ڈاکٹر کفیل خان کی رہائی کے خلاف سپریم کورٹ پہنچی یوگی حکومت

یوگی حکومت نے الزام لگایا ہے کہ ڈاکٹر خان کا مجرمانہ پس منظر رہا ہے جس کی وجہ سے انضباطی کارروائی، سروس سے معطلی، پولیس معاملات کا رجسٹریشن اور قومی سلامتی ایکٹ (این ایس اے) کے تحت الزام لگایا گیا تھا

لکھنؤ: اترپردیش میں یوگی آدتیہ ناتھ حکومت نے سپریم کورٹ میں عرضی دائرکرکے گورکھپورکے ڈاکٹرکفیل خان کے خلاف قومی سلامتی ایکٹ (این ایس اے) کومنسوخ کرنے کے الہ آباد ہائی کورٹ کے حکم کو چیلنج کیا ہے۔ ڈاکٹرخان پر یہ قانون شہریت (ترمیمی) ایکٹ کے خلاف ایک مبینہ تقریر کو لے کر نافذ کیا گیا ہے۔ ہائی کورٹ نے ماہ ستمبر میں اپنے حکم میں کہا تھا کہ اترپردیش کے ڈاکٹرکفیل خان کی نظربندی ’غیرقانونی‘ تھی۔ عدالت کے مطابق ڈاکٹر کفیل کی تقریر میں نفرت یا تشدد کو فروغ دینے جیسی کوئی بات نظر نہیں آئی۔
اترپردیش حکومت نے اپنی عرضی میں الزام لگایا ہے کہ ڈاکٹر خان کا مجرمانہ پس منظر رہا ہے جس کی وجہ سے انضباطی کارروائی، سروس سے معطلی، پولیس معاملات کا رجسٹریشن اور قومی سلامتی ایکٹ (این ایس اے) کے تحت الزام لگایا گیا تھا۔ یاد رہے کہ ڈاکٹرخان پرگزشتہ سال کے آخرمیں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں ایک جلسے میں سی اے اے کے خلاف کی گئی ان کی تقریرکے لیے قومی سلامتی قانون کے تحت الزام لگایا گیا تھا۔
گورکھپورکے ڈاکٹر کفیل کو 29 جنوری کو گرفتار کیا گیا تھا۔ وہیں ان پرمذہب کی بنیاد پرمختلف گروپوں کے درمیان نفرت کو فروغ دینے کے لیے الزام لگایا گیا تھا اور اس سال 10فروری کو ضمانت دیئے جانے کے بعد این ایس اے کے تحت ان پر الزام لگائے گئے تھے۔ ڈاکٹرخان کومتھراکی ایک جیل سے رہا کیے جانے کے بعد انہوں نے کہا تھاکہ وہ اترپردیش کے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ سے کہیں گے کہ وہ ریاست کی طبی خدمات میں انہیں واپس نوکری دیں۔
غور طلب ہے کہ سال2017 میں بی آر ڈی میڈیکل کالج سے انہیں معطل کر دیا گیا تھا۔ دراصل سرکاری اسپتال میں آکسیجن سلینڈر کی کمی کے سبب کئی بچوں کی موت ہوگئی تھی، جس کے بعدان پر کارروائی کی گئی تھی۔ حالانکہ محکمہ جاتی جانچ میں ڈاکٹرکفیل خان پر لگے الزامات کو بعد میں خارج کر دیا گیا تھا لیکن ان کی معطلی منسوخ نہیں کی گئی۔ اس کے بعد انہوں نے ترمیم شدہ شہیرت قانون کو لے کرعلی گڑھ میں مبینہ طور سے اشتعال انگیز تقریر کی اور مصیبتوں سے گھر گئے۔
این ایس اے کے تحت حکومت ان لوگوں کوحراست میں لے سکتی ہے جن پر انہیں شبہ ہے کہ وہ عوامی نظام میں رخنہ ڈال سکتے ہیں یا ہندوستان کی سلامتی کو خطرے میں ڈال سکتے ہیں یا پھرغیرملکوں کے ساتھ ان کے روابط ہوسکتے ہیں۔ اس قانون کے تحت حکومت ملزم کو بغیرکورٹ میں چارج لگائے ایک سال تک حراست میں رکھ سکتی ہے۔