغرب سے آئی ہوئی تمام رسمیں ویلنٹائن ڈے، فلاور ڈے، فرینڈشپ ڈے،ہم جنسی، لیوان ریلیشن شپ وغیرہ کو اپنے سماج میں پنپنے کا موقع نہیں دینا چاہیئے ـ 

   ورنہ تیار رہیے ایک اور غلامی کے لئے ـ