کتنا بے حس ہوں نا میں…؟!

انصارعزیزندوی
چھوڑو مجھے مت جگاؤ! کیوں جگاتے ہو مجھ بے ضمیر کو ،کیوں جھنجھوڑتے ہو مجھ بے حس انسان کو…تمہیں پتہ نہیں…میں صرف بیانات سے خوش ہونے والا مسلمان ہوں۔ایسے بیانات اور بڑی بڑی باتوں سے مجھے خوشی ہوتی ہے جو نرے کھوکھلے ،جھوتے اور منافقانہ ہوتے ہیں..وہ اسلئے کہ وہ صرف اچھے ہوتے ہیں مگر متاثرنہیں کرتے ..کیوں کہ بولنے والا بھی غیر متاثر اور سننے کووالا بھی بے ضمیر اور بے حس ،میرے جیسا، ہم جیسا ،بلکہ ہم تماموں جیسا…چھوڑو چھوڑو، جانے دو بھائی…کرناٹک کے ،گوابارڈر سے لگے اُترکنڑا ضلع کا ایم پی آننت کمار ہیگڈے اگر اسلام کو دہشت گردی سے جوڑتا ہے تو کیا ہوا؟؟کیا ہونے والا ہے اس کے بیان سے…کیوں اتنا واویلا مچارہے ہو؟؟ گرم لحاف اوڑھو اور سوجاؤ..کسی ایک ایم پی کے کہنے سے کچھ نہیں ہونے والا…سوجاؤ سوجاؤ…ارے یوپی کے فتح پورسکری سے تعلق رکھنے والے ایک سیاسی نیتا نے تو خون کا بدلہ خون سے لینے کی بات کہی ہے …..ارے چھوڑو یارو …کیوں چلا رہے ہو…کیا ہونے والا ہے بیان بازی سے …کیوں چلارہے ہو…کچھ نہیں ہوگا ،سوجاؤ سوجاؤ…ارے بھائی وہ ہیگڈے اپنے بیان پر اصرار کررہاہے اور اور اسلام کو دہشت گردی سے جوڑنے والے بیان پر فخر محسوس کررہاہے…..اس پر بھی کچھ نہیں بولوگے…ارے بول تو رہے ہیں نا سب…پارلیمنٹ میں اسد الدین اوسی بولے…اوردیگر کانگریسی لیڈران بولے…اور کیا چاہتے ہو تم…ارے اتنے پر بس کریں کیا…میڈیا والے تواسی بیان کو بار بار بتا کر اسلام کو بدنام کررہے ہیں….ملی تنظیموں کے ذمہداران کی حیثیت سے ،ملی سماجی اور فلاحی،دینی ،اسلامی بڑے بڑے تنظیموں کے لیڈران ہونے کے اعتبار سے ، علماء اور فضلاء اور عام مسلمانوں کے رہبر ہونے کے اعتبار سے ، مساجد کے ائمہ و خطباء ہونے کے اعتبار سے ،مدراس ، اسکول و کالج اور دیگر اداروں کے چیف اینڈ چیف ،وی آئی پی اینڈوی وی آئی پی ہونے کے ناطے، سیاسی لیڈروں کے لیڈر، پارٹی کے کرتادھرتاہونے کے ناطے آپ کا حق نہیں بنتا کہ احتجاج درج کرائیں…؟؟ کیوں کرائیں بھائی…!…کرناٹک کے کسی علاقے میں بولا ہے ، وہاں کے مسلمان سمجھ لیں گے…اور دیکھونا! وہ بھٹکلی غیور مسلمان سنیچر کو پورا ضلع بند کرنے کا اعلان کیا ہے …اور کیا چاہتے ہو بھائی؟..اتنا کافی نہیں ہے …………؟؟….ارے بے غیر ت اور حس مسلماں..دراصل میں سوال یہ کرنا چاہ رہا تھا کہ …صر ف بھٹکل کے مسلمان مسلمان ہیں تو پھر’’ میں‘‘ کیا ہوں،؟’’تم ‘‘کیا ہو..؟؟ ہیگڈے نے تو پہلا جملہ پورے اسلام کے متعلق کہا تھا…اور تم سار ا کچھ ایک ہی علاقے اور ضلع پر ڈال کر اپنے ذمہداریوں سے پہلو تہی اختیار کررہے ہو…پھر بھی دعویٰ ہے کہ میں مسلمانوں کا ٹھیکیدار ہوں….اسلام کا جھنڈا مجھ سے ہی اونچا ہوا ہے….میرے ہی دلائل سے اسلام کا بول بالا ہوا ہے…میں ہی سچا پکا عاشق ہوں…مجھے ہی سب سے زیادہ محبت ہے مذہب اسلام سے …میں ہی مسلمانوں کا لیڈر ، ان کا رہبر ان کا سب کچھ ہوں…اور پھر جب کوئی اسلام کے خاتمہ کے لئے پریس کانفرنس میں ڈھیٹ بن کر کہتا ہے کہ دہشت گردی ختم کرنا ہے تو مذہبِ اسلام کا صفایا کرو اور صحافیوں سے چیلنج کرکے کہتا ہے کہ اسی کو آپ لوگ سرخی بناؤ …آپ کو صرف یہ بیان بازی لگ رہی ہے …شہرت حاصل کرنے کا ذریعہ لگ رہا ہے….واہ رہے بے حسی، واہ رے نیتا…واہ رے اسلام کے تحفظ کے ٹھیکیدار…تیری بے ضمیر ی پر وارے جاؤں….
یہ وہی بے ضمیر مسلمان ہے …سیاسی رہنما دانشور یا مغربی سرمایہ دارانہ جمہوری نظام کی چوکھٹ پر سجدہ ریز نظر آتاہے..کسی جگہ مسلمانوں پرہونے والے بہیمانہ تشدد کی تصویر بتاؤ تو خاموش…بمباری سے تڑپتے بلکتے بچوں عورتوں اور نوجوانوں کی داستاں سناؤتو خاموش….سربازارمسلمانوں سے فریب کرنے والے نیتاؤں کی کہانی سناؤ تو خاموش….اخلاق کی موت پر خاموش…بے قصوروں کو جیل میں بھرنے کی خبر پاکر بھی خاموش…برما،فلسطین، عراق،شام، کشمیر،لبنان،یمن ،چچینیا،مصر اورافغانستان میں خون کی ندیاں دیکھنے کے باوجود خاموش…ایسی قوم پر اگر اللہ عذاب کے طو رپر بے حسی کا چادر نہ نازل کرے تو اور کیا کرے….اسلام پر حملہ کئے ہوئے پورے تین دن گذرگئے اور ہم نے اتنا بھی ضروری نہیں سمجھا کہ ویڈیو اور دیگر چیزوں کو اکھٹا کرکے اپنے اپنے پولس تھانے میں معاملہ درج کرائیں…سوچئے ! سوچئے! سوچئے! اگر ہندوستان بھر کے ہر علاقے ، ہر قصبے ، ہر ضلع میں اگر مقدمہ درج ہوجائے ،بیرون ممالک میں مقیم ہندوستانی مسلمان سفارت خانوں میں احتجاج درج کرائیں کچھ وقت نکال کر تو کیا ایسے لوگ دوبارہ ہمت کرپائیں گے اپنے زبان کو کھولنے کی….اب تک صرف دو علاقوں میں مقدمہ درج کرائے گئے ہیں ایک سرسی اوردوسرا بھٹکل ….اب یہ بات میری سمجھ میں نہیں آرہی ہے کہ پورے ہندوستان کے مسلمان اتنے بے حس ہوگئے ہیں، ہمارے لیڈر،نیتا لوگ جو انہی کے ووٹوں سے کار میں سوٹ بوٹ چڑھا کر گھومتے ہیں وہ اتنے بے ضمیر ہوگئے ہیں کہ سیاسی روٹی سینکنے کے لئے وہ زبان کو بھی حرکت نہیں دیں گے…پھر بھی ہمیں دعویٰ ہے کہ ہم بہت کچھ ہیں……حقیقت یہ ہے کہ ہم کچھ بھی نہیں ہیں…حکمرانوں،سیاستدانوں، جاگیرداروں، زمینداروں ،انجینئروں، ڈاکٹروں، ادیبوں، دانشوروں، صحافیوں،اینکروں اور رہنما سب کے سب ایک ہی حمام میں بے لباس نظر آتے ہیں۔ ہر کوئی بدعنوان اور کرپٹ ہے …ان کا اثر نچلوں پر بھی ہوگیاہے ، اب کیا مستری مزدور، ملازم ،چپراسی، نائی ،قصائی، حلوائی ، سبزی فروش، ویلڈر،پلمبر،چھوٹی صنعت بڑی صنعت والے، کاشتکار،سب کے سب اسی گنگا میں ہاتھ دھونے چلے ہیں۔ اوپر سے چلی آرہی بدعنوانی کا اثرہمارے اخلاق پرایسی پڑا اور ہماری قوم کا ایسا دیوالیہ ہوگیا کہ اب ہم بے حمیتی، بے ضمیری،بے حیائی، ڈھٹائی، بے شرمی،بے غیرتی، خودغرضی اور لالچ کی لت اور حرص کی چادر اوڑھے گھوم رہے ہیں ،اور نتیجتاً کوئی ہم کو گالی دیتا ہے تو اثر نہیں ہوتا، کوئی ہمارے مذہبِ اسلام پر کیچڑ اُچھالتا ہے تو اثر نہیں ہوتا، کوئی ہمیں بار بار گالی دے تب بھی نہیں نظر آتا ہے ، گالی دے کر میڈیا میں اس پر فخر کرے تب بھی ہمیں کوئی فرق نہیں پڑتا کیوں کہ ہم بے حسی اور بے ضمیری کے پورے ریکارڈ توڑنا چاہتے ہیں اور دنیا کو یہ بتانا چاہتے ہیں کہ آپ ہمارے دیوار میں جتنے بھی شگاف ڈالدو ہم وہ بے ضمیر قوم ہیں جس پر کوئی اثر نہیں ہوتا…کسی کہنے والے نے صحیح کہا تھا کہ پورا عالمِ اسلام بے حسی اور بے غیرتی کا نمونہ بنا ہوا ہے اور وجہ اس کی یہ کہ ہم مغرب کی لادینیت، آزاد خیالی کے دھار ے میں اتنا بہہ گئے کہ اپنا کعبہ بھی بھول گئے اور ااپنا قبلہ بھی …ذاتی مفادات،اقتدار کی ہوس،فرسودہ نظام کے لالچ،حب الوطنی کے نام پر شہرت ، لیڈری کی بھوک اور چند لقموں کے خاطر اپنی ضمیر کو بیچ کراس لاچار اور بے بس قوم کو ہر دن نیا زخم دیا جارہاہے،اور قوم کے افراد اس کو سہے جارہے ہیں..میں یہ نہیں کہتا کہ ہم سب بے حس ہوگئے ہیں، اور میں یہ بھی نہیں کہتا کہ ہم سب باضمیر ہیں، ہاں میں یہ ضرورکہہ سکتا ہوں کہ ہم خوابِ غفلت میں پڑے ہوئے ہیں، ہر ایک دوسرے کو تاک رہا ہے کہ وہ کھڑا ہوگا ، وہ کھڑا ہوگا،وہ بولے گا،یہ بولے گا، نہ جانے ہر کوئی کب تک یہ سوچتا رہے گا…؟کیوں کہ ہماری اسی خوشی فہمی یا غلط فہمی کے دوران ملک بھر میں ہمیں کھوکھلا کرنے کی تدبیریں اور سازشیں رچی جارہی ہیں،ایسے میں ہم کیا کرسکتے ہیں یہ سوچنا ہوگا….اُٹھئے اپنی تنظیم، ادارے یااپنی ٹرسٹ کی جانب سے ، اپنے پولس تھانے میں ا س کے خلاف درج کرائیے شکایت…کیوں کہ کرناٹک کے اُترکنڑا ضلع کے مسلمان کا نہیں بلکہ یہ پوری اُمتِ مسلمہ کے تحفظ کا سوال ہے….میں نے اپنی صحافیانہ ذمہ داری ادا کی……..اب آپ کی باری ہے…..
(مضمون نگار فکر وخبر نیوز پورٹل کے ایڈیٹر ہیں )

SHARE