ہندوستان کی ہمہ جہت ترقی کے لیے سوامی وویکانند کے نظریات پر عمل کرنا ضروری: شیخ عقیل احمد

قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان میں یومِ نوجوانان کی مناسبت سے تقریب منعقد

نئی دہلی: سوامی وویکانند ایک وسیع الجہات مفکر اور سماجی مُصلح تھے۔ وہ بھارت کے ’ اتیتھی دیو بھوا ‘ اور ’ واسو دیو کٹمبکم ‘کے نظریے کواس ملک کی طاقت سمجھتے تھے ، ان کا کہنا تھا کہ اس ملک کی تاریخ رہی ہے کہ یہاں ہر دور میں دنیا کی ہر قوم اور ہر مذہب کا استقبال کیا گیا اور اسے دل سے اپنایا گیا ہے۔ اس ملک کی یہ خصوصیت ہے کہ یہاں رہنے والے ہر مذہب کے لوگ سماجی ہم آہنگی کے ساتھ زندگی گزارتے ہیں اور اختلافی امور پر باہمی مذاکرہ و ڈائیلاگ میں یقین رکھتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار قومی اردو کونسل کے ڈائریکٹر شیخ عقیل احمد نے سوامی وویکانند کے یومِ پیدایش کے موقعے پر کونسل کے صدر دفتر میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انھوں نے بتایا کہ سوامی وویکانند انسانی اخوت اور بطور انسان ایک دوسرے کی عزت و تعظیم پر زور دیتے تھے ۔ ان کا کہنا تھا کہ ’ اگر تم اپنے بھائی کی جوخدا کی قدرت کا مظہر ہے عزت نہیں کرو گے تو بھلا تم خدا کی عبادت کیسے کر پاؤگے جو مادی اعتبار سے یکتا اور ہر جلوے سے بے نیاز ہے ‘۔ سوامی جی کو اس بات کا یقین تھا کہ مستقبل بھارت کا ہے، جس کا اظہار انھوں نےمِشی گن یونیورسٹی میں کچھ لوگوں سے مذاکرے کے دوران کیا تھا ۔ انھوں نے کہا تھا کہ ’ موجودہ حالات بھلے ہی آپ کے حق میں ہیں لیکن اکیسوی صدی بھارت کی ہوگی ‘۔
ڈاکٹر عقیل احمد نے کہا کہ سوامی وویکانند ایسی اخلاقی قدروں سے متصف ہونے پر زور دیتے تھے جو انسانیت نوازی کی نمائندگی کرتی ہیں اور جن کواختیار کرنے کے بعد ایک انسان دنیا کے ہر انسان کو اپنا بھائی سمجھتا ہے، چاہے وہ کسی بھی دھرم اور مذہب سے تعلق رکھتا ہو۔ سوامی جی نے طبقاتی تفریق اور ذات پات کے نظام کی سختی سے تردید کی ۔انھوں نے کہا کہ ذات پات کا دھرم سے کوئی لینا دینا نہیں ہے، ہر انسان پیدائشی طورپر برابر ہے، کوئی کسی سے اعلی یا ادنی نہیں ہے۔ مذہب یا ذات برادری کی بنیاد پر باہمی کشمکش اور فتنہ و فساد سے انھوں نے سختی سے روکا اور اسے بھارت کی ترقی کی راہ میں رکاوٹ قرار دیا۔ سوامی جی نے خواتین کی تعلیم اور انھیں بااختیار بنانے پر بھی زور دیا، انھوں نے کہا تھا کہ بھارتی ثقافت میں خواتین کا خاص مقام ہے اور انھیں دیوی مانا جاتا ہے ایسے میں ان کی تعلیم کا نظم کرنا اور انھیں با اختیار بنانا ہماری سماجی اور مذہبی ذمے داری ہے۔ عمومی تعلیم کے سلسلے میں بھی ان کا نظریہ واضح تھا،وہ سماجی و انسانی اخلاقیات سے لیس کرنے والی مذہبی تعلیم کے ساتھ نئی دنیا میں رائج تعلیم کے حصول پر بھی زور دیتے تھے۔ وہ تعلیم کے ماڈرنائزیشن کے خلاف نہیں تھے،البتہ اس کے ویسٹرنائزیشن کو ملک کے حق میں مفید نہیں سمجھتے تھے۔ مرکزی حکومت کے ذریعے تشکیل دی گئی نئی قومی تعلیمی پالیسی سوامی جی کے نظریات کے مطابق ہی مرتب کی گئی ہے اور نئی نسل کو انہی نظریات کے سانچے میں ڈھالنے کا منصوبہ بنایا گیا ہے جو کہ قابل تحسین اور خوش آیند ہے۔
انھوں نے کہا کہ سوامی وویکانند کے عزم اور خواہشات کی تکمیل کا احساس پیدا کرنے کے لیے ہر سال سوامی جی کے یومِ پیدایش ۱۲؍ جنوری کو نوجوانوں کے قومی دن کے طورپر منایا جاتا ہے۔ اس کا مقصد یہی ہے کہ سوامی جی کے پیغامات کو اپنی عملی زندگی میں اتارا جائے اور ملک کی تعمیر و ترقی میں ضروری کردار ادا کیا جائے۔سوامی جی کے خوابوں میں جو بھارت بستا تھا، اسے بنانے کی ذمے داری تمام شہریوں کی ہے۔ شیخ عقیل نے کہا کہ سوامی وویکانند کے یومِ پیدایش کے موقعے پرہم سب انھیں خراجِ عقیدت پیش کرتے ہیں اور ساتھ ہی یہ عہد کرتے ہیں کہ روحانی و مادی ہر اعتبار سے ترقی یافتہ، خوشحال، پرامن اور بقائے باہمی کے اصولوں پر یقین رکھنے والا سماج بنانے میں ہم سب اپنا مطلوبہ کردار ادا کریں گے۔