نئی دہلی(ملت ٹائمز
مرکزی دانش گاہ جامعہ ملیہ اسلامیہ میں 97 ویں یوم تاسیس کے موقع پر 29 اکتوبر کو ہر سال منائے جانے والا’’ تعلیمی میلہ ‘‘آج انتہائی تزک و احتشام کے ساتھ شروع ہوا۔
عدم تعاون تحریک کے تناظر میں برطانوی تعلیم کے خلاف ہندوستانی ضروریات کے مطابق مادری زبان میں تعلیم کی وکالت کی بنیاد پر29 اکتوبر1920عیسوی میں علی جوہر کے ذریعہ لگایا گیا ننھا پودا ایک تناور درخت کی شکل اختیار کر چکا ہے، جامعہ نے اپنے بانیان کے خوابوں کو شرمندہ تعبیر کرتے ہوئے آج ملک و بیرون ملک کے تعلیمی اداروں میں ایک عظیماور اہم مقام بنا لیا ہے۔
دو روزہ تعلیمی میلے کے افتتاحی خطاب میں جامعہ کے وائس چانسلر پروفیسر طلعت احمد نے کہا، جامعہ ملیہ آج 100 سال پورے کرنے کے قریب ہے۔ اپنے اس سفر کو بحسن و خوبی انجام دیتے ہوئے یہ ادارہ آج ملک کی مرکزی یونیورسٹیوں میں چھٹے اور ملک کی تمام یونیورسٹیوں میں 12 ویں نمبر پر ہے۔ یہی نہیں عالمی درجہ بندی میں جامعہ ملیہ بہترین 1000 اور ایشیا کے بہترین 200 یونیورسٹیوں میں شامل ہیں۔
جامعہ ملیہ میں میڈیکل کالج کھولے جانے کی کوششوں کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے اس میں جلد کامیابی ملنے کی امید ظاہر کی۔
اس بات پر انہوں نے فخر جتایا کہ یہ ملک کی واحد یونیورسٹی ہے جو فاصلاتی تعلیم کے ذریعہ ملک کی تینوں افواج ایئر فورس، بحریہ اور بری کے لئے بی اے اور ایم اے کے ڈگری کورسیز چلا رہی ہے۔ اس سے 16۔17 سال میں فوج میں داخل ہوکر 30۔35 سال کی عمر میں ریٹائر ہو جانے والے فوجیوں اور حکام کو متبادل روزگار ملنے میں مدد ملے گی۔
جامعہ کی چانسلر اور منی پور کی گورنر ڈاکٹر نجمہ ہیبت اللہ نے ویڈیو کا نفرنس کے ذریعہ افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج جامعہ بین الاقوامی سطح کی یونیورسٹی بن گئی ہے جس سے اس کے بانیان کا خواب پورا ہوا، یقیناًآج وہ جامعہ کو دیکھتے تو خوش ہوتے کہ ان کے ذریعہ لگایا گیا ننھا پودا کس قدر ترقی کے منازل طئے کر گیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم جامعہ کو اور آگے لے جانے اور اس کی درجہ بندی بڑھاتے رہنے کی کوششوں کو برقرار رکھیں گے۔
تعلیمی میلے میں مختلف قسم کے ثقافتیاور تعلیمی پروگراموں کے علاوہ کھانے پینے، تفریح، کھیل کود، آرٹ اور ادب وغیرہ سے متعلق تقریبا 66 اسٹالز لگائے گئے ہیں۔ اس بار فضائیہ اور بحریہ نے بھی اپنے اسٹال لگائے ہیں۔
بچوں کو آگے بڑھانے اور ان کی خفیہ صلاحیتوں کو نکھارنے کی اپنی حکمت عملی کے تحت ہمیشہ کی طرح اس بار بھی جامعہ ملیہ کے مڈل اسکول کی بچیوں نے اسٹیج کو منظم انداز میں سنبھالا۔ جس میں ننھے منے بچوں نے خوبصورت پروگرام پیش کرکے ناظرین کا دل موہ لیا ۔
ہر سال منائے جانے والے تعلیمی میلے میں اس بار کتاب میلہ، فوٹو گرافی نمائش،، مشاعرہ، مختصر کہانیوں پر مشتمل ڈرامے، نکڑ ناٹک اور رقص و سرور پر مشتمل پروگراموں کے علاوہ مختلف علمی، ادبی، تاریخی اور سماجی و سیاسی موضوعات پر ماہرین کے ذریعہ لیکچرز کا اہتمام ہو رہا ہے۔وہیں طلباء کی جانب سے مشاعرہ، قوالی، کوئز کے پروگرامز منعقد کئے گئے ہیں، ساتھ ہی بحث و مباحثہ، بیت بازی، فوڈ فیسٹیول، پوسٹر سازی کے مقابلے اور کلاسیکی اور مغربی موسیقی وغیرہ پر مختلف قسم کے پروگراموں کا انعقاد کیا گیا ہے۔
میلے میں جامعہ نگر کے رہائشی علاقوں کے افراد بھی بڑے پیمانے پر شریک ہیں۔ اس موقع پر طلباء کی جانب سے کھانے پینے کے اسٹالس سے لے کر مختلف قسم کے دلچسپ اور رنگا رنگ نمائش کا بھی اہتمام کیا گیا ہے ، جن میں کافی گہما گہمی ہے۔کتابوں اور آرٹ کے اسٹالزمیں سب سے زیادہ بھیڑ دیکھی گئی۔
160اس دوران امبیڈکر یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر شیام بی مینن اور پی ڈی ایم یونیورسٹی کے پروفیسر اے کے بخشی مختلف موضوعات پر لیکچر دیں گے۔
گندھرو تھیٹر، جے پور کی جانب سے تعلیمی میلے میں ’’ معنیٰ گمبھیر ہونے کے‘‘ نامی معروف ڈرامہ پیش کیا جائے گا۔
تعلیمی میلے کے افتتاحی پروگرام میں اسٹیج پر وائس چانسلر کے علاوہ، پرو وائس چانسلر شاہد اشرف، رجسٹرار اے پی صدیقی اور جامعہ ملیہ مڈل اسکول کے محمدمرسلین وغیرہ موجود تھے۔
افتتاحی پروگرام کا آغاز قرآن کی ایک آیت کے متن اور اختتام قومی سے ہوا۔
پروگرام شروع ہونے سے قبل وائس چانسلر کو یونیورسٹی کے این ایس ایس اور این سی سی کیڈروں نے گارڈ آف آنر پیش کیا ، اس کے بعد وائس چانسلر نے قومی جھنڈا اور جا معہ کا جھنڈا پھہرا کر تعلیمی میلے کا آغاز کیا ۔