مولانا سید احمد ہاشمی ؒ (متوفیٰ۴؍نومبر ۲۰۰۱؁ء) ناظم عمومی جمعیۃ علماء ہند

(ڈاکٹر) محمد عارف عمری
ناظم شعبہ نشر و اشاعت ،جمعیۃ علماء مہاراشٹر
’’جمعیۃ علماء ہند کی سو سالہ تاریخ میں جن جاں نثاروں نے اپنے خون جگر سے جمعیۃ علماء کے پلیٹ فارم سے ملک و ملت کی آبیاری کی ہے ،ان میں ایک اہم اور نمایاں نام مولانا سید احمد ہاشمیؒ کا بھی ہے ۔ ماہ نومبر میں آپ کی وفات ہوئی ،اسی مناسبت سے یہ خصوصی تحریر پیش خدمت ہے‘‘
آپ ۱۸؍ جنوری ۱۹۳۲؁ء کو اپنے نانیہال نستہ ضلع دربھنگہ (بہار) میں پیدا ہوئے، آبائی وطن غازی پور (یوپی) تھا ، بچپن ہی میں والدین کا سایہ سر سے اٹھ گیا ،آپ کے بڑے بھائی سید محمد ہاشمی نے آپ کفالت کی ۔ اور آبائی وطن غازی پور کے مدرسہ دینیہ میں تعلیم کے لئے داخل فرما دیا ،مدرسہ دینیہ میں آپ نے متوسطات تک تعلیم حاصل کی پھر کلکتہ اپنے بھائی کے پاس چلے گئے ،اور تکمیل تعلیم کے لئے مدرسہ عالیہ کلکتہ میں داخل کئے گئے ، بعد ازاں دورۂ حدیث کے لئے دار العلوم دیوبند میں داخلہ لیا ، اور ۱۹۵۵؁ء میں فراغت حاصل کی ۔تعلیم مکمل کرنے کے بعد دہلی تشریف لے گئے اور مجاہد ملت مولانا حفظ الرحمٰن سیوہارویؒ سے ملاقات کی ،اور ان کے ایسے گرویدہ ہوئے کہ تا عمر ا ن کی شخصیت کو اپنا آئیڈیل سمجھتے رہے ، چند برسوں تک کلکتہ مقیم رہے جو کہ ان کے وطن ثانی کے درجہ میں تھا اور وہاں صحافت سے وابستہ رہے ۔ ۱۹۶۴؁ء میں کلکتہ میں بھیانک فساد پھوٹ پڑا ،اور آپ نے مجاہدِ ملت ؒ کے طرز پر بلا خوف و خطر فسادزدہ علاقوں کا دورہ کیا اور بحالی امن کی کوشش کی ،اس اثناء میں الجمعیۃ کے نگراں بھی بنائے گئے اور اپنے زبان و قلم سے ملک و ملت کی خدمت کا ایسا نقش چھوڑا کہ ہندوستانی مسلمانوں کے صف اول کے رہنما تصو رکئے جانے لگے ۔ زیباطیس کے دائمی مریض تھے، ۴؍ نومبر ۲۰۰۱؁ء کو دہلی میں وفات پائی،اور مسجد عبد النبی کے عقب میں دہلی گیٹ قبرستان میں تدفین عمل میں آئی ۔اخیر عمر میں تنظیمی اختلافات کی بناء پر جمعیۃ علماء سے علیٰحدہ ہو کر ملی جمعیۃ علماء کے نام سے ایک نئی تنظیم قائم کر لی تھی ۔ مگر اس تنظیم کا وجود محض کاغذ پر ہی رہا ، اور آپ اپنے مزاج و فطرت کے لحاظ سے جمعیۃ علماء ہند کے ایک جانباز سپاہی تھے۔ اور آپ کی زندگی کا سنہرا دور وہی ہے جو جمعیہ علماء ہند کی وابستگی میں بسر ہوا۔
اہم خدمات
