شوق علم میں 75؍ سالہ ٹیچر بن گئے دارالعلوم دیوبند کے طالبعلم  اعلیٰ تعلیم کی نصف درجن اسناد حاصل کرنے والے سید مظہر حسن کی حصول علم کی جوش و جنوں کی کہانی سبق آموز 

دیوبند(ملت ٹائمز؍سمیر چودھری)
کہتے ہیں علم سیکھنے کی کوئی عمر نہیں ہوتی بس جنون اور شوق وجذبہ ہونا چاہئے پھر پوری زندگی علم حاصل کرتے جایئے ،اس کی تازہ مثال مادرعلمی دارالعلوم دیوبند میں دیکھنے کو ملی جہاں تعلیمی میدان کی اعلیٰ اسناد یافتہ ایک بزرگ کے حصول علم شوق نے انہیں 75؍سال کی عمر میں مادرعلمی تک پہنچا دیا ہے اور انہیں عربی ششم میں داخل بھی مل گیا،جہاں وہ گزشتہ ایک ماہ سے تعلیمی مشاغل میں زور شور سے مصروف ہیں۔ مہاراشٹر کے اورنگ آباد شہر کے دارالعلوم کے بزرگ طالبعلم سید مظہر حسن آج کل مقامی میڈیا کی سرخی بنے ہوئے ہیں ،حالانکہ مظہر حسن اس سے عاجز آچکے ہیں اور وہ میڈیا سے دور رہنا چاہتے ہیں اور اپنا پورا وقت و ذہن اپنی تعلیم پر لگانا چاہتے ہیں۔ سال رواں عربی ششم میں انٹریس اگزام پاس کرکے دارالعلوم دیوبند میں داخل ہونے والے سید مظہر حسن نے سال 2000 ء میں ہولی کراس انگلش میڈیم ہائی اسکول اورنگ آباد مہاراشٹر سے ریٹائر ہونے کے بعد بی ایس سی، بی ایڈ، ایم ایس سی، ایم ایڈ، ایم اے اردو، پی جی ڈی سی اے اور پی ایچ ڈی جیسی اعلیٰ اسناد حاصل کرنے کے بعد75؍ سال کی عمر میں دارالعلوم دیوبند کا رخ کیاہے۔ مہاراشٹر کے اورنگ آباد شہر سے سال 2000 میں انگریزی میڈیم کے اسکول سے ریٹائر ہونے کے بعد انہونے اپنی پڑھائی دوبارہ شروع کی۔ بی ایڈ، ایم ایڈ، ایم اے اردو، پی ایچ ڈی جیسی ڈگریوں کے بعد اب دارالعلوم دیوبند پہنچے سید مظہر حسن کا کہنا ہے ،ہم بہت دنوں سے پڑھ رہے ہیں، پینشن ملتی ہے، 2000 ء میں ریٹائر ہونے کے بعد اور کئی ڈگری لینے کے بعد گزشتہ پانچ سال سے اورنگ آباد کے دارالعلوم میں پڑھ رہے تھے لیکن وہاں میں اکیلا تھا، بہت مشکل تھا کیونکہ استاذ اور صحیح گائڈ کی ضرورت محسوس ہوتی تھی، پھر کوشش کرنے کے بعد الحمدا للہ دارالعلوم دیوبند میں داخلہ ہو گیا ہے،اس قبل میں مکہ گیا تھا وہاں پتہ چلا کہ یہاں تو عربی ٹو عربی ہے اسلئے واپس لوٹ گیا، پھر یہاں کوشش کی اور اللہ شکر ہے ایڈمشن مل گیا جو اورنگ آباد میں 2013 میں پڑھائی کی تھی اس سے آگے کی پڑھائی شروع ہوگئی ،طالبعلم سے قبل ٹیچر تھا اسلئے پڑھائی میں خوب دل لگتا ہے، مجھ سے کم عمر کے اساتذہ پڑھاتے ہیں لیکن ماشاء اللہ خوب اچھا پڑھاتے ہیں۔ میرے ایک بیٹا اے بی ا یمرو بینک دبئی میں ہے، ایک بیٹی انجینئر ہے،جس نے یونیورسٹی میں گرلز ٹاپ کیا تھا، پھر اس نے ایم ای کیا، اس کے بعد ایم پی ایس سی کا اگزام دیا،جس میں وہ سلیٹ ہو گئی، میری عمر 75؍سال ہے پڑھنے کے لئے کوئی عمر کی قید نہیں ہے، آدمی کا دماغ صحیح ہونا چاہئے ، پوتو پوتیوں کو پڑھایا ہے اور اب پڑھنے اور پڑھانے میں کوئی فرق محسوس نہیں ہوتاہے۔سید مظہر حسن کے حصول علم کی شوق و جذبہ کی کہانی آج کل میڈیا اور سوشل میڈیا پر خوب گردش کررہی ہے۔