عدلیہ کو چاہیئے کہ وہ شخصیت اور عہدہ کو نظر انداز کرکے انصاف کے تقاضوں کو پورا کرے: مفتی ابوالقاسم نعمانی

دیوبند: (ملت ٹائمز؍سمیر چودھری)
بابری مسجد شہادت کے معاملہ میں پچیس سال بعد سی بی آئی کورٹ کے ذریعہ بی جے پی کے سینئر لیڈران پر مجرمانہ سازش کاکیس چلانے کے بابت آئے آئی سی بی آئی کورٹ کے فیصلہ کادیوبند ی علماء نے استقبال کرتے ہوئے کہاکہ ہمیں عدلیہ پر پورا بھروسہ ہے اور امید ہے کہ عدالت عظمیٰ کا بھی اس معاملہ میں جو فیصلہ آئے گا وہ انصاف کے تقاضوں کو پورا کرے گا۔
دارالعلوم دیوبند کے مہتمم مفتی ابوالقاسم نعمانی نے لکھنؤ سی بی آئی کورٹ کے ذریعہ بابری مسجد کے معاملہ میں بی جے پی سینئر لیڈر لال کرشن اڈوانی، مرلی منوہر جوشی اور مرکزی وزیر اوما بھارتی سمیت چھ کے خلاف مجرمانہ سازش کاکیس طے کئے جانے پر اپنے رد عمل کااظہا رکرتے ہوئے کہاکہ عدالت کو شخصیت و عہدوں کو نظر انداز کرکے انصاف کے تقاضوں پر پورا کرنا چاہئے، اس حوالہ سے یقیناً آج کا فیصلہ انصاف کی سمت میں پہلا قدم ہے اورہمیں امید ہے کہ اس معاملہ میں عدالت منصفانہ کارروائی کو آگے بڑھائیگی ۔انہوں نے کہاکہ بابری مسجد کے معاملہ میں دیر سے ہی سہی لیکن ہمیں امیدہے کہ انصاف پرمبنی فیصلہ آئیگا۔
دارالعلوم وقف دیوبند کے مہتمم مولانا محمد سفیان قاسمی نے کہاکہ سی بی آئی کورٹ کے فیصلہ کا استقبال کرتے ہوئے کہاکہ ہندوستان مسلمانوں کو عدلیہ پر پورا بھروسہ ہے۔ انہوں نے کہاکہ سی بی آئی کورٹ کے ذریعہ بی جے پی لیڈران پر مجرمانہ سازش کے الزامات طے کیا جانے سے کیس کی پیروی صحیح سمت میں جاتی دکھائی دے رہی ہے ،امید کی جانی چاہئے کہ عدالت عظمیٰ سے بھی بابری مسجد کے معاملہ میں حقیقت اور انصاف برمبنی فیصلہ آئیگا۔
آل انڈیا اقتصادی کونسل کے چیئرمین مولانا حسیب صدیقی نے سی بی آئی عدالت کے فیصلہ کااستقبال کرتے ہوئے کہاکہ پچیس سال بعد ہی صحیح عدالت کارخ صحیح سمت میں جاتا دکھائی دے رہاہے۔ انہوں نے کہاکہ ہم سی بی آئی کورٹ کے فیصلہ کا خیر مقدم کرتے ہیں اور امید کرتے ہوئے عدالت انصاف تقاضوں کے مطابق اپنا فیصلہ سنائے گی اور پچیس سال سے زیر االتوا پڑے بابری مسجد کے مسئلہ کا حق نکالے گی۔