خبر درخبر(530)
شمس تبریز قاسمی
ہندوستان کی قدیم ترین سیاسی پارٹی انڈین نیشنل کانگریس کی قیادت ایک جوان لیڈر کے ہاتھوں میں آگئی ہے ،جی ہاں !نہرو گاندھی خاندن کی پانچویں نسل سے تعلق رکھنے والے راہل گاندھی کی آج 16 دسمبر کو باضابطہ تاج پوشی ہوگئی ہے اوراس طرح ہندوستان کی 130 سالہ سیاسی پارٹی اب ان کی صدرات میں اپنے مستقبل کا سفر طے کرے گی۔ اس سے قبل موتی لال نہرو، جواہر لال نہرو، اندرا گاندھی، راجیو گاندھی اور سونیا گاندھی کانگریس کی کمان سنبھال چکے ہیں ۔راہل گاندھی نے نے 2003 میں عملی سیاست میں قدم رکھاتھا اور اپنے باپ راجیو گاندھی کے حلقہ انتخاب امیٹھی سے پہلی مرتبہ 2004 میں لوک سبھا کا الیکشن جیتنے میں کامیابی حاصل کی تھی۔اس کے بعد مسلسل وہاں سے جیت رہے ہیں ۔
دوسری طرف ان کے سرگرم ہونے کے بعد نیشنل سیاست میں ان کا کردار کوئی خاص نہیں رہا بلکہ جیسے جیسے وہ متحرک ہوتے رہے سیاسی سطح پر کانگریس خسارہ کا شکار ہوتی رہی اور2013 کے بعد جب انہوں نے مودی کا مقابلہ کرنا شروع کیا ،ریلیوں میں جانے کا آغاز کیا تو ہر قدم پر ناکامی کا سامناکرناپڑا،موجودہ صورت حال یہ ہے کہ کانگریس بہت مشکل میںپھنسی ہوئی ہے ،2014 میں بی جے پی کے بر سر اقتدار ہونے کے بعدکانگریس مسلسل شکست سے دوچار ہورہی ہے۔پنجاب کے علاوہ کوئی ایسی ریاست نہیں ہے جہاں راہل کے عملی سیاست میں قدم رکھنے بعد کانگریس حکومت بنانے میںکامیاب ہوسکی ہو ،ریکنگ کے اعتبار سے اب دوسرے نمبر کی پارٹی بن چکی ہے،لوک سبھا میں اس کے پاس صرف 45 ممبران ہیں، یہ تعداد دس فیصدسیٹ کی شرط پوری نہیں کرتی ہے جس کی بنیاد پر اسے اپوزیشن کا بھی درجہ حاصل نہیں ہے ،راجیہ سبھا میں بھی نمبر دو کی حیثیت حاصل ہے ۔ہندوستان کے 31 صوبوں میں سے صرف 7 صوبوں میں کانگریس کی حکومت ہے ،یہ صوبے بھی وہ ہیں جن کاقومی سیاست میں کوئی اثر ورسوخ نہیں ہے۔ ایگزٹ پول کو اگرسچ مان لیا جائے توہماچل پردیش سے بھی حکومت چھن جائے گی اور اس طرح سات کے بجائے صرف چھ صوبوں میں حکومٹ سمٹ جائے گی ،اس کے برعکس بی جے پی 17 ریاستوں میں بر سر اقتدار ہے ،پارلیمان کے دونوںایوان میں اس کی اکثریت ہے ۔
کانگریس کے سامنے اس وقت کئی سارے چیلنجز ہیں ،عوامی سطح پر اس کی مقبولیت کم ہوچکی ہے ،اپوزیشن کا کردار نبھانے میں بھی یہ پارٹی ناکام رہتی ہے ، اپنے سیاسی حریفوں کا مقابلہ بھی صحیح انداز میں نہیں کرپارہی ہے ، اندراگاندھی کے بعد یکے بعد دیگر نہر وفیملی کے افراد میں سے صدر بننے نے اس پر خاندانی پارٹی ہونے کا الزام بہت قوی کردیاتھا اور راہل گاندھی کے صدر بننے کے بعد عوامی سطح پر یہ پیغام مزید مضبوط ہوجائے گا کہ واقعی کانگریس نہر و فیملی کی پارٹی بن چکی ہے ،یہاں جمہوریت نہیں ہے ،خاص طور پر پی چدمبر م ،غلام نبی آزاد ،ششی تھروراور دگ وجے سنگھ جیسے قدر آور لیڈروں کی موجودگی میں راہل گاندھی کا صدر بننا یہی بتاتاہے کہ کانگریس قیادت کی دلچسپی نہروفیملی کو بڑھاودینے پر مبذول ہے۔کانگریس کے زوال کی بنیادی وجوہات میں اس پارٹی کا ایک خاندان تک محدود ہوجانا بھی ہے اور اس کی وجہ سے ایسا لگتاہے کانگریس اب ایک علاقائی پارٹی بن گئی ہے جس کی باگ دوڑ کسی ایک شخص کے ہاتھ میں ہوتی ہے اور جائیداد کی طرح پارٹی کاکلیدی عہدہ بھی اہل خانہ کیلئے خاص ہوتاہے ۔
stqasmi@gmail.com