سعودی عرب کا دورہ کرنے کے باوجود ٹرمپ کی انتہاءپسندی برقرار ،پھر وکالت کی 6مسلم ممالک کے شہریوں پابندی عائد کرنے کی

واشنگٹن دہلی(ملت ٹائمز ایجنسیاں)
عالمی رہنماو¿ں نے لندن میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعے کی مذمت اور برطانیہ کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کیا ہے۔ یاد رہے کہ اس حملے میں سات افراد ہلاک اور 48 زخمی ہوگئے تھے۔برطانیہ کے دارالحکومت لندن میں حکام کا کہنا ہے کہ رات دس بجے کے بعد لندن برج کے علاقے میں ایک سفید رنگ کی ویگن نے راہگیروں کو کچل دیا اور پھر وہ منڈیر سے ٹکرا گئی۔ پولیس نے اس حملہ کو دہشتگردی قرار دیا ہے۔ راہگیروں کو کچلنے کے بعد اس ویگن سے اترنے والے تین افراد نے پل کے جنوب میں واقع بورو مارکیٹ میں موجود لوگوں پر چاقو کے وار بھی کیے۔ فرانس کے صدر ایمینوئل میکخواں نے کہا ہے کہ وہ ماضی سے بھی کہیں زیادہ برطانیہ کے ساتھ ہیں۔ اس واقعے میں زخمی ہونے والوں چار فرانسیسی شہری شامل ہیں۔ ادھر آسٹریلوی وزیراعظم میلکم ٹرنبل نے کہا کہ ان کی دعائیں اور پختہ یکجہتی برطانیہ کے ساتھ ہے۔ اس حملے میں دو آسٹریلوی شہری بھی متاثر ہوئے ہیں جن میں سے ایک ہسپتال میں ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ وہ امریکہ برطانیہ کی ہر قسم کی مدد کرنے کے لیے اس کے ساتھ ہے,اس حملے کے بعد 6مسلم ممالک کے شہریوں پر سفری پابندیاں ضروری ہیں۔
خیال رہے کہ دو ہفتے قبل مانچسیٹر میں آریانا گریڈے کے ہی کنسرٹ کے اختتام پر بھی دہشت گردی کا واقعہ پیش آیا تھا جس میں 22 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ برطانوی پولیس کا کہنا ہے کہ 10 بج کر آٹھ منٹ پر ملنے والی مدد کی پہلی کال کے آٹھ منٹ بعد مشتبہ افراد سے مدبھیڑ کے بعد پولیس اہلکاروں نے انھیں گولی مار دی تھی۔ تاحال ان افراد کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی ہے۔ میٹروپولیٹن پولیس کے اسسٹنٹ کمشنر مارک راو¿لی کے مطا بق ان افراد نے جعلی خودکش جیکٹس پہنی ہوئی تھیں۔ انھوں نے یہ بھی کہا ہے کہ اس حملے میں وہی تین افراد شامل تھے جنھیں ہلاک کر دیا گیا۔ انھوں نے کہا کہ ‘اس واقعے کو دہشت گردی کی کارروائی کے طور پر دیکھا جا رہا ہے اور تحقیقات جاری ہیں۔’ لندن ایمبیولینس سروس کے مطابق حملے کے بعد 48 افراد کو لندن کے پانچ مختلف ہسپتالوں میں لے جایا گیا ہے۔ برٹش ٹرانسپورٹ پولیس کے مطابق شدید زخمی افراد کو سر، چہرے اور ٹانگوں پر چوٹیں آئی ہیں۔ واقعے کے بعد دریائے ٹیمز کو بھی بند کر دیا گیا تھا۔ تاہم اب انتظامیہ نے اسے دوبارہ کھولتے ہوئے ان لوگوں کا شکریہ ادا کیا ہے جنھوں نے کشتیوں پر ہونے والی تقریبات منسوخ کرتے ہوئے فوری طور پر علاقہ خالی کر دیا تھا۔ یہ برطانیہ میں گذشتہ تین ماہ میں دہشت گردی کی تیسری کارروائی ہے اور ان میں سے دو کا ہدف لندن ہی تھا۔ مارچ میں لندن کے ویسٹ منسٹر برج پر اسی قسم کے حملے میں پانچ افراد ہلاک ہوئے تھے جبکہ دو ہفتے قبل مانچیسٹر میں ایک کنسرٹ کے بعد ہونے والے خودکش دھماکے میں 22 افراد مارے گئے تھے۔ دہشت گرد حملے کے دوران لندن برج اور بورو مارکیٹ میں چھ افراد ہلاک ہوئے برطانوی وزیراعظم ٹریزا مے نے سنیچر کی شب پیش آنے والے واقعے کو ‘خوفناک’ قرار دیا ہے۔لندن کے میئر صادق خان نے اسے ‘لندن کے معصوم شہریوں پر ایک دانستہ اور بزدلانہ حملہ’ قرار دیا ہے۔ لندن کی ٹرانسپورٹ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ لندن برج کو دونوں اطراف سے بند کر دیا گیا ہے کیونکہ یہ بڑا واقعہ ہے، بسوں کو بھی متبادل روٹس استعمال کرنے کو کہا گیا ہے جبکہ لندن برج تمام رات بند رہے گا۔
۔