منیلا (ملت ٹائمزایجنسیاں)
فلپائن کے جنوب میں مسلم اکثریتی علاقے میں حکومتی افواج اور باغیوں کے درمیان جھڑپوں کے نتیجے میں 100 افراد ہلاک ہوگئے ہیں جن میں دہشت گرد، عام شہری اور سرکاری افواج کے اہلکار شامل ہیں۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق فلپائن کی سیکیورٹی فورسز نے ملک کے مسلم اکثریتی جنوبی علاقے میں داعش سے تعلق رکھنے والے عسکریت پسندوں کے خلاف نئی فضائی کارروائی کا آغاز کردیاجبکہ فلپائن کی سیکیورٹی فوسز کو اتوار کے روز بھی 16 شہریوں کی لاشیں ملی ہیں جس کے ساتھ ہیں پر تشدد واقعات میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد کم از کم 100 ہوگئی ہے۔فلپائن کے فوجی ترجمان بریگیڈیئر جنرل ریسٹیٹوٹو پڈِلہ نے بتایا کہ 4 مردوں، تین عورتوں اور ایک بچے کی لاشیں شہر میں قائم یونیورسٹی کے قریب سے ملی ہیں جبکہ دیگر 8 افراد کو فائرنگ کرکے ہلاک کیا گیا تھا۔تقریباََ دو لاکھ سے زائد آبادی والے فلپائن کے علاقے مراوی کی صورتحال اس وقت خراب ہوئی جب عسکریت پسندوں نے غیر متوقع طاقت ظاہر کی اور گھر گھر تلاشی لینے والے فوجیوں کو واپس پیچھے دھکیل دیا تاہم موجودہ پر تشدد واقعات میں اس وقت مزید اضافہ ہوا جب ایک چھوٹے سے عسکریت پسند گروہ نے دنیا کی سب سے خطرناک تنظیم داعش سے الحاق کیا جس کے بعد حکومت نے ایپسیلون ہاپیلون نامی عسکریت پسند تنظیم کے خلاف بھرپور کارروائی کا آغاز کیا۔
واضح رہے کہ ہاپیلون امریکا کی انتہائی مطلوب دہشت گردوں کی فہرست میں شامل ہے اوراس صورتحال کے پیش نظر فلپائن کے صدر نے ملک کے جنوبی علاقے میں 60 دن کے لیے مارشل لا نافذ کردیا ہے جہاں دہائیوں سے مسلم علیحدگی پسند موجود تھے۔فلپائن کی سیکیورٹی فورسز کی جانب سے کیا جانے والا یہ آپریشن مکمل طور پر ناکام ہوگیا اور مسلح دہشت گردوں نے شہر پر چڑھائی کردی جہاں انہوں نے سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا اور شہر کی سٹرکوں پر حکومتی افواج کے خلاف برسرپیکار ہوئے۔فلپائن فوجی ترجمان بریگیڈیئر جنرل ریسٹیٹوٹو پڈِلہ کے مطابق ان جھڑپوں میں اب تک اب تک 61 شہری،11 فوجی اور تین پولیس اہلکار ہلاک ہوچکے ہیں دوسری طرف ایک فلپائن حکام کے مطابق شورش زدہ اس شہر میں اب بھی 2 ہزار سے زائد لوگ پھنسے ہوئے ہیں جو موبائل فون کے ذریعے اپنے آپ کو وہاں سے نکالنے اور مدد کے لیے پکار رہے ہیں جن کے انخلائ کے لئے ابھی کسی بھی سطح پر سنجیدہ کو ششیں شروع نہیں کی گئی ہیں۔