تینوں زرعی قوانین کی منسوخی تک تحریک جاری رہے گی: ٹکیت

راکیش ٹکیٹ نے کہا کہ مرکزی حکومت کی حکمت عملیوں کی کاٹ بے شک وہ نہیں جانتے ہیں، لیکن کسانوں نے یہ ٹھان لیا ہے کہ وہ اپنا مقصد حاصل کیے بغیر پیچھے ہٹنے والے نہیں ہیں۔

سہارنپور: (یو این آئی) بھارتیہ کسان یونین (بی کے یو) کے ترجمان راکیش ٹکیت نے کہا ہے کہ تینوں سیاہ زراعتی قوانین کی منسوخی تک کسانوں کی جدوجہد دہلی کی غازی پور سرحد پرجاری رہے گی۔ راکیش ٹکیت آج یہاں ضلع کے لاکھنور میں سنیوکت کسان مورچہ کے زیراہتمام کسان مہاپنچایت سے خطاب کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ 90 دن سے جاری کسان تحریک روزانہ زور پکڑ رہی ہے۔ مرکزی حکومت کی ضد کے سامنے ملک کے کسان ہرگز نہیں جھکیں گے۔

انہوں نے کہا کہ کاشتکار اپنے ٹریکٹروں میں تیل بھرواکر رکھیں، کسی بھی وقت دہلی کا سفر کرنا پڑ سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت کی حکمت عملیوں کی کاٹ بے شک وہ نہیں جانتے ہیں، لیکن کسانوں نے یہ ٹھان لیا ہے کہ وہ اپنا مقصد حاصل کیے بغیر پیچھے ہٹنے والے نہیں ہیں۔ مہاپنچایت میں راکیش ٹکیت کو بی کے یو کے ضلع سکریٹری عالم پردھان اور نوشاد پردھان نے پگڑی پہنائی۔ مہا پنچایت کے دوران ضلع اور پولیس انتظامیہ پوری طرح چوکس تھی۔

قابل ذکر ہے کہ مغربی اترپردیش کی گنا پٹی میں شامل ضلع سہارنپور میں جاٹ اپنے ہمسایہ اضلاع سہارنپور اور شاملی کے مقابلے میں بے حد کم تعداد میں ہیں۔ لیکن بی کے یو کے آغاز سے ہی اس تنظیم کی موجودگی ہمیشہ سے زوردار رہی ہے۔ اتوار کی مہاپنچایت سے پہلے اسی ضلع کے چلکانہ سلطان پور قصبے میں 10 فروری کو کانگریس کی جنرل سکریٹری پریانکا گاندھی کی کامیاب مہاپنچایت ہوئی تھی۔ لیکن آج کی مہپنچایت اس سے بڑی تھی اور کسانوں کی شرکت اور جوش و خروش زیادہ نظر آیا۔ دہلی میں یوپی بارڈر غازی پور پر راکیش ٹکیت کی قیادت میں ہزاروں کسان زرعی قوانین کو واپس لینے کے سلسلے میں 90 دنوں سے بھی زیادہ وقت سے دھرنے پر بیٹھے ہیں۔