مولاناسید نظام الدین سیمینار وقت کی اہم ضرورت

ملت اسپیشل :شمس تبریز قاسمی
ملت ٹائمز
امیر شریعت سادس حضرت مولانا سید نظام الدین صاحب رحمہ اللہ ایک عبقری اور عالمی شخصیت کے مالک تھے ، ملت اسلامیہ ہند کی دو اہم تنظیم امارت شرعیہ بہار ،اڑیسہ ،جھارکھنڈ اور آل انڈیا مسلم پرسنل لا ء بور ڈ کے کلیدی عہدہ پر فائز ہوکر جس انداز اور بے مثال حکمت عملی کے ساتھ انہوں نے مسلمانوں کی قیادت کی ہے تاریخ اس کی نظیر نہیں پیش کرسکتی ہے ،ان کی خوبیوں کی فہرست بہت طویل ہے لیکن شہرت و ناموری سے اجتناب ،امانت و دیانت داری اورسبھوں کو ساتھ لیکر چلنے کی روایت ان کی شخصیت کا نمایاں وصف ہے ، ان کی 90 سالہ زندگی مشعل راہ اور نمونہ عمل ہے ۔تنظیمی ،ملی ،سماجی ،تعلیمی اور سیاسی سطح پر کام کرنے والوں کے لئے ان کی زندگی میں بہت کچھ ہے جسے کوئی بھی اپنا کر کامیابی کی منزلیں طے کرسکتا ہے ۔
18 جنوری ؍2016 بروزسوموار کو اسی عظیم شخصیت کی حیات و خدمات پر عروس البلاد ممبئی میں ادارہ دعوۃ السنہ مہاراشٹرا ممبئی ، اور جامعۃ القاسم دارالعلوم الاسلامیہ سپول بہا رکے اشتراک سے ایک تاریخی’’عالمی سیمینار ‘‘منعقد ہونے جارہا ہے جس میں مولانا رابع حسنی ندوی، مولانا خالدسیف اللہ رحمانی، مولانا سید شاہد سہارنپوری ، مولانا سفیان قاسمی ، پروفیسر اختر الواسع،مولانا علی انور قاسمی سمیت ملک اور بیرون ملک کی نامور شخصیات شرکت کررہی ہیں ، سیمینار میں دارالعلوم دیوبند، دارالعلوم ندوۃ العلماء لکھنو،مظاہر علوم سہارنپور، جواہر لال نہرویونیورسیٹی دہلی ، علی گڑھ مسلم یونیورسیٹی علی گڑھ،جامعہ ملیہ اسلامیہ نئی دہلی ،امارت شرعیہ پٹنہ اور دیگر اداروں سے وابستہ فضلاء کرام ،ریسرچ اسکالرس اور صحافی حضرات اپنا مقالہ پیش کریں گے ۔
قابل مبارکباد ہیں ناموس رسالت کے علمبر دار حضرت مولانا مفتی محفوظ الرحمن عثمانی صاحب اور مشہور صاحب قلم مولانا شاہد ناصری الحنفی صاحب جو اس عظیم شخصیت پر تاریخ ساز سیمینار انعقا دکرنے کا فیصلہ کرکے ایک اہم کارنامہ انجام دینے جارہے ہیں ، برصغیر کے موجودہ ماحول میں اس سیمینار کی اہمیت اس وجہ سے مزید دوبالا ہوجاتی ہے کہ یہاں وہی شخصیتیں زندہ رہ پاتی ہیں جو اپنے پیچھے باصلاحیت اور قابل اولادچھوڑ جاتی ہیں ۔ورنہ بے شمار ایسی نابغہ روزگار ہستیاں گزری ہیں جن پر کام کرنے کی ضرورت تھی لیکن ان پر کوئی سیمنیار نہیں ہوسکا ،کسی میگزین کا کوئی خصوصی شمار ہ نہیں آسکا ان کی سوانح حیات مرتب نہیں کی گئی کیوں کہ وہ اپنے پیچھے کوئی قابل اولادچھوڑ کر نہیں گئے اور جن اداروں سے ان کی وابستگی تھی جسے انہوں نے اپنے خون جگر سے سینچا تھا اس کے ذمہ داروں نے وفات کے بعد اس جانب کوئی توجہ نہیں دی اور نہ ہی اس کی انہوں نے ضرورت محسوس کی،ملک کی کئی نامور ہستیوں کی مثال دنیا کے سامنے ہیں جس پر بہت کچھ کرنے کی ضرورت تھی لیکن کسی نے کوئی توجہ نہیں خود اس ادارے نے بھی جس کے نوک و پل کو سنوارنے میں انہوں نے اپنی پوری زندگی کھپادی تھی، بعض شخضیات پرکچھ کرنے کا فیصلہ کیا بھی گیا تو اسی ادارے سے وابستہ حضرات نے رخنہ ڈالنے کی کوشش کی ،سیمیناراور دیگر ہونے والے کاموں کو منسوخ کردیا اس لئے ہم بجا طور پر کہ سکتے ہیں کہ حضرت مولانا سید نظام الدین صاحب پر ہونے والا یہ سیمینار بے پناہ اہمیت کا حامل اور وقت کی اہم ضرورت ہے،مجھے یہ توقع بھی ہے کہ اس سیمینار کی چوطرفہ ستائش کی جائے گی ،انتظامیہ کے اس اہم اقدم کو سراہا جائے گا۔