’عالمی امن کیلئے اصولی بنیاد کی نشاندہی‘ کے عنوان پر آئی او ایس کے زیر اہتمام دو روزہ بین الاقوامی ویبینار کا انعقاد

نئی دہلی: (پریس ریلیز) معروف تھنک ٹینک ادارہ انسٹی ٹیوٹ آف آبجیکٹیو اسٹڈیز نئی دہلی کے زیر اہتمام ” عالمی امن کیلئے اصولی بنیاد کی نشاندہی “ کے عنوان پردورزہ بین الاقوامی ویبینار کا انعقاد ہواجس میں ہندوستان سمیت متعدد ممالک کے دانشوران اور اسکالرس نے شرکت کی اور اپنے خیالات کا اظہار کیا ۔ افتتاحی خطاب کرتے ہوئے امریکہ کے معروف ماہر تعلیم پرو فیسر ڈاکٹر برکے وی ڈیٹون نے کہاکہ امن وسلامتی ایک وسیع وعرض مفہوم پر مشتمل ہے اور اس کی ضد تشدد ہے ۔ تشدد کی متعدد وجوہات ہوتی ہیں اور اس پر قابو پانا ریاست اور انتظامیہ کے ساتھ عوام کی بھی ذمہ داری میں شامل ہے ۔ ہر انسان کو چاہیے کہ وہ تشدد کے کسی بھی طریقہ کو نہ اپنائے تبھی معاشرہ اور یاست میں امن کا قیام ممکن ہے ۔ آسٹریلیا کے معروف دانشور اور یونیورسیٹی آف نوٹرے ڈیم سڈنی آسٹریلیا کے پروفیسر ڈاکٹر انا پینٹیڈو نے کہاکہ امن کا قیام اور بنیادی اصول کی نشاندھی دنیا بھر کیلئے ایک چینلج بناہواہے ۔ اس کا طریقہ بھی الگ الگ خطوں میں الگ ہے ۔ حالیہ دنوں میں مغرب بھی امن کے تعلق سے مسلسل چیلنجز کا سامنا کررہاہے۔ ڈاکٹر منوج کمار سنہا ڈائریکٹر انڈین لاءانسٹی ٹیوٹ نے کہا کہ انسانی حقوق کی پامالی اب عام بات بن گئی ہے حالاں کہ عالمی انسانی حقوق سے متعلق آرٹیکل 28 میں صاف کہاگیا کہ سبھی انسانوں کا یکساں احترام ضروری ہے ۔ سبھی مساوات ، انصاف اور آزادی کے حقدار ہیں ۔ اقوام متحدہ کے چارٹرمیں یہ بھی کہاگیاہے کہ انسانوں کو تمام طرح کے حقوق حاصل ہیں امن کیلئے ضروری ہے کہ روزگار اور دیگر بنیادی حقوق بھی فراہم کئے جائیں اور اس پر کام کیا جائے ۔
پروفیسر ڈاکٹر زلیحاقمر الدین سابق پرنسپل آئی آئی یو ملیشا نے اپنے خطاب میں کہاکہ دنیابھر میں سب سے زیادہ تشدد کا سامنا خواتین کو کرناپڑتاہے ، مختلف زاویوں سے خواتین کو تشدد کا نشانہ بنایاجاتاہے ۔ اقوام متحدہ کے چارٹرز میں واضح طور پر خواتین کے حقوق کے تعلق سے دفعات موجود ہیں لیکن اس کا عملی نفاذ بہت کم ہوسکاہے ۔
ڈاکٹر منظور عالم چیرمین آئی او ایس نے اپنے خطاب میں کہاکہ انسانیت کے درمیان ابھی تک امن کی دریافت نہیں ہوسکی ہے ۔ بطور ذمہ داران اور تعلیم یافتہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم انسانیت کے احترام اور وقار کو لازمی بنائیں لیکن اس پر عمل نہیں ہورہاہے اور مختلف بنیاد وں پر انسانوں کو تعصب کا نشانہ بنایاجاتاہے اور انہیں مختلف وجوہات کی وجہ سے حقیر سمجھا جاتاہے ۔ برابری کا درجہ نہیں دیا جاہے ۔علاوہ زیں افتتاحی اجلاس میں پروفیسر زیڈ ایم خان نے آئی او ایس اور موضوع کا تفصیل سے تعارف کرایا ۔ پروفیسر افضل وانی نے نظامت کا فریضہ انجام دیا قبل ازیں مولانا اطہر حسین ندوی کی تلاوت سے آغاز ہوا ۔
علاوہ ازیں ٹیکنیکل اجلاسوں میں ڈاکٹر کوئینی پردھان سنگھ پروفیسر آئی پی یونیورسیٹی دہلی ۔ پروفیسر مرزا ثمر بیگ علی گڑھ مسلم یونیورسی ۔پروفیسر سنجے سنگھ ڈائریکٹر سندر ڈیپ کالج آف لاء غازی آباد ۔ ڈاکٹر اسد ملک اسوسی ایٹ پروفیسرجامعہ ملیہ اسلامیہ نئی دہلی ۔ ڈاکٹر خالد وسیم حسن کوآرڈینیٹرسینٹر ل یونیورسیتی جندربل کشمیر ۔ پروفیسر پی پنتھی اسو سی ایٹ پروفیسر جواہرلال نہرو یونیورسیٹی ۔ پروفیسر راج پروہت ڈائریکٹر فیکلٹی آف لاءراجستھا ن یونیورسیٹی جے پور ۔ ڈاکٹر ابھیشیک اسو سی ایٹ پروفیسر فیکلٹی آف لاءراجستھان یونیورسیٹی جے پور ۔ پروفیسر انوج کمار وکشا ۔ ڈاکٹر نریش کمار وٹس ۔ محترمہ بتول ظہور قاضی لیکچرار مالدیپ نیشنل یونیورسیٹی مالدیپ ۔ ڈاکٹر نفیس احمد ساؤتھ ایشین یونیورسیٹی نئی دہلی ۔ ڈاکٹر اقبال احمد نیشنل لاءیونیورسیٹی ڈوارکار دہلی ۔ پروفیسر وندنا سنگھ ائی پی یونیورسیٹی دہلی ۔ ڈاکٹر پریکشت سروہی فیکلٹی آف لاء دہلی یونیورسیٹی ۔ ڈاکٹر زبیر احمد خان آئی پی یونیورسیٹی دہلی ۔ محترمہ روبینہ سلطان ریسرچ اسکالر جادھو پور یونیورسیٹی کولکاتا ۔ڈاکٹر جیمپتھی ویکرمتنی سری لنکا ۔ ڈاکٹر عظیم احمد خان شیروانی سمیت متعدد دانشوران اور اسکالرس نے اپنا مقالہ پیش کیا ۔ پروفیسر حسینہ حاشیہ اسسٹنٹ جنرل سکریٹری آئی او ایس نے سبھی مہمانو ں اور شرکاءکا خصوصی شکریہ ادا کیا ۔