نئی نسل اور تعلیم یافتہ ان طاقتوں کے چنگل میں نہیں پھنس سکتی، سرکاری اندورن خانہ گؤرکشکوں کی حوصلہ افزائی کررہی ہے: ڈاکٹر منظور عالم

نئی دہلی: ( ملت ٹائمز؍پریس ریلیز)

ملک کی عوام کو حقیقت کا احساس ہونا شروع ہوگیا ہے ، نئی نسل اور طلبہ بخوبی محسوس کرنے لگے ہیں کہ یہ ملک کہاں جارہاہے اور کن لوگوں کو اقتدار سونپنا ملک کے مفاد میں بہتر ہوگا ، جے این یو ، ڈی یو اور الہ آباد یونیورسیٹی سمیت متعدد تعلیمی اداروں کی طلبہ یونین کے نتائج نے صاف لفظوں میں یہ بتادیا ہے کہ آنے والی نسل اور تعلیم یافتہ طبقہ ان طاقتوں کو اقتدار ہرگز نہیں سونپ سکتی ہے جن کے پا س الفاظ کے سوا ملک چلانے کیلئے کوئی حکمت عملی اور جامع پالیسی نہیں ہے ، ان خیالات کا اظہار معروف اسکالر ڈاکٹر منظور عالم جنرل سکریٹری آل انڈیا ملی کونسل نے اپنے ایک پریس بیان میں کیا۔ انہوں نے مزید کہاکہ طلبہ یونین کے انتخابی نتائج اور گرداس پور اور کیرالا میں ہوئے ضمنی انتخابات کے نتائج یہ بتارہے ہیں کہ عوام کو بی جے پی سرکار کا فریب سمجھ میں آگیا ہے اور 2014 میں جن پر اعتماد کیا گیا تھا اس سے ذہن کسی اور طرف منتقل ہورہا ہے ۔
ڈاکٹر منظور عالم نے یہ بھی کہاکہ دن بہ دن وزیر اعظم جناب نریندر مودی صاحب بے اثر ہوتے جارہے ہیں، ایک طرف ملک کی عام جنتا میں ان کے تئیں ناراضگی بڑھ رہی ہے اور وہ کسی اور کی جانب دیکھ رہے ہیں دوسری طرف جو لوگ فکری طور مودی کے گروپ کے ہیں، جنہیں سنگھ پریوار اور بی جے پی کی سرپرستی حاصل ہے وہ لوگ بھی مودی صاحب کی نہیں سن رہے ہیں، خاص طور پر گؤرکشکوں کی غنڈہ گردی کے بارے میں وزیر اعظم صاحب متعدد بار بار بول چکے ہیں، غنڈہ گردی سے منع کرچکے ہیں لیکن اس کے باوجود گؤ رکشک ان کی ہدایت پر عمل نہیں کررہے ہیں اور آئے دن گؤ تحفظ کے نام پر مسلمانوں پر قاتلانہ حملہ کررہے ہیں ۔ گذشتہ دنوں ایک مرتبہ ہریانہ کے فرید آباد میں گؤ رکشکوں نے ایک کار پر حملہ کرکے مسلمانوں کی پٹائی کی ہے جبکہ تفتیش میں سامنے یہ آیاہے کہ ان کے پاس بھینس کا گوشت تھا، گائے کا نہیں ۔
ڈاکٹر منظور عالم نے سخت لہجے میں کہا کہ مودی صاحب کی ہدایت کے باوجود اس طرح کے واقعات کا تسلسل یہ بتارہا ہے کہ انتخابی وعدوں کی طرح ان گؤرکشوں کے خلاف بھی جناب صرف جملہ بازی کرتے ہیں، بظاہر مذمت کرتے ہیں اور اندرون خانہ وہ اس طرح کی غنڈہ گردی پر حوصلہ افزائی کرتے ہیں، اس کا اس سے بڑا ثبوت کیا ہوگا کہ اس طرح کے لوگوں کو خاطر خواہ کوئی سزا نہیں دی جارہی ہے ، جو لوگ گائے کے نام پر غنڈہ کررہے ہیں ان کے خلاف کوئی ایکشن نہیں لیا جارہا ہے ۔ افسوس کی بات یہ ہے کہ دادی حادثہ کے شکار محمد اخلاق کے پندرہ قاتلوں کو ملازمت دینے کی بات چل رہی ہے ۔ یہ بات واضح ہوچکی ہے کہ سرکار اندرونی طور پر ان گؤ رکشکوں کو سپورٹ کررہی ہے اور اس طرح وہ مسلمانوں کے درمیان خوف پیدا کرنا چاہتی ہے جبکہ سچائی ہے کہ عوام نے مودی سرکاری کی یہ پالیسی مسترد کردی ہے ، یہاں کی اکثریت بھائی چارہ ، امن و سلامتی کا فروغ چاہتی ہے اور وہ نفرت سے نفر ت کرتے ہیں ۔ ہندوستانی کی ترقی اور بھلائی بھی اسی میں ہے کہ نفرت کے بجائے امن و سلامتی اور روادی کو فروغ دیا جائے ۔