نئی دہلی(ملت ٹائمز)
نائب صدرجمہوریہ کے انتخابات کے بعد آٹھ اگست کو ہونے جا رہے راجیہ سبھا انتخابات پر سب کی نگاہیں لگی ہوئی ہیں، ویسے تو راجیہ سبھا انتخابات کبھی شہ سرخیوں کا سبب نہیں بنتے لیکن اس بار ایک راجیہ سبھا سیٹ پر الیکشن کا معاملہ انتہائی دلچسپ ہو گیا ہے، ایسا اس وجہ سے کہ اس سیٹ کے لئے سونیا گاندھی کے سیاسی مشیر احمد پٹیل انتخاب لڑ رہے ہیں، وہ پانچویں مرتبہ راجیہ سبھا جانے کے لئے انتخاب لڑ رہے ہیں، بی جے پی نے ان گھیرنے کے لئے مکمل حکمت عملی بنائی ہے، اب سب سے بڑا سوال اٹھتا ہے کہ آخر احمد پٹیل کو شکست دینے سے بی جے پی کو کیا فائدہ ہوگا؟
(1 )پی ایم نریندر مودی کے مرکزی اقتدار میں جانے کے بعد پہلی بار گجرات میں انتخابات ہونے جا رہے ہیں، اس دوران گجرات میں پاٹی دارو سے لے کر دلتوں تک کے مظاہرے ہوئے ہیں، اس سے ایک پیغام یہ گیا ہے کہ بی جے پی کی حالت کچھ کمزور ہوئی ہے۔
(2)بی جے پی کے کمزور ہونے کا براہ راست فائدہ کانگریس کو مل سکتا ہے، اسی سال کے آخر میں اسمبلی انتخابات ہونے جا رہے ہیں، لہذا اگر احمد پٹیل ہارتے ہیں تو یہ کانگریس کے لئے نفسیاتی لحاظ سے دھچکا ہوگا۔
(3)اسی کڑی میں گجرات کے قدآور لیڈر شنکر سنگھ واگھیلا کا کانگریس چھوڑنا بھی شامل ہے، کانگریس کے چھ ممبران اسمبلی نے استعفی دے دیا ہے،گجرات کی تین نشستوں کے لئے ہونے والے راجیہ سبھا انتخابات میں کانگریس سے باغی بلونت سنگھ راجپوت نے انتخابی میدان میں کھڑے ہو کر احمد پٹیل کی راہ مشکل کر دی ہے، باقی دو سیٹوں پر بی جے پی لیڈر امت شاہ اور اسمرتی ایرانی کی آسان جیت طے ہے۔اس لحاظ سے کانگریس کو صرف ایک ہی نشست ملنی تھی لیکن واگھیلا کے سمدھی راجپوت کے میدان میں اترنے سے معاملہ پھنس گیا ہے۔
(4) اس سے ریاست میں یہ پیغام جا رہا ہے کہ گجرات کانگریس کی حالت کمزور ہے، پارٹی میں اندرونی خلفشار کا ماحول ہے، ایسے میں اگر احمد پٹیل ہار جاتے ہیں اور پارٹی مضبوط اختیارات کی غیر موجودگی میں کمزور حوصلے کے ساتھ اگر اسمبلی انتخابات میں اترتی ہے تو وہ بی جے پی کو ٹکر دینے کی پوزیشن میں نہیں ہو گی ۔
(5)بی جے پی 193 رکنی اسمبلی میں 150 نشستوں کے جیتنے کا ہدف رکھا ہے، 1985 میں مادھو سنگھ سولنکی کی قیادت میں کانگریس نے 149 نشستیں جیتنے کا ریکارڈ قائم کیا تھا، اسکو ابھی تک توڑا نہیں جا سکا ہے، اس لحاظ سے اگر کمزور کانگریس کو گھیر کر بی جے پی اس مقصد کو حاصل کر لیتی ہے تو 2019 کے لوک سبھا انتخابات کے لحاظ سے پی ایم نریندر مودی اور بی جے پی صدر امت شاہ کی راہ آسان ہو گی، اس کے برعکس اگر بی جے پی کی کارکردگی کمزور رہتی ہے تو قومی سیاست میں اس کا اثر نظر آئے گا جو کہ بی جے پی کی اعلی قیادت کیلئے فکرمندی کا سبب بن سکتاہے۔
(بشکریہ این ڈی ٹی وی )