واشنگٹن میں ایمرجنسی نافذ! جو بائیڈن کی حلف برداری سے قبل صدر ٹرمپ کا فیصلہ

وائٹ ہاؤس کے مطابق ایمرجنسی کا فیصلہ کسی بھی طرح کی ہنگامہ آرائی، جانی یا مالی نقصان کے خطرے اور پر تشدد واقعات پر روک لگانے کی غرض سے لیا گیا ہے۔

واشنگٹن: امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے منگ کے روز منتخب صدر جو بائیڈن کی 20 جنوری کو مجوزہ حلف برداری سے قبل راجدھانی واشنگٹن ڈی سی میں ایمرجنس نافذ کر دی ہے۔ صدر ٹرمپ نے فیصلہ وفاقی ایجنسیوں کی طرف سے دی جانے والی خفیہ اطلاعات کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا ہے۔
وائٹ ہاؤس کی طرف سے جاری کیے جانے والے ایک بیان کے مطابق امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے اگلے ہفتے صدر کی حلف برداری اور انتخابی مراحل کی تکمیل تک 24 جنوری تک واشنگٹن میں ہنگامی حالت کے نفاذ کا اعلان کیا ہے۔ یہ فیصلہ گزشتہ ہفتہ بدھ کے روز ہزاروں کی تعداد میں ٹرمپ حامیوں کی طرف سے کیپیٹل ہل بلڈنگ پر دھاوا بولے جانے کے بعد لیا گیا ہے۔ ٹرمپ حامیوں نے کانگریس کی طرف سے انتخابی نتائج کی توثیق کیے جانے کے عمل پر رخنہ اندازی کی کوشش کی تھی۔ اس تشدد میں ایک پولیس افسر سمیت پانچ افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
وائٹ ہاؤس کے مطابق ایمرجنسی کا فیصلہ کسی بھی طرح کی ہنگامہ آرائی، جانی یا مالی نقصان کے خطرے اور پر تشدد واقعات پر روک لگانے کی غرض سے لیا گیا ہے۔ فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن (ایف بی آئی) نے انتباہ دیا ہے کہ 59ویں صدر کی حلف برداری تقریب کے دوران واشنگٹن سمیت امریکہ کی 50 ریاستوں کی راجدھانیوں میں مسلح احتجاج کیا جا سکتا ہے۔ اسی طرح یو ایس نیشنل گارڈ بیورو نے بھی آئندہ ہفتہ ممکنہ فسادات کا انتباہ دیا ہے۔
ادھر، سبکدوش ہونے والے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ اور نائب صدر مائیک پینس نے پیر کی شام وہائٹ ہاؤس میں ملاقات کی۔ عہدیدار نے کہا کہ دونوں رہنماؤں نے بدھ کے روز کانگریس میں ہونے والے تشدد کے بعد سے ملاقات نہیں کی تھی۔ دونوں میں مثبت گفتگو ہوئی۔ ڈیموکریٹس آئین میں 25 ویں ترمیم کے تحت ٹرمپ کے مواخذہ کے لیے پینس پر دباؤ ڈال رہے ہیں۔
انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا ہے کہ جن لوگوں نے قانون کی خلاف ورزی کی اور دارالحکومت میں گزشتہ ہفتے طوفان برپا کیا وہ 75 ملین امریکیوں کی حمایت والی ‘امریکا فرسٹ’ تحریک کی نمائندگی نہیں کرتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ اقتدار کے آخری دن تک ملک کے لیے کام جاری رکھیں گے۔