عید گاہ اور قبرستان پر شر پسندوں کا قبضہ، علاقہ میں کشیدگی، فرقہ وارانہ فساد کا خطرہ، ایس ڈی او پر فرقہ پرستوں کی مدد کا الزام

بیگوسراے: (ملت ٹائمز) ضلع کے ناؤ کوٹھی انچل کے بشن پور قبرستان اور عید گا ہ کی زمین پر ہندو شدت پسند تنظیموں کی نظر لگ گئی ہے ۔قبر ستان اور عید گاہ کی زمین سے مسلمانوں کو بے دخل کر نے کے لئے جو سازش رچی گئی ہے۔،اس کی بھر پور مدد بکھری ایس ڈی او اشوگ گپتا کررہے ہیں۔یوں کہیں کہ آر ایس ایس کی بچھائی بساط پر موجودہ بکھری ایس ڈی او کھیلتے نظر آرہے ہیں۔ سرکار کی پالیسی جہاں مسلمانوں کو ہندوؤں کی بھیڑ اور اس کے ظلم وجبر سے بچانے کی رہی ہے ،اس پالیسی کے بجائے انتظامیہ اپنے ہی حکم نامے کو جھٹلانے پر آمادہ ہے ،اس حرکت سے محکمہ میں بھی دو خیمہ صاف نظر آرہا ہے ،ایس ڈی او کے یک طرفہ دباؤ سے سی او ناؤ کوٹھی مورچہ کھولتے ہوئے ،ایس ڈی او کے حکم نامے کوماننے سے انکار کررہے ہیں۔

 معاملہ بیگوسراے ضلع کے بکھر ی انومنڈل کے ناؤ کوٹھی انچل کے موضع بشن پور کا ہے،جہاں گزشتہ دنوں بجرنگ دل اور بی جے پی کے ذریعہ اسمبلی انتخاب کے ووٹوں کی گنتی کے دن عید گاہ اور کھتیانی قبرستان کے کچھ حصوں پر جبرا قبضہ کرلیا گیا تھا ۔عید گاہ کی زمین سے پولیس دستہ نے قبضہ کرنے والوں کو روکا تھا ،لیکن اس دوران بجرنگ دل کے بلاک کنوینر گگن شاہ نے کہا تھا کہ مرکزی مویشی پالن منتری گری راج سنگھ کے ذریعے اس جگہ پر گوشالہ کا افتتاح کیا جائے گا ،پولیس آفیسروں کے پوچھے جانے کے بعد بھی کہ یہ زمین تو مسلمانوں کی ہے ،اور یہاں عیدگاہ بنی ہوئی ہے ،جس کو سرکار نے 1996میں بندوبستی کیا تھا ، وہیں پہسرابگرس سڑک سے متصل بیش قیمت کھتیانی قبرستان پر بھی ان لوگوں نے دوکان مکان بنا لیا تھا اس سے مقامی مسلمانوں میں زبردست غم وغصہ پایا جارہا تھا ،مسلمانوں نے اس کی تحریری شکایت بیگوسراے ضلع کلکٹر سمیت بہار سرکار کے اعلی ذمہ داران سے کیا تھا ،اس سلسلے میں مہاگٹھ بندھن کے بیگوسراے ضلع کے سبھی ودھایک ،تیگھڑا کے رام رتن سنگھ ،چیریا بریار پور کے راج ونشی مہتوں ،بکھری سے سورج کانت پاسوان بیگوسرائے کے سابق ودھایک راجندر پرشاد سنگھ ،راجد کے سابق ایم ایل سی ،ڈاکٹر تنویر حسن سمیت ضلع بھر کے مسلم رہنماؤں نے ضلع کلکٹر اروند ورما سے مل کر ضلع کے موجودہ ایم پی گری راج سنگھ اور ان کے حمایتیوں کے ذریعہ حالات بگاڑنے والی حرکت سے آگاہ کرایا تھا۔
قبرستان اور عید گاہ کی زمین سے ناجائز قبضہ کو ختم کرانے کی اپیل بھی کی گئی تھی ،اس سلسلے میں جے ڈی یو کے ایم ایل سی غلام غوث نے بھی ضلع آفیسران بیگوسراے سے مدا خلت کی اپیل کی تھی ،ضلع آفیسر ان بیگوسراے نے اس کے لئے 20/ دسمبر 2020 سے ضلع امین کو تعینات کر مسلمانوں کے پورے زمین کی پیمائش کر رپورٹ بھیجنے کی اور اس کامکمل ویڈیو گرافی کرانے کی ہدایت جاری کیا تھا ،اس کے دوران سی او ناؤ کوٹھی اور مجسٹریٹ بی ڈی او ناؤ کوٹھی کے خلاف بجرنگ دل کے نیتاؤں نے مورچہ کھول کر بھیڑ اکٹھا کر ناپی کو روکنے اور افسران کو گالی گلوج کرنے مجمع لگا کر مسلمانوں کے خلاف نعرے بازی کرتا رہا ،اس کے باوجود افسروں نے پانچ دنوں میں پیمائش کو مکمل کر پکا پیلر سبھی پلاٹ پر گڑوا دیا پیمائش کے ذریعے ایک درجن سے زیادہ لوگوں کے ذریعے ناجائز قبضہ کئے گئے عیدگاہ اور کتھیانی قبرستان کی زمین کو دکھلایا گیا ،اس پیمائش میں کامیابی نہیں ملنے کی وجہ سے اتپاتیوں نے پیمائش کی مخالفت کی ،اور ایس ڈی او بکھر ی اشوک کمار گپتا ، موجودہ ایم پی گری راج سنگھ سے مل کر پیمائش کو رد