ذہنی بیمار کی زہریلی سیاست ایمس تک پہنچی

ڈاکٹر زین شمسی
آدمی کو امیر غریب بنایا،  تاج محل کو ہندو مسلمان بنایا اور اب مریضوں کو بہاری بنا دیا،
اشونی چوبے جی کو یہ بات اچھی نہیں لگتی کہ بہار کے مریض دہلی میں آکر ایمس میں علاج کراتے ہیں ؟ کیوں نہیں بہار میں ہی مر جاتے ہیں. بھلا ہو ڈاکٹروں کا کہ انہوں نے وزیر صاحب کو منہ توڑ جواب دے دیا،
یہ زندہ جذبات کی مردہ کیفیت کی تازہ مثال ہے جہاں غریبوں سے علاج کا بنیادی حق چھینا جا رہا ہے۔
ایمس کے ڈاکٹر شاہ عالم نے خوب کہا کہ وزیروں کی سفارشات تو چل سکتی ہیں لیکن بہاریوں کے علاج پر پابندیوں کا فرمان جاری ہوتا ہے۔
بے شرم نتیش کمار اس بیان پر جارحانہ تیور اپنانے سے بچتے نظر آئے جبکہ لالو ںے یہ کہتے ہوئے جوبے کو دھویا کہ ایمس میں مریض ہی نہیں ڏاکٹر بھی بہاری ہیں, توانہیں بھی بھگادو۔
تین چار دنوں سے میں بھی ایمس کا ہی حصہ ہوں. مہرے بہنوئی صاحب کا علاج چل رہا ہے. چوبے کے بیان کے بعد وہاں پر غصہ کا ماحول ہے. اس بیان کے بعد میں ںے کچھ لوگوں سے ردعمل جاننا چاہا، قسمت کی خرابی یہ رہی کہ پانچ لوگوں میں سے ایک کوئی مریض بہار کاملتا. راجستھان، ہریانہ، مدھیہ پردیش ,اترا کھنڈ ، جھار کھنڈ کے مریضوں کی تعداد بھی کم نہیں ہے …
دراصل جس ریاست میں علاج کی سہولتیں کم ہیں وہان سے لوگ ایمس آنے کو ترجیح دیتے ہیں۔ ایمس میں جو سہولت ہے اگر وہ تمام ریاستوں میں مہیا کر دی جائیں تو چوبے جی کی فکر ختم ہو جائے۔
ہمارے دیش میں تعلیم اور صحت کو اس لیے ترجیح نہیں دی گئی تاکہ لوگ یا تو بڑے لوگوں کی جی حضوری میں لگے رہیں یا مریضوں کی عیادت میں مصروف رہیں.
کیجریوال نے ان دونوں کو ترجیحات میں رکھا اور سرکار کے نشانہ پر ہیں۔
چوبے جی ایمس کے بجٹ کو گھٹانے میں آ پ کی سرکار پیش پیش رہی. آپ نے کچھ نہیں کہا . اس لیے میں نے دیکھا کہ آپ کے وزیر صحت نڈھا جب ایمس کے یوم تاسیس پر پہنچے تو وہاں کسی طرح کی خصوصی سرگرمی نہیں تھی۔
چوبے جی کچھ جگہوں کو بخش دیجیے. یوں بھی جب سے ایمس میں آن لائن اپوائنمنٹ کا رواج چلا ہے تب سے غریبوں کی پریشانیاں بھی بڑھی ہیں . وہ لوگ جن کے پاس انٹرنیٹ کی سہولت نہیں ہے وہ بیچارے مارے مارے پھر رہے ہیں۔
صحافیوں, وکیلوں، ججوں، وائس چانسلروں، صنعت کاروں کو قابو کرنے کے بعد اب آ پ کی بری نظر ڈاکٹروں پر پڑنے لگی ہے۔
ڈاکٹر کو زمین کا بھگوان کہا گیا ہے وہ جیسے بھی ہیں اسے بھگوان ہی رہنے دیجیے۔
سماج کو بیمار کرنے کی سیاست کرتے رہیے کون منع کر رہا ہے مگر جو جسمانی طور پر بیمار ہیں وہاں اپنی ذہنی اور زہریلی بیماری ںہ پہنچائیں۔