کسانوں کے تیور سخت، آٹھویں دور کی بات چیت آج، موسم سے نہیں پریشان

اگر حکومت نے کسانوں کے مطالبات نہیں مانے اور تینوں قوانین ختم نہیں کیے تو کسانوں کی آگے حکمت عملی تیار ہے۔

نئی دہلی: (سید خرم رضا) نئے زرعی قوانین کو لے کر کسانوں کا احتجاج 40 ویں دن میں داخل ہو گیا ہے اور آج کسان رہنماؤں اور حکومت کے بیچ آٹھویں دور کی بات چیت ہونی ہے۔ ادھر بارش اور سردی نے دہلی کی سرحد پر احتجاج کر رہے کسانوں کی مشکلیں بڑھا دی ہیں، لیکن ان کے حوصلہ بلند ہیں۔ سرحد پر احتجاج کر رہے کسانوں کا کہنا ہے کہ وہ ان قوانین کی واپسی سے کم کسی چیز پر بھی مانیں گے اور قوانین کے واپس نہ لینے کی صورت میں وہ اپنا احتجاج جاری رکھیں گے۔

کسان رہنما سکھوندر سنگھ سابھرا کا دو ٹوک الفاظ میں کہنا ہے کہ اگر حکومت نے ان قوانین کو ختم نہیں کیا تو کسانوں کے احتجاج کا آئندہ کا پروگرام تیار ہے۔ انہوں نے بتایا کہ 6 جنوری یعنی پرسوں کو وہ ٹریکٹر مارچ نکالیں گے اور7 جنوری کو ملک بیداری مہم کا آغاز کریں گے۔ ادھر کسان رہنماؤں نے 26 جنوری کو اپنی الگ پریڈ نکالنے کا بھی پروگرام بنایا ہوا ہے۔

گزشتہ تین روز سے بارش ہو رہی ہے جس نے احتجاج کر رہے کسانوں کی پریشانیوں میں اضافہ کر دیا ہے۔ اس بارش کی وجہ سے سردی میں بھی اضافہ ہو گیا ہے۔

پہلے کسانوں نے ہریانہ – راجستھان بارڈر پر بیریکیڈ توڑ کر ہریانہ کے ریوڑی ضلع میں داخلہ کیا تھا اور اب اطلاعات ہیں کہ کسان گروگرام یعنی گڑگاؤں میں داخل ہو سکتے ہیں۔ راجستھان کے شری گنگا نگر سے مظاہرہ کر رہے کسانوں کا ایک گروپ اتوار کی شام کو دہلی کی جانب بڑھنے کی کوشش کرتا نظر آیا ہے۔