روہنگیا مہاجرین پر مودی سرکار کا رویہ حقوق انسانی کے خلاف، اگر روہنگیا انٹرنل سیکورٹی کےلئے خطرہ ہیں تو سرکار ان ممالک کی خفیہ ایجنسیوں سے رابطہ کرے جنہوں نے اپنے یہاں انہیں جگہ دے رکھی ہے : طارق انور

نئی دہلی : (ملت ٹائمز؍پریس ریلیز)
نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کے قومی جنرل سکریٹری اور لوک سبھا میں پارٹی کے لیڈر طارق انور نے روہنگیا مہاجرین پر مرکزی سرکار کے موقف کی سخت تنقید کرتے ہوئے آج کہا ہے کہ مرکزی سرکار ہر مسئلہ میں جس طرح سے نفرت کی سیاست کررہی ہے وہ انتہائی تشویشناک اور افسوسناک ہے۔ طارق انور نے کہاکہ سرکار اپنے اس قدم کے ذریعہ سے ملک کی بین الاقوامی پلیٹ فارم پر بھی رسوائی کرارہی ہے جو ہم ہندوستانیوں کے لئے انتہائی تکلیف دہ عمل ہے اور اپنے اس عمل کے ذریعہ سرکار انسانی حقوق کی کھلے عام پامالی بھی کررہی ہے ۔ طارق انور نے کہاکہ حقوق انسانی کمیشن اور انسانی حقوق کی بازیابی کی جدوجہد کرنے والی تنظیموں کے آواز کو مضبوط کرنے کی ضرورت ہے اور متحد ہوکر سرکار پر حکمت عملی کے ساتھ دباﺅ بنانے کی ضرورت ہے کہ وہ اس طرح کے فیصلوں سے باز آئے تاکہ ملک کو بین الاقوامی پلیٹ فارم پر رسوا ہونے سے بچایا جاسکے۔ طارق انور نے کہاکہ نیویارک اعلامیہ برائے رفیوجیز و امیگریشن2016میں اقوام متحدہ کے سبھی 193ممالک نے انسانیت عالم سے تحریری وعدہ کیا ہے کہ وہ در بدر ہوئے لوگوں کے لئے کشادہ قلبی اور ہمدردی کےساتھ اخوت اور محبت کا مظاہرہ کریں گے۔ طارق انور نے کہاکہ انسانوں کے ساتھ ہمیشہ انسانی بنیادوں پر ہی سلوک ہونا چاہئے نہ کہ ان کے مذہب اور ذات کی بنیادپر ۔ انہوںنے کہاکہ سرکار جس نہج پر چل پڑی ہے وہ انتہائی تشویشناک اور تکلیف دہ بات ہے اور یہ بھارت کی امیج کو پوری دنیا میں مزید خراب کرے گا ۔ انہوںنے کہاکہ اقتدارمیں آنے کے بعد بین الاقوامی پلیٹ فارم پر جس طرح مودی سرکار نے فضیحت کرائی ہے وہ انتہائی تشویشناک ہے اور موجودہ معاشی بحران کی یہ بھی ایک بڑی وجہ ہے ۔ انہوں نے کہاکہ کچھ طرف سے یہ آوازیں اٹھ رہی ہیں کہ روہنگیا رفیوجیز کو پاکستان یعنی مسلم ملک اپنے یہاں جگہ دےں تو یہ سوال ان سے پوچھا جانا چاہئے کہ مسلم آبادی والے ممالک ان کو اپنے یہاں جگہ کیوں نہ دیں اور کیوں ان کے ساتھ مذہب کی بنیاد پر سلوک ہو رہا ہے ۔ طار ق انور نے کہاکہ اگر ہماری حکومت کو لگتا ہے کہ یہ لوگ ہماری انٹرنل سیکورٹی کے خطرہ ہیں تو پھر ان ممالک کی خفیہ ایجنسیوں سے بھی سرکار کو رابطہ کرنا چاہئے جنہوں نے اپنے یہاں لاکھوں کی تعداد میں ان مہاجرین کو جگہ دے رکھی ہے ۔انہوں نے کہاکہ مرکزی وزیر قانون کا یہ بیان بھی انتہائی افسوسناک ہے کہ سرکاروںکے چلانے میں دخل اندازی نہیں ہونی چاہئے تو کیا سرکاروں کو بے لگام چھوڑ دیا جائے اور وہ ہر طرح کے آئینی اور غیرآئینی فیصلہ وہ لیتی رہیں ۔ انہوں نے کہاکہ اگر اس طرح سے عدالتی نظام پر چوٹ پہونچانے کی کوشش ہوئی تو اسے کسی صورت میں برداشت نہیں کیا جائے گا ۔