پاپولر فرنٹ کارکنان کی گرفتاری کے خلاف دربھنگہ میں احتجاج، یوپی آج سنگھی ایجنڈے کا تجربہ گاہ بن چکا ہے: ریاض معارف

دربھنگہ: (پریس ریلیز) اترپردیش آبادی کے حساب سے ہندوستان کا دوسرا سب سے بڑا اسٹیٹ ہے ہے لیکن افسوس آج یہ ریاست نسلی تشدد اور نسلی امتیاز کا سب سے بڑا مرکز بن چکا ہے ان باتوں کا اظہار پاپولرفرنٹ آف انڈیا بہار کے صوبائی نائب صدر ریاض معارف نے دربھنگہ میں ایک احتجاجی دھرنے میں کیا انہوں نے بتایا کیا بہار سے کیرالا کے دو کارکنان جو کہ کہ بہار تنظیم کی توسیع کے لیے آئے تھے وہ واپس جا رہے تھے کہ اترپردیش پولیس نے انہیں اغوا کر لیا اور جب کیرالا میں عرضی دائر کی گئی تو یوپی پولیس نے آناً فاناً میں ان دونوں کو سامنے لا کر پریس کانفرنس کر جھوٹے الزامات کی بوچھاڑ لگا دی انہوں نے مانگ کیا کہ دونوں کارکنان کو جنہیں گرفتار نہیں بلکہ پولیس نے اغواء کیا ہے فوری طور پر رہا کرے احتجاج میں پاپولر فرنٹ آف انڈیا بہار کے صوبائی جنرل سیکریٹری محمد ثناء اللہ نے بھی خطاب کیا آپ نے فرمایا کہ کہ اتر پردیش اس وقت منوراشٹر کے نظریے والے لوگوں کے لئے ایک تجربہ گاہ بن چکا ہے، جہاں پر دلت مسلم آدیواسی مخالف ہر پالیسی کا تجربہ وہاں کی سرکار کے ذریعے کیا جا رہا ہے انہوں نے آگے کہا کہ اجے بوسٹ وہ شخص جس پر درجنوں مقدمات عائد ہے وہ آج ریاست کا وزیر اعلی ہے اور وہ شخص اس وقت ریاست کو مکمل طور پر ایسی اسٹیٹ میں بدل چکا ہے جہاں پر فیک انکاؤنٹرز بالکل روا ہو چکے ہیں جس کی وجہ سے کئی عالمی سطح کی انسانی حقوق کی تنظیموں کو بھی آگے بڑھنا پڑا ریپ کے اتنے زیادہ واقعات سامنے آ رہے ہیں کہ اترپردیش کو ریپ کی راجدھانی کا نام دے دیا گیا ہے ریاست میں عصمت دری کے واقعات میں بھاجپا کے لیڈران کے نام مسلسل آتے رہتے ہیں محمد ثناء اللہ نے آگے کہا کہ جو لوگ ان مظالم کے خلاف علاقائی سطح پر لڑ سکتے تھے تھے انہیں حکومت نے انکاونٹرس کا نشانہ بنا کر ختم کرنے کی پالیسی اپنائی اور جو ایکٹوسٹ، لیڈران تنظیمیں ریاستی اور ملکی سطح پر ظلم کے خلاف آواز اٹھا سکتی ہیں ان کے خلاف ایجنسیوں کا ناجائز استعمال کر انہیں دبانے کی کوشش بھی ہوتی رہتی ہیں اور چونکہ پاپولر فرنٹ آف انڈیا مسلسل پورے ملک میں اور اترپردیش کے اندر بھی عوام مخالف اقدامات کے خلاف سرک سے لے کر عدالت تک مضبوط لڑائی لڑ رہی ہے سی. اے. اے آندولن کے بہانے عوام پر ہونے والے مظالم کو لے کر پی آئی ایل دائر کرنے کا کام کیا اسی لئے ہمارے کارکنان و لیڈران کو ڈرانے اور دبانے کی کوشش مسلسل ہوتی رہتی ہے موقع پر محبوب عالم رحمانی نے کہا کہ ہاتھرس واقعہ کے بعد بڑی تعداد میں عوام سڑکوں پر آکر ریپ کی راجدھانی کے خلاف تحریک شروع کر دیے تھے اس وقت یو پی حکومت نے ایک تیر سے دو نشانہ لگانے کا پلان کیا اور مشہور اسٹوڈنٹ لیڈر مسعود خان و عتیق الرحمٰن کو گرفتار کیا ساتھ ہی کیرالا کے صحافی صدیق کپن اور ان کے ڈرائیور عالم کو بھی گرفتار کر لیا تاکہ اس کے ذریعے سے پروپیگنڈا کھڑا کر تحریک کو دبا دیا جائے اور ساتھ ہی یونیورسٹیوں سے سے جو اپوزیشن کی آواز اٹھ رہی ہے اسے خوفزدہ کردیا جائے ساتھ ہی انھوں نے پاپولر فرنٹ آف انڈیا کو بھی گھسیٹنے کی کوشش کیا اور ان طلباء لیڈران اور صحافی کو پھر فرنٹ سے جوڑ کر کے پاپولر فرنٹ آف انڈیا کو بھی انہیں الزامات کے تحت بدنام کرنے کی کوشش کی لیکن پاپولر فرنٹ آف انڈیا ان کی کوششوں سے ڈرنے والی نہیں ہے اور نہ ہی دبنے والی ہے ہم ملک کے جمہوریت پسند عوام سے گزارش کرتے ہیں کہ یوپی آج سنگھ کا تجربہ گاہ بنادیا گیا ہے اسے بچانے کے لیے میدان میں آئے نہیں تو آنے والے دنوں میں پورا ملک اترپردیش بن جائے گا ۔