ہادیہ نے سپریم کورٹ میں کہا مجھے اپنی آزادی چاہئے

نئی دہلی : کیرل لو جہاد معاملے میں آج 27؍نومبر کو سپریم کورٹ میں اکھیلا عرف ہادیہ کی پیشی ہوئی ۔ ہادیہ کے وکیل کپل سبل نے کہا کہ بالغ ہادیہ کو زندگی کے فیصلے لینے کا حق ہے۔ این آئی اے کہا کہ ہادیہ کو مجبور کیا گیا ہے۔ہادیہ کے والد نے کہا کہ جان کو خطرہ ہے، بند کمرے میں سنوائی کیجئے۔ اگلی سنوائی جنوری کے تیسرے ہفتے میں ہوگی۔ ہادیہ کو واپس سیلم کے ہیومیو پیتھی کالج بھیجا، اپنی انٹرشپ پوری کرے گی۔ یادیہ نے سپریم کورٹ سے کہا کہ وہ اپنے شوہر سے ملنا چاہتی ہے۔ ہادیہ نے عدالت میں کہاکہ پچھلے 11مہینے کافی ہراساں والے رہے، فی الحال میں کیلی کٹ میں اپنے دوست کے گھر جانا چاہتی ہوں جہاں میں جاکر تھوڑا آرام کرسکوں۔

سپریم کورٹ پوچھا کہ آپ کے مستقبل کے پلان کیا ہے؟ ہادیہ نے کہاکہ مجھے آزادی چاہئے۔ سنوائی کے دوران عدالت نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ کیا اس طرح کے کبھی حالات ہوسکتے ہیں کہ جب کوئی بالغ بھی جو فیصلہ لے رہا ہو وہ فیصلے لیتے وقت اپنا دماغ کا استعمال نہ کرپارہا ہو۔ ہادیہ کیس میں سپریم کورٹ کے جج نے تبصرہ کرتے ہوئے کہاکہ ہم یہ نہیں کہہ رہے ہیں کہ آپ کے معاملے میں بھی ایسا ہوا ہے لیکن کچھ ایک معاملے ایسے بھی ہوتے ہیں جہاں پر ایک بالغ شخص بھی سوچ سمجھ کر فیصلہ لینے میں قابل نہیں ہوتا۔
ہادیہ کے وکیل کپل سبل نے کہاکہ اس کو مذہبی رنگ نہ دیا جانا چاہئے۔ یہ ہادیہ کی زندگی ہے ، اس کو فیصلہ لینے کا حق ہے۔ اگریہ بھی مان لیا جائے کہ ہادیہ جس سے نکاح کیا وہ غلط انسان ہے لیکن پھر اگر وہ اس کے ساتھ رہنا چاہتی ہے تو اس کی مرضی ہے۔
(بشکریہ چوتھی دنیا)