کرانے اور اتپات مچانے والوں کے خلاف کاروائی نہیں کرنے کا دباؤ بنانے لگا ،اس معاملے کو لے کر گری راج سنگھ نے ڈی ایم اور ایس ڈی او کو سخت ہدایت دیتے ہوئے بتایا کہ سرکاری زمین کا بند وابست دینا غلط ہے ،ہندوستان میں ہندوؤں کو حق ہے سرکاری زمین پر گوشالہ بنانے کا ،آپ مسلمانوں کو روکیں ،ایس ڈی او بکھری نے اس کو ترجیحی طور پر لیتے ہوئے اتپات مچانے والوں کے خلاف کارر وائی کرنے کے بجائے سی او ناؤ کوٹھی راکیش سنگھ یادو کو ہدایت دیا کہ آپ پچیس سال قبل قبالہ اور بند وابست سے حاصل شدہ قبرستان جو راج ونشی مہتوں ایم پی بلیا نے 1996-97 میں گھیرا بندی کرایا تھا اس کی پیمائش کرائیں ،مسلمانوں نے اس سلسلے میں ایس ڈی او سے ملاقات کر یہ بتانے کی کوشش کرنی چاہی کہ اتپاتیوں اور بجرنگ دل کے ذریعے ناجائز قبضہ کو ہٹانے کے بجائے آپ اس کے مطالبے کو قبول کرتے ہوئے پرانے معاملے کو تازہ کر ماحول کو بگاڑنا چاہتے ہیں ،اختلاف ختم کرنے کی وجہ سے ہی سرکار نے گھیرا بندی کرایا ،اور آپ اس کو پھر اختلاف کا مرکز بنانا چاہتے ہیں ،لیکن ایس ،ڈی او نے قبرستان کمیٹی کے ممبروں سے ملنے سے صاف انکار کردیا۔
اب چوں کہ معاملہ ڈی ایم ،بیگوسرائے کی نگاہ میں ہے ،اس درمیان مویشی پالن منتری بیگوسراے گری راج سنگھ کے اشارے پر مسلمانوں کے محلے میں ہندو تنظیم کی طرف سے روزانہ درجن بھر بائک سوار بھگوا جھنڈا لے کر مذہبی جذبات کوٹھیس پہنچانے والے نعروں سے ماحول خراب کرنے کی سازش کی جارہی ہے ،لوکل پولیس بھی خاموش ہے ،مسلمان اس موقع پر خاموشی اور صبر سے کام لے رہا ہے ،اس کی شکایت بکھری ایس ڈی او اشوک کمار گپتا سے کی ،لیکن موجودہ ایس ڈی او کے کان پر جوں تک نہیں رینگی ،ابھی امین کی رپورٹ آنے ہی والی تھی کہ ایس ڈی او بکھری نے سی او راکیش سنگھ یادو ناؤ کوٹھی کو بتایا کہ ہندو تنظیموں کا مطالبہ ہے کہ جس قبرستان کی پچیس سال قبل گھیرا بندی کی جا چکی ہے وہ اس کی پیمائش کو رد کرانے پر مصر ہے ،سی او راکیش سنگھ یادو نے بتایا کہ اگر گھیرا بندی والے قبرستان کی پیمائش کراتے ہیں تو مسلمانوں کے قبرستان میں بنے مڈل اسکول ،سید پور دیو پورا جانے والی 300فٹ سڑک ،سید پور سے غوری پور جانے والی 1500/فٹ سڑک قبرستان میں بنی ہوئی ہے ،اسے بھی چھوڑنے کی بات مسلمانوں کی طرف سے ہوگی ،ایسے سنگین معاملے پر ایس ڈی او بکھری کو مسلمانوں سے اتنی نفرت کایہ معاملہ ایک مہینے سے سرگرم ہے ،باوجود اس کے اپنے عہدے کا خیال کئے بغیر ایک دن بھی سنجیدہ معاملے پر مسلم تنظیموں کے نمائندے سے نہ تو بات چیت کی گئی ہے اور نا ہی قبرستان کا دورہ کیا ہے ،جس طرح سے سنگین حالات بنے ہوئے ہیں ،اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ گری راج سنگھ نے اپنی طاقت ومنتری عہدے کے بل پہ بکھری ایس ڈی او کو اپنے جال میں پھنسا لیا ہے ،اور آر ایس ایس ،بجرنگ دل کے اشارے پر ہر چال چلی جارہی ہے ،اگر یہی صورت حال بنی رہی تو بشن پور میں ایک بڑا حادثہ پیش آسکتا ہے۔ اس لئے ضلع جمعیۃ علماء ہند بیگوسرائے کے اعلی ذمہ داران نے بہار کے معزز وزیر اعلی نتیش کمار اور ڈی ایم بیگوسرائے سے اس معاملے کو منصفانہ اور ترجیحی بنیاد پر حل کرنے کا مطالبہ کیا ہے ،تاکہ آپس میں امن وبھائی چارے کا ماحول بنا رہے ، اپنے بیان میں ضلع جمعیۃ کے اراکین نے یہ بھی کہا کہ بیگوسرائے جو بین مذاہب باہمی پیار ومحبت کی بھومی ہے ،کسی کے بھڑ کاوے اور دباؤ میں آکر اقلیتوں کی عیدگاہ وقبرستان کی زمین پر قبضہ کر بھائی چارے کو نقصان پہنچانے سے بچانا ہم سب کی ذمہ داری ہے ۔