حقائق پر حملہ قبول نہیں، سیاست میں بھی سائنسی اصولوں کو ملحوظ رکھا جائے، دنیا بھر میں سائنس کے حق میں مظاہرے

واشنگٹن(ایجنساںملت ٹائمز)
امریکی دارالحکومت واشنگٹن سمیت دنیا بھر کے چھ سو سے زائد شہروں میں سائنس دانوں، طلبا اور ان کے حامیوں نے سائنس کے حق میں مظاہرے کیے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ سیاست میں بھی سائنسی اصولوں کو ملحوظ رکھا جائے۔
ڈی ڈبلیو نے خبر رساں ادارے روئٹرز کے حوالے سے لکھاہے کہ بائیس مارچ بروز ہفتہ دنیا بھر میں چھ سو سے زائد شہروں میں منعقد ہونے والے ان مظاہروں میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ متوقع طور پر سب سے بڑا مظاہرہ امریکی دارالحکومت واشنگٹن میں ہو گا جبکہ ’مارچ فار سائنس‘ نامی ان عالمی مظاہروں کا سلسلہ آج بروز ہفتہ آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ سے شروع ہوا۔
ان مظاہرین نے موجودہ دور میں سائنس کی اہمیت کا دفاع کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ معاشرتی سطح پر سائنس اور حقائق کو نظر انداز نہیں کیا جانا چاہیے اور سیاست میں بھی ان اصولوں کو مد نظر رکھا جانا چاہیے۔ سائنس دانوں اور اس شعبے سے منسلک طلبا کا اصرار ہے کہ سیاسی فیصلوں میں بھی شواہد اور حقائق کو فوقیت دی جائے۔
میڈیا رپورٹوں کے مطابق واشنگٹن میں آج بروز ہفتہ ’مارچ فار سائنس‘ کے شرکائ وائٹ ہاو¿س کی طرف مارچ کریں گے۔ یہ امر اہم ہے کہ کئی مظاہرین کے خیال میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سائنس اور حقائق کے خلاف ہیں، اسی لیے صدر کا عہدہ سنبھالنے کے بعد سے ٹرمپ نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ کے علاوہ کئی دیگر سائنسی اور تحقیقی شعبوں میں بھی بجٹ کٹوتیوں کی تجویز دے چکے ہیں۔
سائنس کے دفاع میں ان عالمی مظاہروں کا اہتمام ’ارتھ ڈے‘ کے دن کیا گیا ہے۔ دنیا بھر میں ہونے والے ان مظاہروں میں کئی نمایاں سائنسدانوں نے بھی شریک ہو کر اپنے امریکی ساتھیوں کے ساتھ اظہار یک جہتی کیا ہے۔ نیوزی لینڈ کے دارالحکومت ویلنگٹن میں ایسے ہی ایک مارچ میں شامل پروفیسر جیمز رینوِک نے کہا کہ بہتر پالیسی سازی کے لیے اچھی سائنس سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔ اسی طرح آسٹریلیا کے بارہ مختلف شہروں میں بھی سینکڑوں افراد نے سائنس کی اہمیت اجاگر کرنے کی خاطر سڑکوں پر مارچ کیا۔
جرمن دارالحکومت برلن میں منعقد ہوئی ایک ریلی میں گیارہ ہزار افراد نے شرکت کی۔ میونخ کے علاوہ جرمنی کے دیگر شہروں میں بھی ریلیاں نکالی گئیں، جن میں بالخصوص یونیورسٹیوں کے اسٹوڈنٹس بڑی تعداد میں شریک ہوئے۔ لندن میں منعقدہ ایک ایسی ہی ریلی میں کئی معروف سائنسدان شریک ہوئے۔ اس دوران کئی مظاہرین نے خدشہ ظاہر کیا کہ برطانیہ کے یورپی یونین سے اخراج کے سبب برطانیہ کو سائنسی تحقیق کے شعبے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔
سوئٹزرلینڈ کے شہر جنیوا میں چھ سو مظاہرین نے ’مارچ فار سائنس‘ میں شرکت کی جبکہ ایمسٹرڈم، اوسلو، ہیلسنکی، اسٹاک ہولم اوردیگر یورپی شہروں میں بھی اس طرح کے اجتماعات کا اہتمام کیا گیا۔ ایشیائی ممالک میں بھی سائنسی دنیا سے وابستہ شخصیات اور اسٹوڈنٹس نے ان عالمی مظاہروں میں شرکت کی۔ ٹوکیو کے علاوہ سیﺅل اور دیگر کئی اہم شہروں میں بھی لوگوں کی کافی بڑی تعداد نے سائنس کے حق میں مظاہرے کیے۔