قارئین کو یاد ہونا چاہئے کہ مفتی محفوظ الرحمن عثمانی صاحب کی سرپرستی میں نکلنے والے ماہنامہ معارف قاسم نے سب سے پہلے امیر شریعت سادس مولانا سید نظام الدین صاحب پر پر اپنا خصوصی شمارہ شائع کیاتھا جس کا رسم اجراء انڈیا اسلامک کلچر سینٹر میں شاہی امام سید احمد بخاری ،مولانا سعید الرحمن اعظمی،پروفیسر اختر الواسع اور مولانا شاہد ناصری صاحب کے ہاتھوں عمل میں آیاتھا۔
مولانا سید نظام الدین صاحب کی شخصیت کو متعارف کرانے میں نمایاں کارنامہ ہمارے دوست جناب عارف اقبال صاحب کا بھی ہے جنہوں نے ان کی زندگی میں 800 صفحات پر مشتمل سوانح حیات ’’ باتیں میرکارواں کی ‘‘ مرتب کرکے منفرد کارنامہ انجام دیا ، عارف اقبال کی یہ کتاب سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہے ،بعض کہنے والے کہتے ہیں کہ اگر عارف اقبال نے حضرت امیر شریعت کی سوانح حیات مرتب نہ کی ہوتی تو لوگ بالکلیہ فراموش کردیتے۔
ہم شکر گزار ہیں کہ مخدوم گرامی مفتی محفو ظ الرحمن عثمانی صاحب اور مولانا شاہد ناصری الحنفی صاحب کے جنہوں نے اس ناچیز کو بھی بحیثیت مقالہ نگار مدعوکر کے اس تاریخی ’’عالمی سیمینار‘‘ کا حصہ بنایا۔اس سیمینار میں مولانا اشرف عباس قاسمی ،مفتی احمد نادر قاسمی ،ڈاکٹر عبد القادرشمس ،ڈاکٹر شہاب الدین ثاقب قاسمی ،محمد عارف اقبال سمیت متعدد حضرات بحیثیت مقالہ نگار مدعوہیں۔ ہم دست بدعاہیں کہ اللہ تعالی اس سیمینار کو شرف قبولیت بخشے ،منتظمین ،معاونین اور تمام شرکاء کے ساتھ اللہ تعالی حسن کرم کا معاملہ فرمائے ، ان حضرات سے اللہ تبارک وتعالی اسی انداز میں ملت کا کام لیتارہے۔
برسبیل تذکرہ ہم اپنے احباب کی خدمت میں اطلاعا یہ عرض کرنا چاہتے ہیں کہ آئندہ 17/187 جنوری کو بندہ ممبئی میں رہے گا ، میں اس طرح کی باتیں شیئر کرنے کا عادی نہیں ہوں لیکن آج اس لئے لکھ رہاہوں کہ ایک ماہ قبل دسمبر کے آغاز میں میرا ممبئی کاکا دوروزہ سفر ہواتھا جس کے بارے میں میں نے ساتھیوں کو کوئی اطلاع نہیں دی تھی،سوشل میڈیا پر بھی میں نے اس کا کوئی تذکرہ نہیں کیااور عدیم الفرصتی کی بناپر ممبئی میں موجود بہت سے احباب سے نہیں مل سکا ،واپسی کے بعد جب ان کرم فرماؤں کو میری آمد کی اطلاع ہوئی تو انہوں نے بے پناہ نارضگی کا اظہار کیا ۔ دوستوں کی اس محبت کے ہم تہ دل سے شکر گزار ہیں جن کے دلوں میں میرے تئیں عقیدت ومحبت کا جذبہ موجزن ہیں،ان میں سے اکثریت ان احباب کی ہے جن سے میری کوئی ملاقات نہیں ہے وہ صرف مجھے میری تحریروں کی وجہ سے جانتے ہیں اور ان کا اصرار ہے کہ ممبئی آنے کے بعد ان سے ضرور شرف ملاقات حاصل کروں ، جزاکم اللہ خیر الجزاء ۔۔
سیمینار انتظامیہ سے اجازت چاہتے ہوئے ممبئی میں موجود تمام احباب کو ہم یہ دعوت دے رہے ہیں کہ 18 جنوری بروز سواموار کو آپ صابو صدیق سیمینار ہال ،صابو صدیق ٹیکنکل کالج ،شیفرڈ روڈ بائیکلہ ممبئی میں ضرور تشریف لائیں ۔ہم آج اپنا موبائل نمبر بھی آپ کے ساتھ شیئر کررہے ہیں ،کسی بھی وقت آپ رابطہ کرسکتے ہیں، آپ کی تشریف آوری ہمارے لئے باعث صدافتخارو ابتہاج ہوگی ۔
شکریہ
شمس تبریز قاسمی
Email:stqasmi@gmail.com
Mob:+91-8802175924

SHARE