نیویارک،23؍فروری
ملت ٹائمز؍ایجنسی
ایک وقت تھا کہ جب بحری قزاق سمندر میں تیل کے ٹینکر لوٹ لیاکرتے تھے لیکن اب تیل کے قیمتیں مسلسل گرنے کے باعث اس کی ناقدری کا عالم یہ ہے کہ قزاقوں نے بھی جہازوں سے تیل لوٹنا بند کر دیا ہے۔ بعض لوگ سمجھتے ہیں کہ قزاق بہت آسانی سے سمندر میں تیل کے ٹینکر لوٹ لیا کرتے ہوں گے لیکن یہ کام اتنا بھی آسان نہیں ہے۔ آئل ٹینکرز سائز میں بہت بڑے ہوتے ہیں اور جن جہازوں پر ان کو لادا جاتا ہے وہ اس مخصوص انداز میں بنائے جاتے ہیں کہ سمندر میں باہر سے ان پر سوار ہونا تقریباً ناممکن ہوتا ہے۔قزاقوں کو پورے کا پورا جہاز ہائی جیک کرنا پڑتا ہے اور پھر اس کی ٹریکنگ ڈیوائس بند کرکے اسے کسی ایسی جگہ جانے پر مجبور کیا جاتا ہے جہاں کوئی اسے دیکھ نہ سکے۔ وہاں اس پر لدے ٹینکر سے تیل نکال کر کسی دوسرے بحری جہاز یا کشتی میں موجود ٹینکر میں بھرا جاتا ہے۔ اس کے بعد اس چوری شدہ تیل کو فروخت کرنا بھی کوئی آسان کام نہیں۔ اس کے لیے قزاقوں کو کوئی گاہک تلاش کرنا پڑتا ہے یا پھر غیرقانونی طریقے سے اس تیل کو صاف کرنے کا خطرہ مول لینا پڑتا ہے۔
یاہو ڈاٹ کام کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ 6ماہ میں مارکیٹ میں تیل کی ضرورت سے زیادہ رسد کے باعث اس کی قیمتیں اتنی گر چکی ہیں کہ قزاقوں کی اس سے دلچسپی بھی اٹھ گئی ہے۔گلف آف جنیوا کمیشن کی ایگزیکٹو سیکرٹری فلورنشیناایڈنیک اکونگا (Florentina Adenike Ukonga)کا کہنا ہے کہجب تیل کی قیمتیں 106ڈالر فی بیرل تھیں اس وقت اس کی چوری کے بہت واقعات ہوتے تھے لیکن جب سے تیل کی قیمتیں 30ڈالر فی بیرل کی سطح سے نیچے آئی ہیں تب سے اس کی چوری منافع بخش کاروبار نہیں رہا۔ اس لیے اس کی چوری کی وارداتیں بھی اب نہ ہونے کے برابر رہ گئی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ گلف آف جنیوا میں 2013ء میں تیل کے جہازوں پر قزاقوں نے 100حملے کیے تھے جن میں سے 56میں وہ ٹینکرز کو ہائی جیک کرنے اور تیل چرانے میں کامیاب رہے۔ 2014ء میں ان حملوں کی تعداد 67ہو گئی جن میں سے 26کامیاب حملے تھے۔ 2015ء ان کی تعداد مزید کم ہو کر 49پر آ گئی ہے، ان میں سے بھی اکثر حملے ناکام رہے ہیں۔