یوم جمہوریہ پر ٹریکٹر ریلی میں تشدد کرنے والوں کو بخشا نہیں جائے گا: دہلی پولس کمشنر

دہلی پولس کمشنر نے کہا کہ ریلی کے لئے کچھ شرائط و ضوابط پر اتفاق رائے اور تحریری یقین دہانی کے بعد اجازت دی گئی لیکن کسان تنظیموں نے اپنا وعدہ پورا نہیں کیا۔

نئی دہلی: دہلی کے پولس کمشنر ایس این سریواستو نے یوم جمہوریہ پر کسانوں کی ٹریکٹر پریڈ کے دوران ہوئے تشدد کے تعلق سے میڈیا کو تفصیلی جانکاری دی۔ انھوں نے کہا کہ کسان تنظیموں نے یوم جمہوریہ کے موقع پر ٹریکٹر ریلی کے شرائط و ضوابط کی خلاف ورزی کی جس کی وجہ سے تشدد ہوا، لہٰذا اس تشدد میں ملوث افراد کو بخشا نہیں جائے گا۔

پولیس کمشنر نے بدھ کو پریس کانفرنس میں کہا کہ ’’دارالحکومت کے مختلف علاقوں میں منگل کو کسانوں کے تشدد میں 394 پولیس اہلکار زخمی ہوئے ہیں ، ان میں سے کچھ اسپتال میں زیر علاج ہیں اور کچھ کو آئی سی یو میں بھی داخل کیا گیا ہے۔ پولیس نے اب تک 25 سے زیادہ فوجداری مقدمات بھی درج کیے ہیں۔‘‘ انہوں نے مزید بتایا کہ ’’کاشتکار تنظیموں کو یوم جمہوریہ کے موقع پر ریلی ملتوی کرنے کے لئے مسلسل سمجھایا گیا اور اس کے لئے ان کے ساتھ پانچ دور کے مذاکرات ہوئے۔‘‘
دہلی پولس کمشنر نے کہا کہ ریلی کے لئے کچھ شرائط و ضوابط پر اتفاق رائے اور تحریری یقین دہانی کے بعد اجازت دی گئی لیکن کسان تنظیموں نے اپنا وعدہ پورا نہیں کیا۔ یہاں تک کہ کچھ کسان رہنماؤں نے اشتعال انگیز تقاریر کیں اور پرامن جلسے کرنے کی بجائے تشدد پر اکسایا۔ ایس این شریواستو نے بتایا کہ کسانوں کی جارحیت کے باوجود پولس نے زیادہ سے زیادہ تحمل اور ذمہ داری سے کام لیا۔ پولس نے بھیڑ کو قابو میں کرنے کے لئے آنسو گیس کے شیل چھوڑے۔
پولس کمشنر نے بتایا کہ جس طرح سے کسان تنظیموں نے لال قلعہ پر کسانوں کے جھنڈے اور مذہبی جھنڈے لگائے ہیں اسے سنجیدگی سے لیا جارہا ہے۔ ایسی حرکتیں کرنے والوں کی شناخت کی جا رہی ہے اور ملوث افراد کو گرفتار کیا جائے گا۔ پولس کسان تنظیموں سے پوچھ گچھ کرے گی اور اس میں ملوث تمام افراد کو گرفتار کیا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ تشدد کے دوران کسانوں نے 428 بیریکیڈ ، 30 پولس گاڑیاں ، چھ کنٹینر ، چار ایکسرے مشینیں ، آٹھ تار پلر اور دیگر املاک کو نقصان پہنچایا ہے۔
پولیس افسر نے بتایا کہ کاشتکار تنظیموں نے مقررہ وقت سے پہلے ہی بیریکیڈز توڑ کر اپنا احتجاج شروع کیا۔ ادھر کسان رہنما ستنام سنگھ پنو نے مکربا چوک پر اشتعال انگیز تقریر کی اور لوگوں کو بیریکیڈ توڑنے کے لئے اکسایا۔ اسی طرح راکیش ٹکیت کی رہنمائی میں غازی پور کے کسانوں نے بھی اکشردھام کے قریب بیریکیڈس توڑے اور لال قلع پہنچ گئے۔ ٹیکری بارڈر کے کسانوں نے بھی اس طرح کے واقعہ کو انجام دیا۔