شمالی میونسپل کارپوریشن نے 30؍ اگست کو مسجد کے انہدام کے لئے نوٹس جاری کرکے پولیس سے مانگی فورس، مسجد کے وفد کو ہر ممکن مدد کی شاہد علی ایڈوکیٹ نے کرائی یقین دہانی

 

نئی دہلی(ملت ٹائمز)
ملک کی راجدھانی دہلی میں بھی شر پسند عناصر کے حوصلے کتنے بلند ہیں اور ان کے نشانہ پر کس طرح یکے بعد دیگرے مسجدیں آرہی ہیں اس کا اندازہ یونائٹڈ مسلم فرنٹ کے قومی صدر اور ہائی کورٹ کے معروف وکیل شاہد علی ایڈوکیٹ کے پاس میٹرو وہار فیس 2کی مسجد بلال کے مسئلہ کو لیکر آئے مسجد کمیٹی کے ایک وفد سے بات چیت کرنے کے بعد ہوا۔وفد نے نمائندہ کو بتایا کہ انھیں شمالی میونسپل کارپوریشن کے ہوٹ کلچر ڈپارٹمنٹ کی جانب ایک نوٹس ملا ہے جس میں مقامی پولیس سے 30اگست 2017کو مسجد بلال کو منہدم کرنے کے لئے پولیس فورس مہیا کرانے کے لئے کہا گیا ہے،حالانکہ مسجد کے مسئلہ پربلال ویلفیئر سوسائٹی کی جانب سے آئے مقامی باشندوں پر مشتمل وفد کو یو ایم ایف کے صدر شاہد علی ایڈوکیٹ نے پوری طرح سے قانونی اور اخلاقی تعاون کی یقین دہانی کرائی اور واضح الفاظ میں کہا کہ وہ شر پسند عناصر کے منصوبوں کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے اور عدالت سے لیکر سڑک تک مسجد کی حفاظت کے لئے ہر طرح کی لڑائی لڑیں گے۔تفصیل کے مطابق میٹرو وہار فیس 2کے ہولمبی کلاں میں100گھروں پر مشتمل غریب مسلمانوں کی آبادی ہے جہاں ایک بڑے پارک میں 300گز پر مشتمل ایک پلاٹ میں خستہ حالت میں 2006سے ایک مسجد آباد ہے جس کا انتظام بلال ویلفیئر سوسائٹی سنبھالتی ہے ،اسی مسجد بلال میں شام کو مقامی بچے مذہبی تعلیم لینے بھی آتے ہیں ۔ذرائع کے مطابق اس پورے علاقہ میں تقریبا 28/30مندر اور چار مساجد ہیں اور 2014تک یہاں کسی بھی طرح کا کوئی تنازع نہیں تھاتاہم 30مئی 2014کو آئی آندھی میں مسجد بلال کی چھت کی ٹین کی چادریں اڑ گئیں جبکہ دیواروں کا کچھ حصہ بھی منہدم ہوگیا،مقامی باشندوں نے جب مسجد کی مرمت کا کام شروع کرایا تو کچھ لوگوں نے اعتراض کرتے ہوئے پولیس کو بلاکر کام رکوادیاجسے مقامی باشندوں نے سمجھ بوجھ سے کام لیتے ہوئے انتظامیہ کی اجازت سے مکمل کرادیاجو شر پسندوں کو پسند نہیںآیااور انہوں نے تنازعہ پیدا کرنے کی غرض سے پاس پڑوس کے لوگوں کو جمع کرکے کئی مرتبہ فساد برپا کرنے کی کوشش کی جسے مقامی مسلمانوں نے صبرو تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے ناکام بنادیا۔مسجد کے متولی محمد انصار کے مطابق 2015میں شر پسند عناصر 15اگست کے بہانہ سے ایک مرتبہ پھر ہزاروں کی تعداد میں جمع ہوئے اور مسجد کے پیچھے جھنڈا پھیلانے کے بہانے انہوں نے نماز کی جگہ کا شدھی کرن کیا اور متنازع نعرے لگاتے ہوئے نہ صرف مقامی مسلمانوں کی پہلے سے طے شدہ جھنڈا تقریب کو واقع ہونے سے روکا بلکہ فساد پیدا کرنے کی کوشش کی ۔محمد انصار کے مطابق اس سب کے پس پشت آر ایس ایس کے کارکنان کام کررہے تھے اور ان کا مقصد وہاں فساد پیدا کرکے مندر کی تعمیر کی راہ ہموار کرنا تھا جس کی زمین ہموار کرنے کے لئے یہ لوگ 15اگست کی شام 2015کو پھر جمع ہوکر مسلمانوں کے محلہ میں آئے اور سازش کرکے مقامی مسلمانوں پر ترنگے کی بے حرمتی کرنے کا الزام لگاتے ہوئے مقدمہ درج کرادیا۔محمد انصار بتاتے ہیں کہ دونوں جانب سے عدالت میں مقدمات چل رہے ہیںمگر اسی درمیان شمالی میونسپل کار پوریشن نے جس کو دہلی اربن شیلٹر امپرومنٹ بورڈ نے 6اکتوبر 2015سے پارک کی مرمت اور دیکھ بھال کی ذمہ داری حوالے کی ہے آئندہ 30اگست کو مسجد منہدم کرنے کا پروگرام بنالیا ہے جس کے لئے انہوں نے ایک نوٹس جاری کرتے ہوئے مقامی انتظامیہ سے پولیس فورس مہیا کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔ اس درمیان بلال ویلفیئر سوسائٹی کے وفد کو یونائٹڈ مسلم فرنٹ کے قومی صدر شاہد علی ایڈوکیٹ نے ہر طرح کے تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے اور کہا ہے کہ فرنٹ عدالت سے لیکر سڑک تک مسجد کی حفاظت کے لئے جدو جہد کرے گا ،دریں اثناءمسجد بلال کی قانونی پیروی کرنے والے وکیل غلام علی نے نمائندہ کو بتایا کہ اس مسئلہ سے متعلق روہنی عدالت میں سینئر سول جج کے یہاں آج (26/08/17)کو فائل کی گئی ہے جس کی سماعت کے لئے 29اگست کی تاریخ متعین کی گئی ہے