نئی دہلی(ملت ٹائمز کی خاص رپوٹ )
مہد ی مسیح ہونے کا دعوی کرنے والے شکیل بن حنیف کا فتنہ مسلسل بڑھتا جارہاہے ،ملت ٹائمز کو معتبر ذرائع سے ملی خبروں کے مطابق ہندوستان بھر میں اب تک 10 ہزار سے زائد مسلمان اس فتنہ کے شکار ہوکر مرتد ہوچکے ہیں ،بہار ،یوپی اور مدھیہ پردیش جیسی ریاستیں سب سے زیادہ متاثر ہیں ،ا س پورے معاملے میں چونکانے والی رپوٹ یہ ہے کہ مرتد ہونے والوں میں 80 فیصد تعداد تبلیغی جماعت سے وابستہ رہ چکے افراد کی ہے ۔
فتنہ شکیلیت کے خلاف مسلسل کام کرنے والے جنا ب ذیشان احمد نے ملت ٹائمز کی آفس میں آکر آج اس بارے میں تفصیل بتاتے ہوئے کہاکہ بہار کے دربھنگہ ضلع سے تعلق رکھنے والے شکیل بن حنیف کا دعوی ہے کہ وہ امام مہدی ہے ،حالیہ دنوں میں اورنگ آباد کو اس نے اپنا ہیڈ کوارٹر بنارکھاہے اور اس کے ماننے والوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہورہاہے ۔متعدد شہروں میں شکیل بن حنیف نے اپنا خلیفہ بنارکھاہے جو اس کی نمائندگی کرتے ہیں ۔
ذیشان احمد نے تفصیل بتاتے ہوئے کہاکہ بہار میں پٹنہ ،سیمانچل کے اضلاع اور چمپارن سب سے زیادہ اس فتنہ سے متاثر ہیں،تقریبا چار ہزار لوگ اب تک مرتد ہوچکے ہیں،کئی گھرانے مکمل طور پر اس اس فتنہ کے شکار ہیں،دوسرے نمبر پر مدھیہ پردیش کا معروف شہر بھوپال ہے جہاں فتنہ شکیلیت بہت مضبو ط ہوچکی ہے اور اب تک وہاں 2500 سے زائد مسلمان مرتد ہوچکے ہیں،تیسر نمبر پر اتر پردیش ہے جہاں گورکھپور ،بدایوں ،سدھارتھ نگر ،رامپور ،جونپور سمیت متعدد اضلاع اس کی زد میں ہیں اور تقریبا دو ہزار سے زائد لوگ مرتد ہوچکے ہیں،اس کے علاوہ آندھر اپردیش ،مہاراشٹرا ،کرناٹک ،گوا سمیت متعدد صوبوں میں بھی یہ فتنہ تیزی سے بڑھ رہاہے ۔
ذیشان احمد پیشہ سے انجینئر ہیں ،پٹنہ کے پھلواری شریف سے تعلق رکھتے ہیں اور دہلی میں قیام پذیر ہیں،اپنی ملازمت کے ساتھ وہ مسلسل اس فتنہ کے خلاف دارالعلوم دیوبند کی مجلس تحفظ ختم نبوت کی نگرانی میں کام کررہے ہیں ۔انہوں نے بتایاکہ اس فتنہ کے تعلق سے انہوں نے مختلف علاقے کے اہم ترین علماءسے بات چیت کی ہے ،انہیں آگاہ کیا ہے لیکن کسی نے کوئی توجہ نہیں دی ،کچھ نے کہاکہ اس فتنہ کا جتنا تذکرہ کروگے اتناہی بڑھے گا ،بہتر ہے کہ خاموش ہوجاﺅ ،ذیشان احمد نے اس سلسلے میں خاص طور پر امارت شرعیہ بہار کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا امارت شرعیہ کی بھی اس معاملے پر کوئی توجہ نہیں ہے ،کئی مرتبہ ناظم امارت شرعیہ مولانا انیس الرحمن سے پورے فتنہ کا تذکرہ کیا ،امیر شریعت مولانا ولی رحمانی سے بھی اس بارے میں بات کی لیکن انہوں نے بھی کوئی توجہ نہیں دی ،انہوں نے یہ بھی بتایاکہ مفتی جنید احمد قاسمی اس سلسلے میں کام کرنے کے متنمی ہیں لیکن پٹنہ کے ائمہ ان سے نہیں جڑرہے ہیںاس خوف سے کہ ایک بڑے حضرت ناراض ہوجائیں گے ۔
