بی جے پی کی خاتون رکن اسمبلی سرعام کررہی ہے جسم فروشی کا دھندا، تین گھنٹے کا لیتی ہے ایک لاکھ روپیہ، آسام ڈی ایس پی کے انکشاف سے بھگوا خیمہ میں کہرام برپا

گوہاٹی (ملت ٹائمز )
حال ہی میں آسام پولیس کے ڈی ایس پی انجن بورا نے ایک قابل اعتراض فیس بک پوسٹ لکھا جس میں انہوں نے دعوی کیا کہ بی جے پی کی خاتون رکن اسمبلی جسم فروشی کا کارو بار کرتی ہیں، انجن لکھتے ہیں کہ خاتون رکن اسمبلی دسپور ریاست میں واقع سیکرٹریٹ کی عمارت میں تین گھنٹے کی خدمت کے عوض 1 لاکھ روپے لیتی ہیں۔

اس پوسٹ کے بعد بورا کو گرفتار کر لیا گیا اور ان پر تحقیقات کا حکم بھی دیے گئے ہیں۔
انجن بورا سنگھی ذہنیت کے افسر ہیں۔ بی جے پی کے قریبی ہیں اور اسی آئیڈیا لوجی پر کام کرتے ہیں۔ بتایا جارہا ہے کہ تنازعات سے گہرا تعلق ہے۔ سوشل میڈیا میں انجن نے کئی بار مسلم مخالف لفظ لکھے اور فسادات کیلئے (لوگو) کو اکسایا ان پر اس پہلے بھی تعزیرات ہند کی دفعہ 166،177 اور 506 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا. ساتھ ہی آئی ٹی ایکٹ کی دفعہ 66 اور 67 کے تحت بھی مقدمہ درج کیا گیا تھا. آسام پولیس نے ریاستی حکومت کو ایک خط بھیجا ہے جس میں انجن بورا کے خلاف محکمہ جاتی تحقیقات شروع کرنے کی بات کہی گئی ہے۔
بورا کی پوسٹ شروع سے مسلم مخالف رہی ہے، جسے میں وہ لکھتے ہیں جے شری رام، جے ہندوستان، جے شری رام جئے ہندو بھومی ۔ ہمیں مسلم مکت ہندوستان جوائن کرنا چاہئے۔ بورا کی اس پوسٹ کو لے کر پوری ریاست میں احتجاج ہوئے تھے۔ مظاہرین نے بورا کو فوری طور پر گرفتار کرنے اور آسام پولیس سروس سے ہٹانے کی مانگ کی تھی۔ آل بوڈو لینڈ اسٹوڈنٹس یونین کے جنرل سکریٹری كلي نے بورا کے خلاف کیس بھی درج کرایا تھا، گوہاٹی ہائی کورٹ کے وکیل بيرهمان نے کہا تھا کہ بورا جیسے لوگ خطرناک دہشت گردوں سے بھی مہلک ہیں۔
آسام کے ڈی جی پی مکیش سہائے نے کہا تھا کہ انجن بورا نے اپنی ذمہ داریوں کے کوڈ آف کنڈکٹ کی ساری حدود کو پار دیا، انہیں فیس بک پر متنازعہ اسٹیٹس پوسٹ نہیں کرنا چاہئے تھا. دیگر پولیس اہلکاروں کو قانون کے رہنما خطوط کے تحت ہی تبصرہ کرنا چاہئے۔
ہم آپ کو بتادیں کہ انجن بورا بی جے پی بھکت مانے جاتے ہیں چنانچہ فیس بک پر اس نیوز کو شیئر کرتے ہوئے سینئر صحافی پنے پرسون واجپائی نے لکھا ہے کہ یہ تو بھاجپا بھکت تھے اب بی جے پی کیا جواب دے گی۔ واضح رہے کہ یہ خبر وائرل انڈیا نام کی ایک سائٹ نے شائع کیا ہے اور بہت تیزی کے ساتھ یہ خبر پھیل رہی ہے ۔