آپ( ۱۹۷۳؁ء تا ۱۹۸۰؁ء )سات برس تک جمعیۃ علماء ہند کے ناظم عمومی رہے ،اور اس اثناء میں الجمعیۃ کا نظم و انصرام بھی سنبھالتے رہے ۱۹۶۴؁ء میں آپ کی خدمات کے پیش نظر آپ کو دہلی بلایا گیا ،اور جمعیۃ علماء ہند کے قومی جمہوری کنونشن کی ذمہ داری دی گئی ۱۹۷۷؁ء میں دہلی وقف بورڈ کے چیرمین منتخب ہوئے ،اسکے علاوہ ملکی سطح پر مختلف اداروں اور کمیٹیوں کے عہدیدار اور ممبر بھی بنائے گئے ، مسلم مجلس مشاورت اور آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈکے بانی رکن تھے، ۱۹۷۴؁ ء سے لیکر ۱۹۸۶؁ء تک مسلسل دو ٹرم راجیہ سبھا کے ممبر منتخب ہوئے، جمعیۃ علماء ہند نے ۱۹۷۹؁ء میں جب ملک و ملت بچاؤ تحریک شروع کی ، تو اس میں پورے جوش و ہمت سے شریک ہوئے ،اور ایک گروہ کی قیادت کرتے ہوئے تہاڑ جیل بھی گئے ، آپ ہی کے عہد نظامت میں جمعیۃ علماء ہند کی کل ہند اوقاف کانفرنس منعقد ہوئی ، سیکولر نظریہ کے حامل سیاسی رہنماؤں سے دوستانہ روابط کھتے تھے ،اور اسی مقصد کے تحت چندر جیت یادو کے ساتھ مل کر جن وادی پارٹی کے نام سے ایک سیاسی پارٹی بھی بنائی تھی جس کے صدر آپ تھے ، بی ایس پی کے لیڈر کاشی رام سے متعدد مرتبہ ملاقات کی اور مسلمانوں اور ہریجنوں کو ایک ساتھ مل کر مورچہ بنانے کی دعوت دی ، جمعیۃ علماء ہند کا حلقہ اثر بڑھانے کی مخلصانہ کوشش کی وہ یہ محسوس کرتے تھے کہ مسلم اکابرین اور افسروں سے جمعیۃ علماء کا ربط قائم ہوتو کافی تعاون حاصل ہو سکتا ہے ،اس مقصد کے لئے انہوں نے بزم احباب کے نام سے ایک غیر رسمی تنظیم قائم کی تھی،جس کی نشستیں سرکاری ملازموں کی سہولت کے پیش نظر چھٹی کے دن منعقد ہوتی تھیں، اسی طرح انہوں نے یہ محسوس کیا کہ صحافیوں کو بھی جماعت کے قریب لانا ضروری ہے ،چنانچہ وہ ۲،۳ ؍ مہینوں میں ایک بار ڈنر پر انگریزی اور دیگر زبانوں کے اہم صحافیوں کو مدعو کر تے تھے ، آپ کسی بھی فساد کے بعد وہاں مظلوموں کی داد رسی کرنے والے اولین لوگوں میں ہوتے تھے ، اور خطرے کی پرواہ کئے بغیر کرفیو زدہ علاقوں میں جانے سے بھی گریز نہیں کرتے تھے آپ کو ریلوے کے مسافروں کی سہولتوں سے متعلق کمیٹی (PAC) کا ممبر اور پھر چیر مین بنایا گیا ، آپ نے متعدد پارلیمانی وفود کے ساتھ غیر ملکی دورے کئے جن میں روس ، چیکو سلواکیہ، یوگوسلاویہ، سعودی عرب اور کویت وغیرہ شامل ہیں اپنے وطن غازی پور کی ترقی کے لئے اپنے وسائل کا بھر پور استعمال کیا، ریلوے لائن ، پلیٹ فارم وغیرہ کی تجدید کاری آپ ہی کی مرہون منت ہے۔
jamiatulamaemaharashtra@gmail.com
رابطہ : 8087175185