ذیشان احمد نے بتایاکہ فتنہ شکیلیت کے خلاف جو کچھ بھی بیداری کا کام ہورہاہے وہ دارالعلوم دیوبند کی جانب سے ہورہاہے ،مولانا خالد سیف اللہ رحمانی بھی اس سلسلے میں کافی فکر مند ہیں اور تعاون کررہے ہیں ۔بقیہ دیگر دینی جماعتیں بالکل خاموش ہیں ۔کسی طرح کا اقدام ان کی جانب سے نہیں ہورہاہے جو انتہائی افسوسناک ہے ۔
سب سے زیادہ چونکانے والی بات جناب ذیشان نے یہ بتائی کہ اس فتنہ شکیلیت سے وابستہ 80فیصد مسلمانوں کا بیک گراﺅنڈ تبلیغی جماعت ہے ،کئی پڑھے لکھے لوگ بھی اس فتنہ کے شکار ہوچکے ہیں ، ڈارھی ٹوپی والے بڑی تعداد میں مرتد ہوچکے ہیں،اس فتنہ کا پورا نظام بھی تبلیغی جماعت سے ملتا جلتاہے ،کذاب شکیل بن حنیف کو حضرت کہاجاتاہے ،جبکہ اس فتنہ کی تشہیر میں کام کررہے لوگوں کے بارے میں کہاجاتاہے کہ فلاں اتنے سالوں کیلئے تقاضے پر ہے ۔انہوں نے بتایاکہ شکیلیت کے شکار لوگوں سے جب بات کی جاتی ہے کہ وہ کہتے ہیں کہ ہم بغیر کسی دلیل کے شکیل بن حنیف کو امام مہدی تسلیم کرتے ہیں ۔
شکیل بن حنیف کا بڑھتا ہوایہ فتنہ افسوسناک اور امت مسلمہ کے مسلمہ عقائد کے خلاف ہے ،شکیل بن حنیف کو دوسرا قادیانی بھی کہاجاسکتاہے ،ذیشان احمد نے اس سلسلے میں نوجوان فضلا ءسے جڑنے کی اپیل کی ہے ،انہوں نے بتایاکہ ردشکیلیت پر کام مسلسل جاری ہے ،اس فتنہ کا تعاقب کرنے کی ہر ممکن کوشش ہورہی ہے ،سوشل میڈیا کے ذریعہ بھی اس کی گمراہیوں سے مسلمانوں کو آگاہ کیا جارہاہے ،ردشکیلیت کے نام سے ویب سائٹ بھی بنی ہوئے جہاں کتابیں موجود ہیں اس کے علاوہ فیس بک پیج بھی ہے ۔اس فتنہ کے خلاف کام کرنے والوں کی کوششیں با آور ثابت ہوئی ہیں اور تقریبا 4 فیصد لوگ راہ راست پر واپس آئے ہیں ۔
ملت ٹائمز نے فتنہ شکیلیت کے ایک دوخلیفہ سے بات کرنے کی کوشش کی تو اس موضوع پر کچھ بولنے سے پہلے فون کاٹ دیاگیا ،ذیشان احمد نے بتایاکہ یہ لوگ فون پر بات نہیں کرتے ہیں،اپنے اعتبار سے یہ لوگوں کو ٹارگٹ کرتے ہیں،جس پر مکمل اعتماد ہوجاتاہے اسی کو شکیل بن حنیف سے ملاتے ہیں۔
یہاں کلک فیس بک پر فتنہ شکیلیت کے خلاف جاری مہم کا حصہ بنیں
فتنہ شکیلیت کے بارے میں جانکاری حاصل کرنے کیلئے یہاں کلک کریں