اپنے گناہگار دریدہ وجود کو رفو کرنے کا مہینہ

 یاور رحمن

ماہ رمضان کی عظمت اصلاً نزول قرآن کی وجہ سے ہے اور عید اسی مبارک ترین مہینے کی ‘فئر ویل پارٹی ‘ ہے جو دو رکعت نماز شکر کی ساتھ اپنے خوبصو رت انجام تک بہونچتی ہے .

اس طرح اس مہینے کا اصل احترام قرآن کے ساتھ انتہائی درجے کے ظاہری و باطنی تعلق سے عبارت ہے . اسی تعلق سے اس مالک کا شکر بھی ادا ہو گا جس نے گمرہی کی شب دیجور میں قرآن مقدس کی شکل میں ہمیں یہ عظیم روشنی عطا کی . سوچیے ، اگر یہ کتاب ہدایت نہ ہوتی تو ہم کہاں ہوتے ؟؟؟

ہم جانتے ھیں کہ رمضان کا یہ عظیم مہینہ ایک سالانہ تربیتی کیمپ ہے جو تزکیۂ نفس اور تربیت جسم کے لئے سجایا گیا ہے . لہذا عقلمند اور سمارٹ وہی ہے جو اس مبارک مہینے کے اصل مدعا اور مقصد کو سمجھتے ہوئے اس سے زیادہ سے زیادہ استفادہ کر لے .

مگر یہاں معامله کچھ اور ہی ہے . رمضان آنے والا تھا تو اسکی تیاری بس افطار اور سحری تک تھی . پھر رمضان آ گیا . اور ایسا لگا جیسے یہ مہینہ نزول قرآن کے شکرانے اور تزکیۂ نفس کے لئے نہیں بلکہ کھانے اور دیوانوں کی طرح کھانے کے لئے آیا ہے . اس ماہ صبر و شکر میں وہ احمق بھی ھیں جو قیمتی گاڑیاں اور دیگر اشیا یہ سوچ کر خرید تے ھیں کہ رمضان کے مہینے میں حاصل کی گئی ان ‘نعمتوں’کا حساب نہیں ہوگا .
بہرحال ، رمضان کا یہ ماہ مبارک ابھی آیا ہی تھا کہ اب عید کی تیاریاں شروع ہو گئیں . وہی عید جو محض ایک دن کے لئے آنے والی ہے . حیرت ہے کہ 30 دنوں کے رمضان کو نظر انداز کر کے ایک دن کی عید کی تیاری میں ایسی بھی دیوانگی ہوتی ہے کیا ؟

دراصل اب عید بھی ایک ‘سٹیٹس سمبل’ بنا دی گئی ہے . یعنی اس تیوہار میں تمام نئے اور پرانے دولتیوں کے بیچ نمائش کا گھما سان ہوگا . گھر کے دیوار و در کو نیا روغن ملیگا . پردے اور صوفے بدل دیے جائنگے . منہگے اور برانڈڈ کپڑوں کی خریداری ہوگی . اور نت نئے پکوانوں کی تیاری ہوگی . یہ سب محض ایک دن کی خاطر ہوگا . نام و نمود اور مقابلے و مسابقت کی نیّت ہوگی اور افسوس صد افسوس کہ یہ سب مقدس رمضان کی تمام برکتوں اور اسکی سپرٹ کو تباہ کرکے ہوگا . یعنی نمائش اور دکھاوے کی یک روزہ جبلّت اس رمضان کی برکتوں سے محروم کر دیگی جس کے دوبارہ میسّر ہونے کی گارنٹی کوئی نہیں دے سکتا .

کاش ! ہم سوچتے کہ اچھا کھانے اور اچھا پہننے کی آزادی تو ہمیں پورے سال میسر ہے ، پھر کس لئے ہم اس عظیم ماہ نجات کو برباد کر رہے ھیں ؟ یہ مہینہ تو تزکیۂ نفس ، تربیت جسم اور اپنے گناہگار دریدہ وجود کو رفو کرنے کا مہینہ ہے . یہ مہینہ تو اللہ کی راہ میں بڑے انفاق کا مہینہ ہے . یہ مہینہ تو رشتےداروں، غریبوں ، ناداروں ، محتاجوں اور ضرورت مندوں کے ساتھ ا علی درجہ کی خیر خواہی کا مہینہ ہے . یہ مہینہ تو خدا کے بینک میں اپنے اکاؤنٹ کو زیادہ سے زیادہ مضبوط کرنے کا مہینہ ہے …ہم کہاں اسے الول جلول رسمیات میں تباہ کر رہے ھیں !!!!