جماعت اسلامی ہند کے مرکز میں واقع مسجد اشاعت اسلام میں امیر جماعت کا عیدالفطر کا خطبہ
نئی دہلی(ملت ٹائمز/پریس ریلیز)
ماہ رمضان کی تکمیل پر ملک بھر میں عید الفطر مذہبی جوش و عقیدت کے ساتھ منائی گئی۔ اس موقع پر دارالحکومت دہلی کے مسلم اکثریتی علاقے ابوالفضل انکلیو میں مسجد اشاعت اسلام میں تقریباً تیس ہزار فرزندان توحید نے عید کی نماز ادا کی اور خطبہ سنا ۔ امیر جماعت اسلامی ہند مولانا سید جلال الدین عمری نے مسجد اشاعت اسلام میں عید کی نماز پڑھائی اور خطبہ دیا ۔مولانا نے تمام مسلمان مرد و خواتین کو عید کی مبارک باد پیش کرتے ہوئے کہا کہ ماہ رمضان میں روزوں کے ذریعہ سخت تربیت کے بعد عید کا دن مسلمانوں کے لئے خدا کا شکر ادا کرنے اور خوشیاں منانے کے لئے ہے۔اس دن بہترین لباس زیب تن کرنا چاہیے اور عطر و خوشبو لگانا چاہیے۔ حضرت محمد ﷺ نے مسلمانوں کو عید منانے اور اس میں سبھی کو شریک کرنے کی تلقین کی ہے۔اور آپ ﷺ نے خواتین کو بھی ہدایت کی کہ وہ بھی عید گاہ آ ئیں اور خوشی میں شریک ہوں۔ اگر کسی خاتون کے پاس چادر یا نقاب وغیرہ نہیں ہے تو جن خواتین کے پاس ہو وہ اسے دیں تاکہ وہ بھی شریک ہو سکے۔ خدا کے حکم سے رمضان کے دنوں میں مخصوص اوقات میں کھانا پینا حرام تھا اسی طرح آج یعنی عید کے روز نہیں کھانا یا روزہ رکھنا حرام ہے۔ جب حکم ہوا ،کھانے پینے سے رک گئے اور جب حکم ہوا افطار کرنا ہے تو سرِ اطاعت خم کر دیا ۔ خدا کے حضور اطاعت کا یہی جذبہ مطلوب ہے ، یہی معاملہ ہماری پوری زندگی میں ہمیشہ ہونا چاہیے ۔
حرم شریف میں دہشت گردانہ حملے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مولانا نے کہا کہ یہ کیسی زیادتی ہے کہ دنیا میں جہاں کہیں بھی دہشت گردی کا کوئی واقعہ ہوتا ہے اس کا الزام فوری طور پر مسلمانوں کے سر ڈال دیا جاتا ہے جبکہ اسلام کسی بھی صورت میں بے قصوروں کی جان لینے کی اجازت نہیں دیتا۔حرم مکہ پر حملہ قبیح عمل ہے اس کی سبھی نے مذمت کی ہے ۔ قرآن واضح طور پر کہتا ہے “جس نے کسی ایک انسان کا ناحق قتل کیا اس نے پوری انسانیت کا قتل کیا “قرآن نے جس طرح انسانی جان کو محترم قرار دیا ہے دنیا کی کسی مذہبی کتاب میں ایسا تصور نہیں پایا جاتا ۔
یہ ملک جمہوری ملک ہے یہاں دستور ہے اور اس کے مطابق سبھی کو یکساں حقوق حاصل ہیں ،لیکن افسوسناک بات یہ ہے کہ اس ملک میں مسلمانوں کی عبادت گاہیں توڑی جارہی ہیں گائے کے احترام کے نام پر انسانوں کا قتل کیا جا رہا ہے ۔ مجرمین کھلے عام ملک کے قانون کی دھجیاں اڑا رہے ہیں ۔ پولیس عبادت گاہوں اور عام انسانوں کو تحفظ دینے میں بالکل ناکام ہورہی ہیں۔ مسلمانوں کے لئے اب سفر کرنا بھی غیر محفوظ ہو گیا ہے۔ مجرموں کی بھیڑ جن کو سرکاری سرپرستی حاصل ہوتی ہے وہ مسلم مسافروں پر حملے کر رہی ہیں اور ان کو زدو کوب اور جان تک لے رہی ہے۔ مجرمین کے خلاف کوئی سخت کارروائی نہیں کی جاتی،کہ ایسے معاملات آئندہ نہ ہونے پائیں۔ ایک طرف توملک کے وزیر اعظم اور وزیر داخلہ یہ کہتے ہیں کہ ہندوستانی مسلمانوں نے دہشت گرد تنظیم آئی ایس آئی ایس کو مسترد کر دیا ہے ، اور پھر دہشت گردی کے معاملات میں معصوم مسلمانوں کو ہی پھنسایا جارہا ہے۔ لیکن ہمیں مایوس ہونے کی ضرورت نہیں ہے ایسے ناگزیر حالات سے نمٹنے کے لیے مسلمانوں کے پاس اسلام کی شکل میں ایک ایسا نسخہ کیمیا ہے جو دنیا بھر کے لوگوں کے لیے امن و سکون اور نجات فراہم کرانے والا ہے ۔ افسوس ہم ہی اس کی اہمیت سے باخبر نہیں اور آج اپنی جان و مال اور عزت و آبرو کی تحفظ کے لیے دوسروں سے بھیک مانگ رہے ہیں ۔ یاد رہے سوال کرنے والے سے لوگ ہمدردی کا اظہار تو کرتے ہیں لیکن اس کو عزت کی نگاہ سے نہیں دیکھتے ۔ حالانکہ مسلمانوں کی خود ذمہ داری ہے کہ وہ دوسروں کی یا تمام انسانیت کے حقوق اور جان و مال کی حفاظت کریں۔ اب وقت آگیا ہے کہ ہم خود بھی اسلام پر کامل طور سے عمل پیرا ہوں اور دنیا کے سامنے یہ نسخہ کیمیا پیش کریں ، اسی میں ہندوستانی مسلمانوں کے تمام مسائل کا حل ہے ۔